ممبئی حملے: پاکستانی مشیرِ داخلہ کی انٹرپول کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات
8 مارچ 2009اتوار کے روز پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے انٹرپول کے سیکرٹری جنرل رونالڈ نوبیل کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے رحمان ملک کا کہنا تھا کہ ممبئی حملوں میں گرفتار ملزمان کے جسمانی ریمانڈ میں صرف تیرہ دن باقی رہ گئے ہیں اور بھارت کو اسی دوران مطلوبہ معلومات فراہم کرنا چاہئیے۔
مشیر داخلہ نے ممبئی حملوں کی تحقیقات میں مدد فراہم کرنے پر انٹرپول کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ممبئی حملوں کے دہشتگردوں سے متعلق مزید معلومات کے حصول کےلئے انٹرپول کے ڈیٹابیس سے استفادہ کرے گا۔ رحمن ملک نے بتایا کہ ممبئی حملوں کے الزام میں گرفتار ملزمان حماد امین صادق ، ذکی الرحمن لکھوی، ضرار شاہ اور ابوالکامہ سے تفتیش جاری ہے تاہم بقول ان کے وہ تفتیش آگے بڑھانے کے لئے اب بھی بھارت سے معلومات کی فراہمی کے منتظر ہیں ۔
’’ ہم بھارتی حکام سے خارجہ امور کے ذریعے ممبئی حملوں کی تفتیش سے متعلق تیس سوالات کے جواب کا مطالبہ کر چکے ہیںجن کی بنیاد پر تفتیش کا عمل آگے بڑھایا جا سکے ۔ جو کہ بدقسمتی سے ابھی تک ہمیں موصول نہیں ہوئے‘‘ رحمان ملک۔
اس موقع پر انٹر پول کے سیکرٹری جنرل رونالڈ نوبیل نے ممبئی حملوں پر پاکستانی تحقیقات کو غیر معمولی، مستعد اور پیشہ وارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں ممبئی حملوں سے متعلق بھارت کی طرف سے ابھی تک کسی بھی قسم کی معلومات فراہم نہیں کی گئیں جبکہ ان کے بقول ایف آئی کی طرف سے کی جانے والی تحقیقات کے مطابق ممبئی حملوں کی جزوی منصوبہ بندی پاکستان میں ہی کی گئی البتہ ان کے بقول ایف آئی اے نے چھبیس نومبر کے حملوں میں شامل دہشتگردوں کے نیٹ ورک کی بھارت سمیت یورپی یونین اور مشرق وسطیٰ کے سات ممالک میں موجودگی کی نشاندہی کی ہے ۔اور بقول انکے انٹرپول ان دہشتگردوں کا پتہ چلانے میں مدد دے گا۔
ادھر تجزیہ نگاروں کے خیال میں بھارت کی طرف سے مطلوبہ معلومات کی فراہمی میں تساہل تفتیش کے عمل کو جمود کا شکار کر سکتا ہے جس سے آئندہ دنوں میںدونوں ممالک میں تنائو مزید بڑھے گا۔