1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جرمن اتحاد اور اس بارے میں پانچ حقائق

کشور مصطفیٰ آبل کاتھرینا
3 اکتوبر 2025

تین اکتوبر کو منقسم جرمنی کے دوبارہ اتحاد کا جشن منایا جاتا ہے۔ لیکن مشرقی اور مغربی جرمنی کا اتحاد کیسے ممکن ہوا اور اب جرمن شہری اس کے بارے میں کیا سوچتے ہیں؟ آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں۔

2023ء میں جرمن شہر ہیمبرگ میں جرمنی کے دوبارہ اتحاد کے دن شہر کی مرکزی عمارت کو سجایا گیا
نو نومبر 1989 کو دیوار برلن کا گرنا، دوبارہ اتحاد کی راہ میں فیصلہ کن واقعہ تھا۔تصویر: Jonas Walzberg/dpa/picture alliance

1945ء میں دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کے بعد شکست خوردہ جرمنی کو ابتدائی طور پر فاتح طاقتوں، امریکہ، فرانس، برطانیہ اور سوویت یونین نے چار قابض زونز میں تقسیم کر دیا تھا۔

 1949ء میں دو جرمن ریاستیں ابھریں: مغرب میں ڈیموکریٹک فیڈرل ریپبلک آف جرمنی (ایف آر جی) اور مشرق میں سوویت کنٹرول کے تحت سوشلسٹ جرمن ڈیموکریٹک ریپبلک (جی ڈی آر)۔ 

 اس کے بعد سے جی ڈی آر کے شہریوں کو صرف سخت شرائط کے تحت ایف آر جی جانے کی اجازت تھی۔

 

 

جرمنی کا دوبارہ اتحاد، جو شاید ابھی بھی مکمل نہیں ہوا

06:34

This browser does not support the video element.

جرمنی کا دوبارہ اتحاد کیسے ہوا؟

جی ڈی آر کے باشندے سوویت نگرانی میں رہتے تھے اور اظہار رائے کی آزادی نہیں تھی۔ جس نے بھی سوشلسٹ حکومت کی لائن پر عمل نہیں کیا اسے ظلم و ستم اور قید کا سامنا کرنا پڑا۔

 1980ء کی دہائی کے آخر میں لوگوں نے حکومت کے خلاف تیزی سے آواز اٹھانا شروع کر دی۔ شہریوفاقی جمہوریہ جرمنی (FRG) میں اپنے پڑوسیوں  کی طرح آزادی اور جمہوریت چاہتے تھے۔ اسی وقت میخائل گورباچوف کے زیر اثر سوویت یونین میں اصلاحات کی پالیسیوں نے اس عمل کو آسان بنایا۔

مشرقی برلن کے ایک باشندے نے اپنے ہاتھوں میں جی ڈی آر کا ایک سابقہ ​​جھنڈا پکڑا ہوا ہے، جس پر گندم کی کانوں کی چادر میں ہتھوڑا اور کمپاس، مزدوروں کی علامت بنی ہوئی ہےتصویر: dpa/picture alliance

 اپنے پیشروؤں کے برعکس گورباچوف نے GDR اور دیگر مشرقی بلاک کے ممالک میں اصلاحاتی تحریکوں میں فوجی مداخلت سے گریز کیا۔ آخر کار1989ء میں، مشرقی جرمنی کے شہروں میں پرامن مظاہروں کا ایک سلسلہ دیوار برلن کھلنے  کا سبب بنا، جس نے GDR اور FRG کے دوبارہ اتحاد کی راہ ہموار کی۔

تین اکتوبر جرمن یونیٹی ڈے کیوں بنا؟

نو نومبر 1989 کو دیوار برلن کا گرنا، دوبارہ اتحاد کی راہ میں فیصلہ کن واقعہ تھا۔ اس لیے اس دن جرمن اتحاد کا جشن منانا زیادہ موزوں ہوتا ۔ لیکن یہ تاریخ، جرمن تاریخ میں کسی بھی دوسری تاریخ سے زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔ نو سے 10 نومبر 1938 کی رات نازیوں نے پورے جرمنی میں عبادت گاہوں کو جلایا، یہودیوں کے کاروبار اور گھروں کو تباہ کیا۔ کرسٹل ناخٹ لاکھوں یہودیوں کے منظم ظلم و ستم اور قتل کا پیش خیمہ تھی۔

اس لیے اس رات کی یاد کو جرمن اتحاد کے جشن کے ساتھ منانے کا سوال ہی نہیں تھا۔ تین اکتوبر 1990 کو جرمن اتحاد، یعنی GDR کے FRG سے دوبارہ متحد ہونے کا دن قرار دیا گیا اور یوں تین اکتوبر قومی دن کی حیثیت سے چھٹی کا دن قرار پایا۔

تین اکتوبر 1990 کو جرمن اتحاد، یعنی GDR کے FRG سے دوبارہ متحد ہونے کا دن قرار دیا گیا۔تصویر: Fabian Sommer/picture alliance

جرمن یونیٹی ڈے کیسے مناتے ہیں؟

یہ دن کافی پرسکون طریقے سے منایا جاتا ہے۔ آتش بازی وغیرہ تو نہیں کی جاتی مگر تین اکتوبر کو  تقریباً ہر شہر میں تقریبات کا انعقاد ہوتا ہے۔ مزید برآں ہر سال ایک وفاقی ریاست تین اکتوبر کو ایک بڑے تہوار کی میزبانی کرتی ہے۔ اس سال مرکزی تقریبات جرمن صوبے زارلینڈ میں منائی جا رہی ہیں۔ 

تین اکتوبر کو جرمنی بھر میں مساجد کا اُوپن ڈے

12:50

This browser does not support the video element.

دوبارہ اتحاد کا کوئی یادگار کیوں نہیں؟

 تقریباً دس سال کی بحث کے بعد وفاقی جرمن پارلیمان نے نو نومبر 2007 کو "آزادی اور اتحاد کی یادگار" کی تعمیر کی منظوری دی۔ خیال یہ تھا کہ برلن کے قلب میں ہمبولٹ فورم کے سامنے جمہوریت کی علامت کے طور پر 50 میٹر لمبا 'والک آن انٹر ایکٹیو اسٹرکچر‘ تعمیر کیا جائے گا لیکن 2025 میں بھی اس اسٹرکچر کا کوئی نام و نشان موجود نہیں ہے۔ یہ اس کی فراہمی کے لیے کمیشن کی گئی کمپنیوں اور وفاقی حکومت کے ذمہ دار اداروں کے درمیان ایک تنازعے کا نتیجہ ہے۔ کیا اس کا کوئی حل نکل پائے گا؟ یہ بات ابھی تک غیر واضح ہے۔

تمام سیاسی کوششوں کے باوجود ایک حالیہ سروے سے پتہ چلتا ہے کہ جرمنی نے ابھی تک اپنی تقسیم سے پیدا ہونے والے تمام تر مسائل پر قابو نہیں پایا ہے۔تصویر: Gregor Fischer/AP Photo/picture alliance

کیا جرمنی واقعی متحد ہے؟

تمام سیاسی کوششوں کے باوجود ایک حالیہ سروے سے پتہ چلتا ہے کہ جرمنی نے ابھی تک اپنی تقسیم سے پیدا ہونے والے  تمام تر مسائل پر قابو نہیں پایا ہے۔ فی الحال صرف 35 فیصد جواب دہندگان کا کہنا ہے کہ مشرقی اور مغربی جرمنی نے "بڑے پیمانے پر ایک ساتھ ترقی کی۔‘‘ ملک کے دونوں حصوں میں اس بارے میں تاثرات مختلف پائے جاتے  ہیں۔

 مشرق میں 23 فیصد کا خیال ہے کہ جرمن 1990 سے ایک قوم بن چکے ہیں جب کہ مغرب میں 37 فیصد اس خیال کو درست سمجھتے ہیں۔

50 فیصد رائے دہندگان کا کہنا ہے کہ اجرت، پنشن اور اثاثوں کی عدم برابری مشرقی اور مغربیجرمنی  کے 'کامیاب اتحاد‘ کی راہ میں بڑی رکاوٹیں ہیں۔

 

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں