ممکنہ آزادی کے بعد کاتالونیا کا یورپی یونین میں مستقبل
عابد حسین
8 اکتوبر 2017
کاتلان لیڈروں کا کہنا ہے کہ وہ آزادی کے بعد بھی یورپی یونین کا حصہ رہنا چاہتے ہیں۔ اسپین سے علیحدگی کے بعد کاتالونیا کا خود بخود یورپی یونین کا حصہ رہنا انتہائی مشکل دکھائی دیتا ہے۔
اشتہار
تجزیہ کاروں کے مطابق کاتالونیا آزادی کی صورت میں خود بخود یورپی یونین سے باہر ہو جائے گا اور یونین کا حصہ بننے کے لیے اُسے نئی درخواست جمع کرانی ہو گی۔ نئی ممکنہ ریاست کو بھی اُن شرائط پر عمل پیرا ہونا ہو گا جو رکنیت کے حصول کے لیے مقرر ہیں۔ دوسری جانب کاتالونیا کے عالاقائی صدر کارلیس پوج ڈیمونٹ پیر یا منگل کو اپنی پارلیمنٹ میں کاتالان زبان میں آزادی کا اعلان کرنے والے ہیں۔
پہلی اکتوبر کا ریفرنڈم ملکی سپریم کورٹ کی جانب سے کالعدم قرار دیے جانے کے باوجود منعقد کرایا گیا تھا اور اس لحاظ سے اُس کو جائز قرار دینے کا یورپی یونین کے پاس بھی کوئی جواز نہیں ہے۔ یونین کا نکتہ نظر ہے کہ حصولِ آزادی کے لیے مینڈیٹ حاصل کرنے کا جو راستہ اختیار کیا گیا ہے، اُس میں کئی دستوری سقم پائے جاتے ہیں۔
یورپی کمیشن کے صدر ژاں کلود ینکر نے کہا ہے کہ وہ کاتالونیا کی آزادی کا اعلان صرف اُسی صورت میں قبول کریں گے، جب وہ ہسپانوی دستور کی روشنی میں ہو گا۔ یورپی قوانین کے ایک ماہر ژاں کلود پیریس کا بھی کہنا ہے کہ یورپی ریاستیں کاتالونیا کو ایک آزاد ریاست کے طور پر اُسی صورت میں تسلیم کریں گی اگر یہ معاملہ ہسپانوی آئین کے دائرے میں طے ہو گا۔ دوسری جانب اسی ویک اینڈ پر جرمن چانسلرانگیلا میرکل اور یورپی کمیشن کے صدر نے ہسپانوی صورت حال پر گفتگو بھی کی تھی۔ اس گفتگو کی تفصیلات عام نہیں کی گئی ہیں۔
’آزادی ریفرنڈم‘، کاتالونیا میں جھڑپیں
01:31
یہ بھی حقیقت ہے کہ یورپی یونین کے تمام سمجھوتے اور معاہدے اِس تناظر میں خاموش ہیں کہ اگر کوئی ریاست کسی رکن ریاست سے علیحدہ ہو جائے تو پھر کیا ہو گا۔ سن 2004 سے یورپی کمیشن پروڈی ڈاکٹرائن پر خاصا عمل پیرا ہے۔ یورپی یونین کے لیے کسی حد تک اِس مقدس دستوری دستاویز کو یونین کے سابق صدر رومانو پروڈی کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے۔ اس میں بھی یہ واضح ہے کہ یونین کی رکن ریاست سے علیحدگی اختیار کرنے والا حصہ آزادی کے دن سے یونین سے باہر تصور کیا جائے گا اور اُسے ممبرشپ کے حصول کے لیے نئی درخواست جمع کرانا ہو گی۔
بعض مبصرین کا خیال ہے کہ کاتالونیا کے لیے یونین کی رکنیت حاصل کرنا بلقان خطے کی ریاستوں کی طرح مشکل نہیں ہو گا کیونکہ اس خطے کی ریاستوں میں انسانی حقوق کی صورت حال پر یونین تحفظات رکھتی ہے۔
کاتالونیا کا متنازعہ ریفرنڈم اور پولیس ایکشن
میڈرڈ حکومت کی روانہ کردہ خصوصی پولیس نے کاتالونیا میں ہونے والے آزادی کے لیے ریفرنڈم میں ووٹ ڈالنے کے عمل کو روکنے کی ہر ممکن طرح سے کوشش کی۔ اس دوران عوام اور پولیس کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں 38 زخمی ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
کاتالونیا کا ریفرنڈم اور پولیس
