منحرف ایرانی اولمپک میڈلسٹ، جرمنی کی نمائندگی کی خواہاں
19 جنوری 2020
اولمپک میڈل حاصل کرنے والی واحد ایرانی خاتون کھلاڑی کیمیا علی زادہ نے کہا ہے کہ وہ رواں برس ٹوکیو میں ہونے والے اولمپک مقابلوں میں جرمنی کی نمائندگی کرنا چاہتی ہیں۔
اشتہار
ایک جرمن اخبار 'بِلڈ ام زونٹاگ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کیمیا علی زادہ نے کہا، ''مجھے خوشی ہو گی اگر میں وہاں جرمنی کی طرف سے مقابلے میں حصہ لوں۔ میں یہاں مسائل سے آزاد پرسکون زندگی گزارنا چاہتی ہوں۔‘‘
جرمن اخبار کے مطابق 21 سالہ علی زادہ اس وقت جرمنی کے شمالی شہر ہیمبرگ میں موجود ہیں اور وہ وہاں حکام کے ساتھ رابطوں میں ہیں۔ انہوں نے 2016ء میں ریو ڈی جنیرو میں ہونے والے اولمپکس میں تائی کوانڈو مقابلوں میں کانسی کا تمغہ حاصل کیا تھا۔ وہ پہلی ایسی ایرانی خاتون ہیں جنہوں نے اولمپک مقابلوں میں کوئی میڈل جیتا تھا۔
بلڈ ام زونٹاگ کے مطابق علی زادہ کو کینیڈا، بیلجیم، بلغاریہ اور ہالینڈ کی طرف سے بھی نمائندگی کے لیے پیشکش مل چکی ہیں۔ تاہم یہ بات ابھی تک واضح نہیں کہ اولمپک کے سخت قوانین کے سبب علی زادہ اپنے کسی نئے ملک کی نمائندگی کر سکتی ہیں یا نہیں۔
کیمیا علی زادہ گزشتہ ہفتے ایران سے ہالینڈ کے لیے روانہ ہوئی تھیں۔ انہوں نے اپنی انسٹا گرام پوسٹ میں ایران سے منحرف ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ''ایران میں ظالمانہ سلوک کی شکار کئی ملین خواتین میں سے ایک ہیں۔‘‘ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایتھلیٹ ایرانی حکومت کے لیے محض 'پراپیگنڈا کا آلہ‘ ہیں۔
اس سے قبل بھی کئی کھلاڑی ایرانی حکومت کے خلاف بطور احتجاج ملک چھوڑ چکے ہیں۔ ان میں 2018ء کے ورلڈ جوڈو چیمپئن سعید المولائی بھی شامل ہیں جنہوں نے واپس گھر جانے سے اس لیے انکار کر دیا تھا کہ انہیں اس لڑائی میں شرکت نہ کرنے کا حکم موصول ہوا تھا جس میں ان کا مقابلہ ایک اسرائیلی کھلاڑی سے ہونا تھا۔ ایران اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہیں کرتا۔
ایران میں خامنہ ای مخالف مظاہرے
ایرانی حکومت کی جانب سے یوکرائنی ہوائی جہاز کو غلطی سے مار گرانے کو تسلیم کرنے پر عوام نے اپنی حکومت کے خلاف مظاہرے کیے ہیں۔ یہ مظاہرے دارالحکومت ایران سمیت کئی دوسرے شہروں میں کیے گئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/NurPhoto/M. Nikoubaz
تہران میں مظاہرے
ایرانی دارالحکومت تہران میں سینکڑوں افراد حکومت مخالف مظاہروں میں شریک رہے۔ یہ مظاہرین ایرانی حکومت کے خلاف زور دار نعرے بازی کرتے رہے۔ ان مظاہرین کو بعد میں ایرانی پولیس نے منتشر کر دیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Kenare
امیر کبیر یونیورسٹی
تہران کی دانش گاہ صنعتی امیر کبیر (Amirkabir University of Technology) ماضی میں تہران پولی ٹیکنیک یونیورسٹی کہلاتی تھی۔ گیارہ جنوری سن 2020 کو ہونے والے حکومت مخالف مظاہرے اس یونیورسٹی کے مرکزی گیٹ کے سامنے کیے گئے۔
تصویر: picture-alliance/Zuma/R. Fouladi
ایرانی مظاہرین کا بڑا مطالبہ
یونیورسٹی طلبہ کا سب سے اہم مطالبہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی دستبرداری کا تھا۔ ان مظاہرین نے مقتول جنرل قاسم سلیمانی کی تصاویر کو پھاڑا اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔ مظاہرے کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر بھی جاری کی گئیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP Photo/E. Noroozi
مظاہروں کا نیا سلسلہ
گیارہ جنوری کو مظاہرے تہران کے علاوہ شیراز، اصفہان، حمدان اور ارومیہ میں بھی ہوئے۔ امکان کم ہے کہ ان مظاہروں میں تسلسل رہے کیونکہ پندرہ نومبر سن 2019 کے مظاہروں کو ایرانی حکومت نے شدید انداز میں کچل دیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Kenare
برطانوی سفیر کی تہران میں گرفتاری و رہائی
ایرانی نیوز ایجنسی مہر کے مطابق سفیر کی گرفتاری مظاہروں میں مبینہ شرکت کا نتیجہ تھی۔ ایرانی دارالحکومت تہران میں متعین برطانوی سفیر راب میک ایئر نے کہا ہے کہ وہ یونیورسٹی کے مظاہرے میں قطعاً شریک نہیں تھے۔ سفیر کے مطابق وہ یونیورسٹی کے باہر یوکرائنی مسافروں کے لیے ہونے والے دعائیہ تقریب میں شرکت کے لیے گئے تھے۔
تصویر: gov.uk
یوکرائنی طیارے کے مسافروں کی یاد
جس مسافر طیارے کو غلطی سے مار گرایا گیا تھا، اُس میں امیر کبیر یونیورسٹی کے فارغ التحصیل ہونے والے طلبہ بھی سوار تھے۔ یونیورسٹی کے طلبہ نے اپنے مظاہرے کے دوران اُن کی ناگہانی موت پر دکھ کا اظہار بھی کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP Photo/E. Noroozi
سابق طلبہ کی یاد میں شمعیں جلائی گئیں
تہران کی امیرکبیر یونیورسٹی کے طلبہ نے یوکرائنی ہوائی جہاز میں مرنے والے سابقہ طلبہ اور دیگر ہلاک ہونے والے ایرانی مسافروں کی یاد میں یونیورسٹی کے اندر شمعیں جلائیں۔ یوکرائنی مسافر بردار طیارے پر نوے سے زائد ایرانی مسافر سوار تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP Photo/E. Noroozi
مہدی کروبی کا مطالبہ
ایران کے اہم اپوزیشن رہنما مہدی کروبی نے بھی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے دستبردار ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خامنہ ای یوکرائنی کمرشل ہوائی جہاز کی تباہی کے معاملے کو خوش اسلوبی سے حل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ کروبی ایران میں اصلاحات پسند گرین موومنٹ کے رہنما ہیں۔
تصویر: SahamNews
ڈونلڈ ٹرمپ اور ایرانی مظاہرین
ڈونلڈ ٹرمپ نے تہران حکومت خبردار کیا ہے کہ وہ ان مظاہرین پر ظلم و جبر کرنے سے گریز کرے۔ ٹرمپ نے اپنے ٹوئیٹ میں کہا کہ وہ بہادر ایرانی مظاہرین کے ساتھ ہیں جو کئی برسوں سے مصائب اور تکالیف برداشت کر رہے ہیں۔ ٹرمپ کے مطابق ایرانی حکومت پرامن مظاہرین کا قتل عام کر سکتی ہے مگر وہ یاد رکھے کہ دنیا کی اس پر نظر ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/J. Martin
پندرہ نومبر سن 2019 کے مظاہرے
گزشتہ برس نومبر میں پٹرول کی قیمتوں میں اضافے کے بعد کئی بڑے ایرانی شہروں میں ہونے والے مظاہروں کو سخت حکومتی کریک ڈاؤن کا سامنا رہا تھا۔ یہ ایران میں چالیس سالہ اسلامی انقلاب کی تاریخ کے سب سے شدید مظاہرے تھے۔ بعض ذرائع اُن مظاہروں میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد پندرہ سو کے لگ بھگ بیان کرتے ہیں۔ تصویر میں استعمال کیے جانے والے کارتوس دکھائے گئے ہیں۔