منشیات کا کاروبار: یونانی پادری کا سات بشپس پر تیزاب سے حملہ
24 جون 2021
یونان میں مسیحیوں کے یونانی آرتھوڈوکس فرقے کے ایک پادری نے اپنے خلاف سزا سنانے والے سات بشپس پر تیزاب سے حملہ کر دیا۔ زخمی بشپس ہسپتال میں زیر علاج ہیں مگر ان کی زندگیاں خطرے میں نہیں ہیں۔
اشتہار
یونانی دارالحکومت ایتھنز سے جمعرات کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یہ واقعہ اسی شہر میں بدھ تیئیس جون کو اس وقت پیش آیا، جب یونانی آرتھوڈوکس چرچ کے ان سات بشپس نے ایک کلیسائی سماعت کے دوران اس پادری کو سزا سنا دی۔
پولیس کے مطابق ملزم پادری پر، جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، الزام تھا کہ وہ منشیات کی اسمگلنگ اور نشہ آور مادوں کے غیر قانونی کاروبار میں ملوث تھا۔ جیسے ہی ان سات بشپس نے ملزم کے خلاف الزامات کو درست تسلیم کرتے ہوئے اس کے خلاف کلیسائی سطح پر کارروائی کا فیصلہ کیا، تو غصے میں آ جانے والے ملزم نے ان اعلیٰ کلیسائی عہدیداروں پر گندھک کا تیزاب پھینک دیا۔
یونانی وزیر اعظم کی طرف سے شدید مذمت
ملزم یہ تیزاب چھپا کر اپنے ساتھ لایا تھا، جس کی کسی کو بھی توقع نہیں تھی۔ ایتھنز کے ایک ہسپتال کی انتظامیہ کے مطابق اس حملے میں ان بشپس کو جلد اور آنکھوں پر زخم آئے تاہم ان میں سے کسی کی بھی جان خطرے میں نہیں ہے۔
سالہا سال قبل تعمير کيے گئے بہت سے چرچ آج بھی ديکھنے والوں کو اپنی بناوٹ اور خوب صورتی سے سکتے ميں ڈال کرتے ہيں۔ جرمنی ميں ايسے لاتعداد چرچ موجود ہیں تاہم ڈی ڈبليو نے دلکش چرچوں کی ايک فہرست ترتيب دی ہے، ملاحظہ فرمائيے۔
تصویر: picture alliance/D. Kalker
کولون کيتھيڈرل
کولون کيتھيڈرل کے دو ٹاوز کی اونچائی ايک سو پچاس ميٹر ہے۔ يہ دنيا بھر کا تيسرا سب سے اونچا چرچ ہے۔ اسے تعمير کرنے ميں پانچ سو سے سال سے زائد وقت لگا۔ گوتھک طرز تعمير کا يہ شاہکار آج بھی جرمنی کے خوب صورت ترين مقامات ميں سے ايک ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/O. Berg
فراؤن کرشے، ڈريسڈن
ڈريسڈن ميں فراؤن کرشے يا ’چرچ آف آور ليڈی‘ دوسری عالمی جنگ ميں تباہ ہو گيا تھا اور پھر دنيا بھر سے عطيات جمع کر کے اسے دوبارہ کھڑا کيا گيا۔ قدیم يورپی طرز تعمير کے عکاس شہر ڈريسڈن ميں يہ گرجا گھر الگ ہی دکھائی ديتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/ZB/T. Eisenhuth
ہيمبرگ کا ’ميشل‘
اس چرچ کی خصوصيت يہ ہے کہ اس کے گنبد کا اوپری حصہ تانبے سے بنا ہوا ہے۔ دريائے ايلبے کے کنارے قائم يہ چرچ عرصہ دراز سے ماہی گيروں کی رہنمائی کرتا آيا ہے۔ اسے شمالی جرمنی کا سب سے خوب صورت چرچ بھی مانا جاتا ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa
الم منسٹر
چھوٹا شہر مگر گرجا گھر بڑا۔ 161.53 ميٹر کی اونچائی کے ساتھ الم منسٹر گرجا گھر کا ٹاور دنيا ميں سب سے اونچا ہے۔ اگر آپ اس ٹاور پر چڑھنا چاہتے ہیں تو یہ ایک مشکل کام ہے کيونکہ سات سو اڑسٹھ سيڑھياں چڑھنا ہر کسی کے بس کی بات نہيں۔ ہاں يہ ضرور ہے کہ ايسا کرنے والا ٹاور سے جو نظارہ ديکھ پائے گا، اس کی کوئی قيمت نہيں۔
تصویر: picture alliance/robertharding/M. Lange
گيڈيکٹنس کرشے، برلن
جرمن دارالحکومت برلن ميں قائم يہ چرچ دوسری عالمی جنگ ميں تباہی کی عکاسی کرتا ہے۔ اس کا ايک حصہ آج بھی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے جبکہ ايک حصہ دوبارہ تعمير کر ديا گيا ہے۔ برلن کے شہريوں نے اسے ’لپسٹک اينڈ پاؤڈر کمپيکٹ‘ کا نام دے رکھا ہے۔ اس کی مرمت سن 1961 ميں کی گئی تھی۔
تصویر: Colourbox/V. Voennyy
آخن کيتھيڈرل
آخن کيتھيڈرل کا شمار مغربی دنيا کے اہم ترين گرجا گھروں ميں ہوتا ہے۔ جرمنی ميں يہ چرچ وہ پہلا مقام تھا، جسے سن 1978 ميں اقوام متحدہ کے عالمی ثقافتی ورثے ميں شامل کيا گيا تھا۔ اپنے عروج پر اس چرچ ميں بادشاہوں کی تاج پوشی ہوا کرتی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/imageBROKER
ناؤمبرگ کيتھيڈرل
ناؤمبرگ کيتھيڈرل کو رواں برس ہی اقوام متحدہ کے عالمی ثقافتی ورثے ميں شامل کيا گیا ہے اور یہ ملک کا تينتاليسواں ايسا مقام ہے جو اس فہرست میں شامل ہوا ہے۔ اس چرچ کی خاص بات وہاں ریتلے پتھر سے بنے مجسمے ہیں۔
تصویر: DW/K. Schmidt
فراؤن کرشے، ميونخ
ميونخ کا فراؤن کرشے يا ’کيتھيڈل آف آور بليسڈ ليڈی‘ شہر کے مرکز ميں قائم ہے اور اسے بہت دور سے ديکھا جا سکتا ہے۔ اس چرچ کا طرز تعمير يروشلم کے ’ڈوم آف دا روک‘ سے ملتا جھلتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Chromorange/A. Gravante
نکولائی کِرشے، لائپزگ
اس چرچ کی سياسی اہميت ہے۔ اس کے باہر سن 1989 کے پر امن انقلاب کی يادگاریں نصب ہيں۔ يہ چرچ اس ليے بھی اہم ہے کيونکہ اسی مقام سے لائپزگ منڈے کے مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا تھا، جو بعد ازاں مشرقی اور مغربی جرمنی کے الحاق کی شکل ميں اختتام پذير ہوا۔
لوئر سيکسنی کے شہر ہلڈس ہائم ميں چاليس چرچ قائم ہيں۔ انہی ميں سے ايک ’ازمپشن آف ميری‘ بارہ سو برس پرانا ہے اور رومن طرز تعمیر کا ايک شاہکار بھی ہے۔ اسے ’ہزار سالہ گلاب‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
تصویر: Fotolia/panoramarx
باسيليکا آف برناؤ
کونسٹانس جھیل کے کنارے واقع اس چرچ کے باہر کا حصہ بظاہر سادہ ہے ليکن اندر سے يہ اپنی مثال آپ ہے۔ يہ بات بھی اہم ہے کہ اس چرچ ميں نصب گھڑيال سن 1750 سے چل رہا ہے اور يہ کام کرنے والا جرمنی کا سب سے پرانا گھڑيال ہے۔
تصویر: darqy - Fotolia.com
ايرفُرٹ کيتھيڈرل ہل
ايرفرٹ شہر کے پرانے حصے ميں موجود اس مقام کی دائيں جانب سينٹ ميريز کيتھيڈرل ہے اور بائيں جانب چرچ آف سينٹ سروس۔ يہ چرچ خوب صورتی ميں اپنی مثال آپ ہيں۔
سرکاری نشریاتی ادارے ای آر ٹی کے مطابق یونانی وزیر اعظم مِٹسوتاکِس نے اس پادری کی طرف سے خطرناک کیمیائی مادے کے ساتھ بشپس پر کیے جانے والے حملے کو ''بیزار کن اور قابل مذمت‘‘ قرار دیا ہے۔
ملزم کی عدالت میں پیشی
یونانی آرتھوڈوکس کلیسا کے ترجمان نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے ساتھ گفتگو میں بتایا کہ زخمی بشپس کا علاج جاری ہے اور ان کی حالت بہتر ہو رہی ہے۔ ترجمان کے مطابق، ''جب اس پادری کے خلاف سزا کا اعلان کیا گیا، تو اس نے ان بشپس پر گندھک کا تیزاب پھینک دیا۔‘‘ اس حملے میں موقع پر موجود ایک پولیس اہلکار بھی معمولی زخمی ہو گیا۔
حملہ کرنے والے پادری کو فوراﹰ گرفتار کر لیا گیا تھا اور اسے آج جمعرات کے روز ایک مقامی عدالت میں پیش کیا جا رہا ہے۔ یہ واضح نہیں کہ ملزم کو منشیات کی مبینہ اسمگلنگ اور کاروبار میں ملوث ہونے کی وجہ سے ان بشپس نے کس نوعیت کی کیا سزا سنائی تھی۔
م م / ک م (ڈی پی اے)
نوٹرے ڈیم، جو جنگوں میں بھی محفوظ رہا
جنگوں اور انقلابوں میں بھی محفوظ رہنے والا نوٹرے ڈیم کیتھیڈرل کئی صدیوں سے پیرس میں ایستادہ ہے۔ اس کی نہ صرف مذہبی حیثیت ہے بلکہ اسے مغربی فن تعمیر کا تاج بھی کہا جاتا ہے۔ تاریخ دان اسے تہذیبوں کی یاد گار قرار دیتے ہیں۔
تصویر: Getty Images/Hulton Archive
فرانسیسی دارالحکومت پیرس کے وسطی حصے میں واقع تاریخی نوٹرے ڈیم کیتھیڈرل کو پیر کی رات اچانک لگنے والی آگ پر قابو پا لیا گیا ہے۔ فرانسیسی صدر ماکروں نے اس کلیسا کو ’قوم کی روح‘ قرار دیتے ہوئے اس کی تعمیر نو کا اعلان کیا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/G. van der Hasselt
پیر اور منگل کی درمیانی شب نوٹرے ڈیم کیتھیڈرل میں یہ آگ کئی گھنٹے تک لگی رہی، جس دوران صدیوں پرانے اس کلیسا کا ایک بلند مینار منہدم بھی ہو گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Vassev
یہ ساڑھے آٹھ سو سال پرانا کیتھیڈرل یونیسکو کی عالمی ثقافتی میراث کی فہرست میں بھی شامل ہے اور کئی گھنٹے بعد بجھائی جا سکنے والی آگ سے اس کلیسائی عمارت کی شدید نقصان پہنچا ہے۔
تصویر: Getty Images/H. Hitier
گزشتہ روز خدشہ تھا کہ آگ کے شعلے کلیسا کی عمارت کو مکمل طور پر جلا کر راکھ کر دیں گے۔ جب اس تاریخی عمارت کو آگ لگی تو وہاں سینکڑوں کی تعداد میں سیاح اور مقامی شہری بھی موجود تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Mattia
پیرس میں سیاحوں کے اس پسندیدہ ترین کیتھیڈرل کو گزشتہ کئی صدیوں میں تعمیر کیا گیا تھا، اسی وجہ سے اسے فرانسیسی ثقافت اور تاریخ کا امین بھی قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Bureau
پیرس میں فائر بریگیڈ کے سربراہ ژاں کلاؤڈ گالیٹ کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ نوٹرے ڈیم کیتھیڈرل کے بنیادی ڈھانچے کو بچا اور محفوظ بنا لیا گیا ہے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/Z. Abdelkafi
دوسری جانب فائیر بریگیڈ کے ایک ترجمان لیفٹیننٹ کرنل گابرئیل پلس کا کہنا تھا، ’’پوری چھت تباہ ہو گئی ہے۔ تہہ خانے کا ایک حصہ منہدم ہو چکا ہے جبکہ مینار بھی باقی نہیں بچا۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/Z. Abdelkafi
فرانس کے سیکریٹری داخلہ لوراں نونز کا منگل کی صبح صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آگ کے خطرے کے بعد اب اس عمارت کے ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ لگانے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
تصویر: picture-alliance/O. Arandel
تاریخ دانوں نے اس واقعے پر دکھ کا اظہار کیا ہے کیوں کہ یہ عمارت تقریباﹰ ایک ہزار سال سے فرانس کی ایک علامت تھی۔ مشہور تاریخ دان بیرنارڈ لاکموٹ کا کہنا ہے، ’’اگر ایفل ٹاور پیرس ہے تو نوٹرے ڈیم فرانس ہے۔‘‘
تصویر: Getty Images/Hulton Archive
فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں بھی کل نصف شب کے قریب موقع پر پہنچ گئے تھے۔ انہوں نے وہاں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوٹرے ڈیم فرانس اور انسانیت کی میراث کا ایک حصہ ہے، جس کی جلد از جلد تعمیر و مرمت کی جائے گی۔
تصویر: picture-alliance/F. Walter
فرانس کے ارب پتی بزنس مین بیرنارڈ آرنو کے خاندان نے پیرس میں آتشزدگی سے بری طرح متاثر ہونے والے تاریخی نوٹرے ڈیم کیتھیڈرل کی تعمیر نو کے لیے دو سو ملین یورو کے عطیے کا اعلان کیا ہے۔ یہ رقم دو سو چھبیس ملین امریکی ڈالر کے برابر بنتی ہے۔ اسی طرح ایک اور ارب پتی فرانسیسی بزنس مین فرانسوا پینو نے بھی سو ملین یورو عطیہ کرنے کا علان کیا ہے۔