ہسپانوی علاقے کاتالونیا کے کئی علاقوں کے پولنگ اسٹیشنوں پر متعین پولیس اہلکاروں نے ووٹرز کو ووٹ ڈالنے سے روکنے کا سلسلہ صبح سے شروع کر دیا تھا۔ اس متنازعہ ریفرنڈم کو میڈرڈ حکومت پہلے ہی تسلیم کرنے سے انکار کر چکی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Barrena
ووٹ ڈالنے کی کوششیں
کئی پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹ ڈالنے کے لیے ہر عمر کے لوگ پہنچنے کی کوشش کرتے رہے لیکن انہیں پولیس کے متعین دستے روکتے رہے۔ اس تصویر میں ایک بزرگ شہری کو پولیس نے روک رکھا ہے اور وہ اُن سے پولنگ اسٹیشن میں داخل ہونے کے لیے جرح کر رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
پولیس پولنگ اسٹیشنوں میں زبردستی داخل ہوئی
مختلف پولنگ اسٹیشنوں پر کاتالونیا کے کئی افراد ایک دن پہلے سے داخل ہو کر بیٹھ گئے تھے۔ ان افراد کو پولنگ اسٹیشنوں سے نکالنے کے احکامات میڈرڈ حکومت نے ہفتہ تیس اکتوبر کو جاری کیے تھے۔ ایسے پولنگ اسٹینوں میں پولیس زبردستی داخل ہوئی۔ ایک پولنگ اسٹیشن سے ایک شخص کو اٹھا کر باہر لایا جا رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
کاتالونیا کے ووٹرز
کاتالونیا کے متنازعہ آزادی ریفرنڈم کو ہسپانوی سپریم کورٹ نے بھی خلاف ضابطہ قرار دے رکھا ہے۔ میڈرڈ حکومت کے احکامات کے تناظر میں ایک پولنگ اسٹیشن میں ووٹ ڈالنے کے لیے داخل ہونے والی خاتون کو پولیس پیچھے دھکیل رہی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Barrena
عوامی نعرے بازی
ریفرنڈم کے دن پولیس کی کارروائیوں کے دوران پرجوش ووٹرز نے پولیس اہلکاروں کے خلاف زوردار نعرے بازی بھی کی۔ کئی مقامات پر جھڑپوں کو بھی رپورٹ کیا گیا۔ پولیس کو ربڑ کی گولیاں بھی چلانا پڑیں۔ ایسے واقعات میں اڑتیس افراد زخمی ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
ڈالے گئے ووٹوں بھی اٹھا لیے گئے
مختلف پولنگ اسٹیشنوں پر جتنے بھی ووٹ ڈالے گئے، اُن کو پولیس اہلکاروں نے اپنے قبضے میں لے لیا۔ اس موقع پر ووٹ ڈالنے والے سامان کو بھی پولیس نے تھیلوں میں ڈال کر اپنے قبضے میں کر لیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Barrena
بیلٹ باکسز پر قبضہ
میڈرڈ حکومت کے حکم پر ریاستی اور خصوصی پولیس کے دستوں نے مختلف پولنگ اسٹیشنوں میں داخل ہو کر ووٹ ڈالنے والے صندوقوں کو اپنے قبضے میں لے لیا۔ پولیس دستے انہیں اٹھا کر لے بھی گئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Barrena
ووٹرز اور پولیس گتھم گتھا
کاتالونیا کے آزادی کے ریفرنڈم کے موقع پر پولیس کو کئی جذباتی ووٹرز کا بھی سامنا رہا۔ ایسا ایک ووٹر اور پولیس اہلکار آپس میں دست و گریبان ہیں۔ دیگر پولیس اہلکار اس نوجوان کو پکڑنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
کاتالونیا کے صدر بھی ووٹ نہ ڈال سکے
کاتالونیا کے صدر کارلیس پوج ڈی مونٹ کو بھی پولیس نے ووٹ ڈالنے سے روک دیا۔ اُن کے علاقے کے پولنگ اسٹیشن کو بھی پولیس نے اپنے کنٹرول میں لے کر بند کر دیا تھا۔ وہ سرخ گلاب کا پھول اپنے حامیوں کے لیے لہراتے ہوئے۔