لاس اینجلس میں امریکا کی ایک وفاقی عدالت کی جج کے مطابق بھارت کو 2008ء کے ممبئی دہشت گردانہ حملوں کے سلسلے میں مطلوب پاکستانی نژاد کینیڈین شہری تہور رانا ابھی امریکی جیل میں ہی رہیں گے۔ رانا کی بھارت حوالگی زیر غور ہے۔
اشتہار
لاس اینجلس سے جمعہ پچیس جون کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق تہور رانا امریکی شہر شکاگو سے تعلق رکھنے والے ایک سابق بزنس مین ہیں، جو بھارت کو تقریباﹰ 13 برس قبل ممبئی میں بیک وقت کیے جانے والے ان دہشت گردانہ حملوں کے سلسلے میں مطلوب ہیں، جن میں 160 سے زائد افراد مارے گئے تھے۔
بھارتی حکام نے یہ درخواست کر رکھی ہے کہ پاکستان میں پیدا ہونے والے کینیڈین شہری تہور رانا کو امریکا سے ملک بدر کر کے بھارت کے حوالے کر دیا جائے۔ اس بارے میں لیکن امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس میں ایک فیڈرل کورٹ کی خاتون جج نے اب حکم دیا ہے کہ جب تک رانا کی ممکنہ طور پر بھارت حوالگی کا فیصلہ نہیں ہو جاتا، وہ امریکا کی ایک جیل میں ہی رہیں گے۔
ممبئی حملے بھارت کا نائن الیون
بھارتی حکام 2008ء میں ملک کے تجارتی دارالحکومت ممبئی میں بیک وقت کیے جانے اور ڈیڑھ سو سے زائد افراد کی ہلاکت کا سبب بننے والے دہشت گردانہ حملوں کو ان کی شدت اور ہلاکت خیزی کی وجہ سے امریکا پر کیے جانے والے دہشت گردانہ حملوں کی نسبت سے 'بھارت کا نائن الیون‘ قرار دیتے ہیں۔
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر دہشت گردانہ حملے میں انچاس افراد ہلاک اور چالیس زخمی ہوئے۔ اس حملے میں ملوث ہونے کے شبے میں آسٹریلوی شہری برینٹن ٹیرینٹ کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/SNPA/M. Hunter
برینٹن ٹیرنٹ پر فرد جرم عائد
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر فائرنگ کر کے انچاس افراد کو ہلاک کرنے والے ملزم برینٹن ٹیرنٹ کو ہفتہ سولہ مارچ کو عدالت میں پیش کر دیا گیا۔ اپنی پہلی پیشی کے وقت ملزم برینٹ قیدیوں کے سفید لباس میں ملبوس تھا اور عدالتی کارروائی کے دوران خاموش کھڑا رہا۔ اُس پر قتل کی فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔
تصویر: Reuters/M. Mitchell
برینٹن ٹیرنٹ
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملہ کرنے والا اٹھائیس برس کا مبینہ ملزم برینٹن ہیریسن ٹیرنٹ آسٹریلوی شہری ہے۔ اُس کے پاس اسلحہ رکھنے کا لائنسنس بھی موجود ہے۔ اس کی سوشل میڈیا کی سرگرمیوں کے تناظر میں کہا گیا کہ وہ سفید فام نسل کی برتری کے تفاخر میں مبتلا ہے۔ اُس کو مسجد النور پر حملے کے چھتیس منٹ بعد حراست میں لیا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/P. Kane
مسجد النور میں اکتالیس ہلاکتیں
کرائسٹ چرچ کی مسجد النور پر ملزم نے داخل ہو نمازیوں پر اندھا دھند فائرنگ کی۔ اس مسجد میں اکتالیس افراد کی ہلاکت ہوئی۔ ہلاک ہونے والوں میں مقامی نو مسلم شہریوں کے علاوہ کئی مسلمان ملکوں بشمول پاکستانی تارکین وطن بھی شامل تھے۔
تصویر: Reuters/SNPA/M. Hunter
مساجد پر حملے کے بعد سکیورٹی میں اضافہ
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملے کے بعد نیوزی لینڈ کی پولیس نے سکیورٹی میں اضافہ کر دیا ہے۔ ملک بھر میں عمومی طور پر اور کرائسٹ چرچ میں خاص طور پر عام لوگوں کو مساجد کے قریب پہنچنے سے روک دیا گیا۔
تصویر: Reuters
کرائسٹ چرچ کی حملے کی نشانہ بننے والی مساجد
کرائسٹ چرچ کا شہر نیوزی لینڈ کا آبادی کے لحاظ سے تیسرا بڑا شہر ہے۔ دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بننے والی مسجد النور شہر میں واقع ہے جب کہ دوسری مسجد نواحی بستی لِن ووڈ میں واقع ہے۔ مبینہ حملہ آور مسجد النور پر حملے کے سات منٹ بعد لِن وُوڈ کی مسجد پہنچا تھا۔
نیوزی لینڈ کے مختلف شہروں کی مساجد کے باہر پولیس کی تعیناتی
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملے کو سفید فام نسل کی انتہا پسندی کا شاخسانہ قرار دیا گیا ہے۔ اس تناظر میں نیوزی لینڈ کی حکومت نے دارالحکومت ولنگٹن، آک لینڈ، ڈونیڈن اور دوسرے شہروں کے باہر پولیس تعینات کر دی ہے۔ نیوزی لینڈ کی تقریباً ہر مسجد کے باہر پولیس چوکس ہے۔
تصویر: Getty Images/P. Walter
نیوزی لینڈ کی تاریخ کا ایک سیاہ ترین دن
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے جمعہ پندرہ مارچ کے دہشت گردانہ حملے اور ہونے والی ہلاکتوں کے تناظر میں اس دن کو اپنے ملک کا ایک سیاہ ترین دن قرار دیا ہے۔ انہوں نے اپنے ملک میں گن کنٹرول کے قوانین میں رد و بدل کے عزم کا اظہار بھی کیا ہے۔
تصویر: Reuters
مقتولین کی یاد میں پھول رکھنے کا سلسلہ
کرائسٹ چرچ شہر کے شہریوں نے انچاس ہلاکتوں پر شدید رنج و دکھ کا اظہار کیا ہے۔ لوگ جوق در جوق باہر نکل کر دونوں مساجد کے باہر پھول رکھنے کے علاوہ شمعیں بھی روشن کرتے دیکھے گئے۔
تصویر: picture-alliance/AA/P. Adones
کرائسٹ چرچ کے مقتول نمازیوں کی غائبانہ نماز جنازہ
نیوزی لینڈ کے تیسرے بڑے شہر کی دو مساجد پر جمعے کی نماز کے وقت کیے گئے حملے میں ہلاک ہونے والے نمازیوں کے لیے مسلم دنیا کے کئی شہروں میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ اس تصویر میں بیت المقدس کی مسجد اقصیٰ کے باہر فلسطینی غائبانہ نماز جنازہ ادا کر رہے ہیں۔
انہی حملوں کے سلسلے میں بھارت نے پاکستانی نژاد کینیڈین شہری تہور رانا کے وارنٹ گرفتاری اگست 2018ء میں جاری کیے تھے۔ رانا کے ملک بدر کر کے بھارت کے حوالے کیے جانے سے متعلق لاس اینجلس کی فیڈرل کورٹ کی مجسٹریٹ جج جیکولین چُول جیان نے جمعرات چوبیس جون کے روز حکم دیا کہ تہور رانا کے خلاف مقدمے میں استغاثہ اور دفاع کے وکلاء کو عدالت کو اضافی دستاویزات مہیا کرنا چاہییں۔ اس لیے 15 جولائی تک تہور رانا امریکا میں وفاقی تحویل ہی میں رہیں گے۔
تہور رانا پر بھارتی الزام
بھارتی حکام کی طرف سے تہور رانا پر الزام لگایا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنے بچپن کے دوست ڈیوڈ کولمین ہیڈلی کے ساتھ مل کر پاکستانی دہشت گرد گروپ لشکر طیبہ کی مدد کی تھی، جس نے اپنے مسلح عسکریت پسندوں کے ذریعے ممبئی میں دہشت گردانہ حملے کرائے تھے۔ ان حملوں میں 166 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہوئے تھے جبکہ مادی نقصانات کی مالیت کا تخمینہ 1.5 بلین ڈالر لگایا گیا تھا۔
لندن میں فائرنگ اور عام لوگوں پر گاڑی چڑھا دینے کے واقعات میں کم از کم چار ہلاکتوں اور بیس سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔
تصویر: Reuters/E.Keogh
ویسٹ منسٹر برج پر ایک شخص نے اپنی گاڑی عام لوگوں پر چڑھا دی جس کے باعث دو افراد ہلاک اور بیس کے قریب زخمی ہو گئے۔
تصویر: Reuters/T.Melville
ایمرجنسی سروسز کی کئی ایمبولینسیں ویسٹ منسٹر پُل کے قریب دیکھی جا سکتی ہیں۔
تصویر: Reuters/E. Keogh
شدید زخمیوں کو فوری طور پر ہسپتال پہنچانے کے لیے ایئر ایمبولنس استعمال کی گئی۔ اس تصویر میں برطانوی پارلیمنٹ کی عمارت کے سامنے ایک ریسکیو ہیلی کاپٹر دیکھا جا سکتا ہے۔
تصویر: Reuters/S.Wermuth
ایک دوسرے واقعے میں برطانوی پارلیمنٹ کے باہر ایک شخص نے وہاں موجود پولیس اہلکاروں پر خنجر سے حملہ کر دیا۔ یہ حملہ آور پولیس کی فائرنگ میں مارا گیا۔ اس حملے میں زخمی ہونے والا ایک پولیس اہلکار بھی بعد ازاں دم توڑ گیا۔
تصویر: Getty Images/J. Taylor
اس نقشے میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بدھ کی سہ پہر وسطی لندن میں یہ دونوں واقعات ایک دوسرے سے محض چند سو میٹر کے فاصلے پر پیش آئے۔
تصویر: Google Maps
ان حملوں کے فوراﹰ بعد اضافی سکیورٹی اہلکاروں کی بڑی تعداد بھی موقع پر پہنچ گئی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Wigglesworth
ویسٹ منسٹر برج پر عام لوگوں پر گاڑی چڑھانے والے شخص کے بارے میں ابھی تک کوئی اطلاع نہیں۔ پولیس نے شہریوں کو علاقے سے دور رہنے کی ہدایت کی ہے۔
تصویر: Reuters/S. Wermuth
7 تصاویر1 | 7
ممبئی میں پراسیکیوٹرز کے مطابق ہیڈلی اور رانا دونوں پاکستان میں ایک فوجی ہائی اسکول میں زیر تعلیم رہے ہیں اور تہور رانا کی شکاگو میں تارکین وطن کی قانونی مشاورت کرنے والی فرم اور ممبئی میں قائم کیے گئے ایک دفتر کو مبینہ طور پر 2006ء اور 2008ء کے درمیان دہشت گردانہ سرگرمیوں کی تیاریوں کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔
اشتہار
وکلاء صفائی کا موقف
عدالت میں رانا کا دفاع کرنے والے وکلاء کے مطابق تہور رانا ڈیوڈ کولمین ہیڈلی کے دہشت گردانہ منصوبے سے آگاہ نہیں تھے اور انہوں نے صرف بچپن کے ایک دوست کے طور پر ممبئی میں ایک کاروباری دفتر قائم کرنے میں ہیڈلی کی مدد کی تھی۔
ساتھ ہی ان وکلاء کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہیڈلی مسلسل جھوٹ بولنے کا عادی ہے اور اس نے کئی مجرمانہ واقعات میں امریکی حکومت کو بھی دھوکا دیا۔ اس لیے ہیڈلی کا بیان عدالت کے لیے قابل قبول نہیں ہونا چاہیے۔ ان قانونی مشیروں کے مطابق ہیڈلی نے رانا کو بتائے بغیر ان کے ساتھ دیرینہ مراسم کو اپنے دہشت گردانہ منصوبوں کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کیا تھا۔
سن 2019 کے ’گلوبل ٹیررازم انڈیکس‘ کے مطابق گزشتہ برس پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد سن 2013 کے مقابلے میں 81 فیصد کم رہی۔ اس انڈیکس کے مطابق دنیا بھر میں سب سے زیادہ دہشت گردی کے شکار ممالک یہ رہے۔
تصویر: Reuters/E. Su
1۔ افغانستان
دنیا بھر میں دہشت گردی سے متاثر ممالک میں افغانستان اس برس سر فہرست رہا۔ سن 2018 کے دوران افغانستان میں 1443 دہشت گردانہ واقعات ہوئے جن میں 7379 افراد ہلاک اور ساڑھے چھ ہزار افراد زخمی ہوئے۔ 83 فیصد ہلاکتیں طالبان کے کیے گئے حملوں کے سبب ہوئیں۔ طالبان نے پولیس، عام شہریوں اور حکومتی دفاتر کو نشانہ بنایا۔ داعش خراسان کی دہشت گردانہ سرگرمیوں میں بھی اضافہ ہوا۔ افغانستان کا جی ٹی آئی اسکور 9.60 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Marai
2۔ عراق
عراق دہشت گردی کے شکار ممالک کی فہرست مسلسل تیرہ برس سے سر فہرست رہنے کے بعد دوسرے نمبر پر آیا۔ رواں برس کے گلوبل ٹیررازم انڈیکس کے مطابق 2018ء کے دوران عراق میں دہشت گردی کے 1131 واقعات پیش آئے جو اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں 57 فیصد کم ہیں۔ گزشتہ برس کے مقابلے میں ہلاکتوں میں 75 فیصد کمی دیکھی گئی۔ دہشت گرد تنظیم داعش نے سب سے زیادہ دہشت گردانہ کارروائیاں کیں۔ عراق کا جی ٹی آئی اسکور 9.24 رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP
3۔ نائجیریا
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں جی ٹی آئی اسکور 8.59 کے ساتھ نائجیریا تیسرے نمبر پر ہے۔ اس افریقی ملک میں 562 دہشت گردانہ حملوں میں دو ہزار سے زائد افراد ہلاک اور 772 زخمی ہوئے۔ سن 2001 سے اب تک نائجیریا میں 22 ہزار سے زائد افراد دہشت گردی کے باعث ہلاک ہو چکے ہیں۔
تصویر: Reuters/Stringer
4۔ شام
جی ٹی آئی انڈیکس کے مطابق خانہ جنگی کا شکار ملک شام دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔ شام میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں زیادہ تر داعش، حیات تحریر الشام اور کردستان ورکرز پارٹی کے شدت پسند ملوث تھے۔ شام میں سن 2018 کے دوران دہشت گردی کے 131 واقعات رونما ہوئے جن میں 662 انسان ہلاک جب کہ سات سو سے زائد زخمی ہوئے۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں شام کا اسکور 8.0 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP
5۔ پاکستان
پاکستان اس فہرست میں پانچویں نمبر پر ہے جہاں گزشتہ برس 366 دہشت گردانہ واقعات میں 537 افراد ہلاک اور ایک ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ گزشتہ برس دہشت گردی کی زیادہ تر کارروائیاں داعش خراسان اور تحریک طالبان پاکستان نے کیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی کے باعث ہلاکتوں کی تعداد سن 2013 کے مقابلے میں 81 فیصد کم رہی۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan
6۔ صومالیہ
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں صومالیہ چھٹے نمبر پر رہا جہاں الشباب تنظیم سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں نے نوے فیصد سے زائد حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔ صومالیہ میں دہشت گردی کے 286 واقعات ریکارڈ کیے گئے جن میں 646 افراد ہلاک ہوئے۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں شام کا اسکور 7.8 رہا۔
تصویر: picture alliance/dpa/AAS. Mohamed
7۔ بھارت
اس برس کے عالمی انڈیکس میں بھارت آٹھویں سے ساتویں نمبر پر آ گیا۔ بھارت میں دہشت گردی کے قریب ساڑھے سات سو واقعات میں 350 افراد ہلاک جب کہ 540 زخمی ہوئے۔ بھارت کے مشرقی حصے میں ہونے والی زیادہ تر دہشت گردانہ کارروائیاں ماؤ نواز باغیوں نے کیں۔ 2018ء کے دوران کشمیر میں 321 دہشت گردانہ حملوں میں 123 افراد ہلاک ہوئے۔ کشمیر میں دہشت گردانہ حملے حزب المجاہدین، جیش محمد اور لشکر طیبہ نے کیے۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Seelam
8۔ یمن
یمن میں متحارب گروہوں اور سعودی قیادت میں حوثیوں کے خلاف جاری جنگ کے علاوہ اس ملک کو دہشت گردانہ حملوں کا بھی سامنا ہے۔ مجموعی طور پر دہشت گردی کے 227 واقعات میں 301 افراد ہلاک ہوئے۔ دہشت گردی کے ان واقعات میں حوثی شدت پسندوں کے علاوہ القاعدہ کی شاخ AQAP کے دہشت گرد ملوث تھے۔ تاہم سن 2015 کے مقابلے میں یمن میں دہشت گردی باعث ہلاکتوں کی تعداد 81 فیصد کم رہی۔
تصویر: Reuters/F. Salman
9۔ فلپائن
فلپائن نویں نمبر پر رہا جہاں سن 2018 کے دوران دہشت گردی کے 424 واقعات پیش آئے جن میں قریب تین سو شہری مارے گئے۔ سن 2001 سے اب تک فلپائن میں تین ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ رواں برس جی ٹی آئی انڈیکس میں فلپائن کا اسکور 7.14 رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Favila
10۔ جمہوریہ کانگو
تازہ انڈیکس میں دسویں نمبر پر جمہوریہ کانگو رہا جہاں الائیڈ ڈیموکریٹک فورسز اور دیگر گروہوں کے دہشت گردانہ حملوں میں اٹھارہ فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا۔ ان گروہوں کے حملوں میں زیادہ تر عام شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔
تصویر: DW/J. Kanyunyu
10 تصاویر1 | 10
رانا کو سزائے قید کیوں سنائی گئی؟
تہور رانا کے وکلاء کے مطابق رانا کو ممبئی حملوں میں مدد کے الزامات سے متعلق امریکا میں مکمل کی گئی عدالتی کارروائی میں بری کیا جا چکا ہے۔ اس لیے انہیں انہی حملوں سے متعلق الزامات کے تحت امریکا بدر کر کے بھارت کے حوالے کرنا قانوناﹰ غلط ہو گا۔
تہور رانا کو 2011ء میں الینوئے میں امریکا کی ایک وفاقی عدالت نے 14 برس قید کی سزا سنائی تھی۔ اس کا سبب ان کی طرف سے ڈنمارک کے ایک اخبار پر اس مسلح حملے کی تیاری میں کی جانے والی مدد بنی تھی، جو ناکام رہا تھا۔
ڈنمارک کے اس اخبار پر حملے کا منصوبہ اس لیے بنایا گیا تھا کہ اس جریدے نے 2005ء میں پیغمبر اسلام کے وہ خاکے شائع کیے تھے، جن کی اشاعت پر کئی مسلم اکثریتی ممالک میں پرتشدد احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔
م م / ع ا (اے پی)
ممبئی، بمبئی یا بومبے؟ نئے اور پرانے نام
