منموہن سنگھ کی وائٹ ہاؤس میں اوباما سے ملاقات
25 نومبر 2009باراک اوباما نے یہ بھی کہا کہ جنوبی ایشیا میں سلامتی کے لئے پاکستان کا کردار بہت اہم ہے۔ بھارتی وزیر اعظم کی امریکی صدر سے ملاقات سے قبل ہی یہ توقع ظاہر کی جارہی تھی کہ افغانستان کی صورت حال ان کے درمیان بات چیت کا موضوع ہو گی۔
مشترکہ نیوز کانفرنس کے دوران صدر اوباما نے کہا کہ وہ افغان مشن مکمل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان سے متعلق امریکی پالیسی کا مسلسل جائزہ بہت مفید رہا ہے۔ اوباما نے کہا کہ القاعدہ اور اس کے اتحادی افغانستان سے اپنی سرگرمیاں نہ چلانے پائیں، اس بات کو یقینی بنانا امریکی مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کی صلاحیتوں کو کم سے کم کیا جا رہا ہے، اور حتمی مرحلے پر ان کے نیٹ ورک تباہ کر دیے جائیں گے۔
امریکی صدر باراک اوباما نے کہا کہ دُنیا کی سب سے بڑی جمہوری طاقت بھارت، امریکہ میں معاشی ترقی کے لئے بہت اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اکیسویں صدی کی ایک اہم شراکت داری ہوگی۔
اوباما نے بتایا کہ من موہن سنگھ سے ان کی ملاقات میں تحفظ ماحول کے حوالے سے بھی خاصی پیش رفت ہوئی ہے۔ انہوں نے بھارتی وزیر اعظم کو دونوں ممالک کے درمیان سِول جوہری معاہدے کو حتمی شکل دینے کی یقین دہانی بھی کرائی۔
بھارتی وزیر اعظم نے بھی کہا کہ دونوں ممالک باہمی مفاد کے لئے بہتر اقتصادی تعلقات قائم کرسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں ممالک کے درمیان معاشی اور تکنیکی تعاون سمیت دیگر شعبوں میں بھی جامع نتائج کے حصول پر اتفاق ہوا ہے۔
امریکہ اور بھارت کے درمیان نئی اقتصادی شراکت داری کے حوالے سے وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اس کا افتتاح امریکی سیکریٹری خزانہ ٹموتھی گائتنر آئندہ برس کے آغاز پر کریں گے۔ اس شراکت داری کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مستحکم بنانا ہے۔
دوسری جانب امریکی سیکریٹری خزنہ ٹموتھی گائتنر نے کہا کہ بھارت ایک ابھرتی ہوئی اقتصادی طاقت ہے، جس کے ساتھ امریکہ کے اقتصادی تعلقات کی اہمیت روز افزوں بڑھ رہی ہے۔
منگل کو وائٹ ہاؤس میں بھارتی وزیر اعظم کے اعزاز میں ایک پرتعیش اعشائیے کا اہتمام بھی کیا گیا۔ امریکی گلوکارہ جینیفر ہڈسن اور بھارتی موسیقار اے آر رحمٰن بھی اعشائیے کے مہمانوں میں شامل تھے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عابد حسین