1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

منڈیلا کی یادگاری تقریب ، اشاروں کی زبان ایک تنازعہ بن گئی

عاطف توقیر13 دسمبر 2013

جمعرات کو تقریباﹰ 20 ہزار افراد نے جنوبی افریقہ کے سابق صدر اور نوبل انعام یافتہ رہنما نیلسن منڈیلا کا آخری دیدار کیا۔ تاہم منڈیلا کی یادگاری تقریب میں بہروں کے لیے اشاروں میں ترجمہ کرنے والا شخص شہ سرخیوں کا حصہ ہے۔

تصویر: Alexander Joe/AFP/Getty Images

یہ شخص اور یہ واقعہ اس لیے بھی اہمیت کا حامل ہے کہ تھامسنکا جنٹجی نامی یہ شخص امریکی صدر باراک اوباما کے بالکل قریب کھڑا تھا۔ جنٹجی کو اہم شخصیات کی جانب سے سابق صدر منڈیلا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے کی جانے والی تقاریر کو بہرے افراد کے لیے اشاروں کی زبان میں ترجمہ کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی، تاہم جنوبی افریقہ کے بہرے افراد کی کمیونٹی نے شکایت کی کہ اس شخص کی جانب سے غلط اشارے کیے گئے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اب یہ سوال اٹھائے جا رہے ہیں کہ ایسے جعلی مترجم کو عالمی رہنماؤں کے ساتھ اسٹیج پر کھڑنے ہونے کے لیے سکیورٹی کلیرنس کیسے مل گئی۔ اس شخص کا کہنا ہے کہ وہ وہمے اور انفصام کے مرض کا شکار ہے اور اس پر اس تقریب میں ایسا ہی دورہ پڑا تھا۔

جنٹجی نے بتایا کہ اس نے آسمان سے فرشتے اترتے دیکھے اور ڈر گیا۔ جنوبی افریقہ کے حکام اس بابت تحقیقات کا آغاز کر چکے ہیں۔

اس شخص کے مطابق اسے وہمے کی بیماری لاحق ہے اور تقریب کے موقع پر بھی اسے ایسا ہی دورہ پڑاتصویر: picture-alliance/AP

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق صدر اوباما کے تقریب سے خطاب کے موقع پر جنٹجی ان سے صرف تین فٹ کے فاصلے پر کھڑا تھا۔ ان اطلاعات کے سامنے آنے کے بعد حکومتی عہدیداروں سے یہ سوال پوچھے جا رہے ہیں کہ ایسے شخص کو کس لیے یہ ذمہ داری دی گئی۔ تاہم حکام کا کہنا ہے کہ منڈیلا کے انتقال کے بعد اس تقریب کی تیاری انتہائی تیز رفتاری سے کی گئی اور غالبا اسی عمل میں اس شخص کو یہ ذمہ داری سونپنے کی غلطی سرزد ہو گئی۔

نائب وزیر برائے کابینہ ہینڈریتا بوگوپانے زولو نے جمعرات کو حکومت کی جانب سے دنیا بھر میں بہرے افراد سے معذرت طلب کی۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے کی وجہ سے ان افراد کو یقینا صدمہ پہنچا ہے۔ تاہم انہوں نے اپنے اس بیان میں یہ نہیں بتایا کہ اس جعلی مترجم کو اس کام پر مامور کرنے کی ذمہ داری کس حکومتی محکمے کی تھی، صدارتی دفتر کی یا حکمران جماعت نیشنل کانگریس پارٹی کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقت ایک دوسرے کی جانب انگلیاں اٹھانے اور شور مچانے کا نہیں۔

ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات چیت کرتے ہوئے اس جعلی مترجم جنٹجی نے کہا کہ جب وہ اسٹیج پر پہنچا تو ہزاروں افراد کو دیکھ کر اس پر وہمے کا دورہ پڑا: ’میں نے سوچا کہ مجھے جھنجھلانا نہیں چاہیے، کیوں کہ یہاں اسلحہ بردار پولیس اہلکار کھڑے ہیں۔‘

جنٹجی نے بتایا کہ وہ ایک عرصے سے اس مرض کا شکار ہے اور ایک ہسپتال میں اسے 19 ماہ تک داخل بھی رکھا گیا ہے جبکہ ماضی میں اس کا رویہ پرتشدد بھی رہا ہے۔

خیال رہے کہ منگل کے روز منعقد ہونے والی اس تقریب میں جنٹجی جس اسٹیج پر کھڑا تھا، وہاں اس کے بالکل قریب امریکی صدر باراک اوباما، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون اور دیگر عالمی رہنما موجود تھے۔ اس واقعے کے بعد اس تقریب میں عالمی رہنماؤں کی سلامتی کے انتظامات زیربحث ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں