1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ممبئی حملے: پاکستانی مشیرِ داخلہ کی انٹرپول کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات

شکور رحیم، اسلام آباد8 مارچ 2009

مشیر داخلہ رحمان ملک نے بھارتی حکام پر زور دیا کہ وہ ممبئی حملوں کی تفتیش آگے بڑھانے کے لئے پاکستان کی طرف سے بھجوائے گئے تیس سوالات کا جلد از جلد جواب دیں ۔

انٹرپول کا ’لوگو‘ یا علامتتصویر: AP

اتوار کے روز پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے انٹرپول کے سیکرٹری جنرل رونالڈ نوبیل کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے رحمان ملک کا کہنا تھا کہ ممبئی حملوں میں گرفتار ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں صرف تیرہ دن باقی رہ گئے ہیں اور بھارت کو اسی دوران مطلوبہ معلومات فراہم کرنا چاہئیے۔

پاکستانی مشیرِ داخلہ رحمان ملکتصویر: Abdul Sabooh

مشیر داخلہ نے ممبئی حملوں کی تحقیقات میں مدد فراہم کرنے پر انٹرپول کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ممبئی حملوں کے دہشتگردوں سے متعلق مزید معلومات کے حصول کےلئے انٹرپول کے ڈیٹابیس سے استفادہ کرے گا۔ رحمن ملک نے بتایا کہ ممبئی حملوں کے الزام میں گرفتار ملزمان حماد امین صادق ، ذکی الرحمن لکھوی، ضرار شاہ اور ابوالکامہ سے تفتیش جاری ہے تاہم بقول ان کے وہ تفتیش آگے بڑھانے کے لئے اب بھی بھارت سے معلومات کی فراہمی کے منتظر ہیں ۔


’’ ہم بھارتی حکام سے خارجہ امور کے ذریعے ممبئی حملوں کی تفتیش سے متعلق تیس سوالات کے جواب کا مطالبہ کر چکے ہیںجن کی بنیاد پر تفتیش کا عمل آگے بڑھایا جا سکے ۔ جو کہ بدقسمتی سے ابھی تک ہمیں موصول نہیں ہوئے‘‘ رحمان ملک۔

ممبئی حملوں کی تفتیش آگے بڑھانے کے لئے پاکستان کی طرف سے بھجوائے گئے تیس سوالات کا جلد از جلد جواب دیں، پاکستانی مشیرِ داخلہ کا اصرارتصویر: AP

اس موقع پر انٹر پول کے سیکرٹری جنرل رونالڈ نوبیل نے ممبئی حملوں پر پاکستانی تحقیقات کو غیر معمولی، مستعد اور پیشہ وارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں ممبئی حملوں سے متعلق بھارت کی طرف سے ابھی تک کسی بھی قسم کی معلومات فراہم نہیں کی گئیں جبکہ ان کے بقول ایف آئی کی طرف سے کی جانے والی تحقیقات کے مطابق ممبئی حملوں کی جزوی منصوبہ بندی پاکستان میں ہی کی گئی البتہ ان کے بقول ایف آئی اے نے چھبیس نومبر کے حملوں میں شامل دہشتگردوں کے نیٹ ورک کی بھارت سمیت یورپی یونین اور مشرق وسطیٰ کے سات ممالک میں موجودگی کی نشاندہی کی ہے ۔اور بقول انکے انٹرپول ان دہشتگردوں کا پتہ چلانے میں مدد دے گا۔

ادھر تجزیہ نگاروں کے خیال میں بھارت کی طرف سے مطلوبہ معلومات کی فراہمی میں تساہل تفتیش کے عمل کو جمود کا شکار کر سکتا ہے جس سے آئندہ دنوں میںدونوں ممالک میں تنائو مزید بڑھے گا۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں