منتقلی اقتدار، ٹرمپ رکاوٹیں کھڑی کرنے سے 'باز‘ رہیں، بائیڈن
29 دسمبر 2020
نومنتخب امریکی صدر کے مطابق ٹرمپ نے متعدد امریکی سکیورٹی ایجنسیوں کو 'کھوکھلا‘ کر دیا ہے۔ انہوں نے معلومات فراہم نہ کرنے کے عمل کو ’غیر ذمہ دارانہ‘ قرار دیا اور کہا کہ ان کی ٹیم کو سیاسی سطح پر رکاوٹوں کا سامنا ہے۔
تصویر: Jonathan Ernst/REUTERS
اشتہار
نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن نے پیر کے روز کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور اقتدار میں امریکا کی بہت سی سکیورٹی ایجنسیوں کو 'اندر سے کھوکھلا‘ کر دیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقتدار کی منتقلی کے حوالے سے ان کی ٹیم کو پوری طرح سے معلومات فراہم نہ کرنا 'غیر ذمہ دارانہ‘ فعل ہے۔
خارجہ امور کی پالیسی سے متعلق اپنی ٹیم سے ملاقات کے بعد جو بائیڈن نے کہا، ''ہمیں محکمہ دفاع، انتظامی امور اور محکمہ خزانہ میں سیاسی قیادت کی طرف سے رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ فی الوقت ہمیں قومی سلامتی کے کلیدی امور سے متعلق، جو معلومات درکار ہیں، وہ جانے والی ٹرمپ انتظامیہ سے ہمیں نہیں مل رہی ہیں۔ میرے خیال سے یہ غیر ذمہ دارانہ رویے سے کم نہیں ہے۔‘‘
بائیڈن کی ٹیم کو 'رکاوٹوں‘ کا سامنا
جو بائیڈن نے کہا کہ ''کسی قسم کے تذبذب یا پھر ایسی صورتحال، جس کا دشمن فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے، سے بچنے کے لیے ان کی ٹیم کو محمکہ دفاع کے بجٹ سے متعلق مکمل معلومات درکار ہیں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کی ٹیم کو، ''دشمنوں کے روکنے کے لیے آپریشنز اور عالمی سطح پر ہماری فوج کی حالت سے متعلق واضح صورت حال سے آگاہی بہت ضروری ہے۔‘‘
امریکی الیکشن، صورتحال کیا رنگ اختیار کرے گی؟
05:03
This browser does not support the video element.
جو بائیڈن کی جانب سے یہ بیانات قومی سلامتی اور دفاعی امور سے متعلق اپنی ٹیم اور مشیروں سے بات چیت کے بعد سامنے آئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی ٹیم کو پتا لگا ہے کہ جو ایجنسیاں ملک کی سکیورٹی کے لیے بہت اہم ہے، انہیں ٹرمپ انتظامیہ نے کافی نقصان پہنچایا ہے۔
صدر ٹرمپ کو صدارتی انتخابات میں تقریبا 70 لاکھ سے بھی زیادہ ووٹوں سے ہار ہوئی ہے تاہم ابھی تک انہوں نے اپنی شکست تسلیم نہیں کی۔ پہلے ان کی ٹیم نے انتخابات میں دھاندلی سے متعلق کئی ریاستوں میں قانونی چارہ جوئی کی، جس میں ناکامی کے بعد، 23 نومبر کو ان کی انتظامیہ نے اقتدار کی منقتلی میں تعاون کی اجازت دی تھی۔ نومنتحب صدر جو بائیڈن 20 جنوری کو اقتدار سنبھالیں گے۔
ص ز/ ا ا (اے پی، روئٹرز)
امریکی صدور کے پالتو جانوروں کی تاریخ
وائٹ ہاؤس کی تاریخ میں امریکی صدور کے ہمراہ متجسس بلیوں سے لے کر اسکینڈل کا سبب بننے والے کتوں سمیت مختلف پالتو جانور رہ چکے ہیں۔ اس مرتبہ جو بائیڈن کے ساتھ بھی ان کے پالتو جانور جلد وائٹ ہاؤس منتقل ہوں گے۔
تصویر: Marcy Nighswander/dpa/picture alliance
جو بائیڈن کا جرمن شیپرڈ
بائیڈن کے جرمن شیپرڈ نسل کے کتے کی ٹانگ اس وقت ٹوٹ گئی جب نومنتخب صدر اس کے ساتھ کھیل رہے تھے۔ وائٹ ہاؤس میں قدم رکھنے سے پہلے اب بائیڈن کو ایک بلی دی جائے گی۔ وائٹ ہاؤس میں پہلی مرتبہ پالتو بلی امریکا کے دوسرے صدر رتھرفورڈ ہائس لائے تھے۔
تصویر: Stephanie Carter/dpa/picture alliance
ٹرمپ کا کوئی ’فرسٹ پیٹ‘ نہیں تھا
گزشتہ ایک صدی کے عرصے میں ڈونلڈ ٹرمپ ایسے واحد صدر رہے جن کے پاس کوئی پالتو جانور نہیں تھا۔ باراک اوباما کے دو کتے ’بو اور سنی‘ وائٹ ہاؤس میں آخری پالتو جانور تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Souza
کلنٹن کی بلی ’ساکس‘
سابق امریکی صدر بل کلنٹن کی بلی ’ساکس‘ اور لیبراڈور کتا ان کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں رہتے تھے۔ ساکس اوول آفس میں ایک مرتبہ بل کلنٹن کے کندھوں پر چڑھ کر کھیلتی بھی دیکھی گئی تھی۔
تصویر: Everett Collection/picture alliance
وائٹ ہاؤس کی ویڈیوز میں پالتو جانور
صدر جارج ڈبلیو بش کے دور اقتدار میں وائٹ ہاؤس میں تین کتے اور ایک بلی رہتی تھی۔ بش کے پالتو جانوروں میں سب سے مشہور بارنی اور مِس بیزلی تھے۔ یہ دونوں وائٹ ہاؤس کی کئی ویڈیو سیریز میں دکھائی دیتے تھے۔
تصویر: Jim Watson/AFP /Getty Images
اسکینڈل کا سبب بننے والا ’فرسٹ پیٹ‘
امریکا کے 32ویں صدر فرینکلن دی روزویلٹ کا کتا ’فالا‘ اب تک کا سب سے مشہور صدارتی پالتو جانور رہا ہے۔ سن 1944 میں روزویلٹ اپنے کتے فالا کو غلطی سے چھوڑ کر ایک جزیرے کی سیر کے لیے روانہ ہوگئے۔ اور ایسی افواہ سامنے آئی کہ روزویلٹ نے ٹیکس دہنندگان کے پیسوں سے امریکی بحری جہاز کے ذریعے فالا کو اپنے پاس منگوا لیا۔ روزویلٹ اس الزام کی تردید کرتے تھے۔
تصویر: Richard Maschmeyer/picture alliance
کینیڈی کا پالتو گھوڑا
امریکی صدر جان ایف کینیڈی نے اپنی بیٹی کیرولین کو چھوٹی قد کی نسل کا ایک خوبصورت گھوڑا تحفہ دیا تھا۔ اس کا نام ماکارونی تھا۔ موسم سرما کے دوران وائٹ ہاؤس کے صحن میں کیرولین اور اس کے دوست ماکارونی پر گھڑ سواری کرتے تھے۔
تصویر: akg-images/picture alliance
پالتو جانور کھائے نہیں جاتے
وائٹ ہاؤس کا سب سے انوکھا پالتو جانور راکون ممالیہ تھا، جس کا نام ربیکا تھا۔ صدر کیلون کولج کو یہ راکون تھینکس گونگ کے روایتی پکوان میں استعمال کرنے کے لیے تحفہ دیا گیا تھا۔ لیکن جانور دوست صدر نے اس ممالیہ کو ایک پالتو جانور کے طور پر رکھ لیا۔
تصویر: gemeinfrei
کچھ پالتو جانور کاٹتے ہیں
سن 1820 میں سربراہان مملکت کے لیے غیر ملکی رہنماؤں سے نایاب جانوروں کا تحفہ ملنا معمول کی بات ہوتی تھی۔ صدر جان کوئنسی ایڈمز کو ایک فرانسیسی فوجی جنرل نے ایک مگر مچھ کا بچہ تحفہ دیا تھا۔ بعد ازاں سن 1930 میں صدر ہیبرٹ ہوور کے بیٹے بھی وائٹ ہاؤس میں اپنے ساتھ دو پالتو مگر مچھ لائے تھے۔