دنیا بھر میں اس صدی کے دوران بہت سے شہروں اور مشہور مقامات کو اپنے ناموں کی تبدیلی کے عمل سے گزرنا پڑا کیونکہ وہاں کی مقامی آبادی ایسا چاہتی تھی جبکہ بہت سے مقامات کے نام زبردستی بدل دیے گئے۔
تصویر: Reuters
ڈینالی کی واپسی
’ماؤنٹ میکنلی‘ کی اونچائی 6168 میٹر ہے اور یہ شمالی امریکا کا سب سے اونچا پہاڑ ہے۔ تاہم جس علاقے میں یہ پہاڑ موجود ہے، وہاں کے مقامی افراد اسے ’ڈینالی‘ کہہ کر پکارتے ہیں۔ ایک طویل عرصے تک الاسکا کے یہ لوگ کوششیں کرتے رہے کہ اس پہاڑ کو سرکاری طور پر اس کا اصل نام واپس دیا جائے۔ امریکی صدر باراک اوباما نے بالآخر یہ خواہش پوری کر دی ہے اور یہ پہاڑ اب ’ڈینالی‘ یعنی عظیم ہی کہلایا کرے گا۔
تصویر: picture-alliance/epa/G. Kemper
ممبئی یا بومبے؟
اگرچہ مقامی آبادی اپنے شہر کو ابھی تک ’بومبے‘ کہہ کر پکارتی ہے، سرکاری سطح پر کروڑوں کی آبادی والا یہ بھارتی شہر اب مُمبئی کہلاتا ہے۔ اس شہر کو پرتگیزی اور برطانوی دور میں بومبے کہا جاتا تھا۔ اپنے اس ماضی سے دُوری اختیار کرنے کے لیے مقامی حکومت نے 1996ء میں نام تبدیل کر کے ممُبئی رکھ دیا۔ اس کا تعلق ہندوؤں کی ممبا دیوی سے جوڑا جاتا ہے۔
تصویر: picture alliance/Robert Harding World Imagery
ایک یادگار
37 سال تک مشرقی جرمن شہر کیمنٹز کا نام کچھ اور تھا۔ دس مئی 1953ء سے یکم جون 1990ء تک سیکسنی صوبے کا یہ شہر کارل مارکس سٹی کہلاتا تھا۔ مشرقی جرمنی کی اُس وقت حکومت نے معروف محقق و دانشور اور سوشلزم کے بانی کہلانے والے کارل مارکس کو ایک خصوصی اعزاز دینے کے لیے شہر کا نام بدلا تھا۔
تصویر: imago
بہت سے ناموں والا شہر
آبنائے باسفورس پر واقع ترک شہر استنبول کو کئی مرتبہ ناموں کی تبدیلی کے عمل سے گزرنا پڑا۔ یونانیوں نے اس کا نام ’بازنطیم‘ رکھا پھر اسے ’نووا روما‘ اور پھر ’قسطنطنیہ‘ کے نام سے بھی پکارا گیا۔ اس کے بعد 1930ء میں اسے استنبول کا نام دیا گیا، جو کہ آج بھی اس شہر کی پہچان چلا آ رہا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Becker
طاقت کا کھیل
زار پیٹر اوّل نے بحیرہٴ بالٹک کے کنارے یہ شہر آباد کیا تھا۔ 1712ء میں اس شہر کو روسی سلطنت کا دارالحکومت بنا دیا گیا۔ 1914ء میں جرمنی کے ساتھ ہونے والی جنگ کے دوران سینٹ پیٹرز برگ کو پیٹرو گراڈ کہا جانے لگا۔ اس کے دس سال بعد اس شہر کا نام لینن گراڈ رکھ دیا گیا۔ تاہم 1991ء سے اس شہر کو پھر سے اس کا پرانا نام سینٹ پیٹرز برگ واپس دے دیا گیا ہے۔
تصویر: picture alliance/augenklick/GES
مستقبل میں واپسی
نمیبیا کے زیادہ تر شہری جرمن نوآبادیاتی دور سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں، خاص طور پر وہ لوگ جو یورپی نژاد ہیں۔ ایک تجویز ہے کہ بندرگاہی شہر’لوڈریٹز‘ کا نام تبدیل کر کے’ نامی نس‘ کر دیا جائے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ نام کی تبدیلی کاروباری نقصان کا باعث بن سکتی ہے جبکہ کچھ کہتے ہیں کہ ’نامی نس‘ کہنے کے لیے زبان کو خاص انداز میں موڑ کر کلِک کی آواز نکالنا پڑتی ہے، جو صرف مقامی لوگ ہی کر سکتے ہیں۔