ممبئی حملے، چھ ملزمان کومجرم قرار دے دیا گیا
16 جون 2017آج بروز جمعہ ایک بھارتی عدالت نے منظم انداز سے کیے گئے ان سلسلہ وار بم دھماکوں میں ملوث چھ افراد کو مجرم قرار دے دیا ہے تاہم ابھی سزا نہیں سنائی گئی ہے۔
بارہ مارچ 1993 میں ان دہشت گردانہ حملوں میں ممبئی کی اسٹاک ایکسچینج، ریاستی ایئرلائن کے ہیڈکوارٹر اور ایک مشہور شاپنگ مال کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ ان حملوں میں مجموعی طور پر 257 افراد ہلاک جب کہ دیگر سینکڑوں زخمی ہو گئے تھے۔
ان حملوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان میں ممبئی کے مسلم انڈرورلڈ کے افراد شامل تھے اور یہ حملے اس سے چند ماہ قبل مسلمانوں کے خلاف ہونے والے پرتشدد واقعات کا ردعمل تھے۔ ان دہشت گردانہ حملوں سے چند ماہ قبل گجرات میں ہونے والے فسادات میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔ ممبئی میں ان دہشت گردانہ حملوں کی سماعت ایک خصوصی عدالت میں کی گئی۔
اس مقدمے میں ابوسلیم نامی ملزم بنیادی کردار بتایا جاتا ہے، جس پر گجرات سے ممبئی ہتھیار منتقل کرنے کا جرم ثابت ہوا۔ تاہم جج جی اے سناپ نے ان چھ کے چھ ملزمان کو ’ملک کے خلاف جنگ‘ جیسے سنگین الزام سے بری کر دیا۔
بتایا گیا ہے کہ ان ملزمان کو دہشت گردی اور نامناسب سرگرمیوں سے متعلق قانون کے تحت سزا سنائی گئی، جب کہ ان میں سے پانچ پر مجرمانہ سرگرمیوں کی منصوبہ بندی اور قتل کے الزامات بھی ثابت ہوئے۔ اس مقدمے میں ساتویں ملزم عبدالقیوم کو عدالت نے تمام الزامات سے بری کر دیا ہے۔
دہشت گردی کے قانون کے مطابق ان مجرمان کو سزائے موت سنائی جا سکتی ہے، تاہم کہا جا رہا ہے کہ سلیم کو موت کی سزا نہیں دی جائے گی۔
سلیم ان حملوں کے بعد سن 1993 میں ملک سے فرار ہو کر پرتگال منتقل ہو گیا تھا، تاہم اسے سن 2005ء میں بھارت کی اس یقین دہانی کے بعد نئی دہلی حکام کے حوالے کیا گیا کہ اسے سزائے موت نہیں دی جائے گی۔
سلیم ماضی میں بھارت کے سب سے زیادہ مطلوب شخص داؤد ابراہیم کا قریبی ساتھی رہا ہے اور داؤد ابراہیم پر ان حملوں کی منصوبہ بندی کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ طویل عرصے سے جاری اس مقدمے میں مجموعی طور پر 189 ملزمان کو عدالت میں پیش کیا گیا اور اسی مقدمے میں مشہور بالی وڈ اداکار سنجے دت کو بھی گینگسٹرز سے اسلحہ خریدنے کے الزام میں جیل جانا پڑا تھا، مگر گزشتہ برس سے سنجے دت آزاد ہیں۔