1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

منکی پاکس کے دنیا بھر میں کیسز میں سے اسی فیصد یورپ میں

19 جون 2022

یورپی یونین میں منکی پاکس کے خلاف ایک ویکسین کی منظوری دے دی گئی ہے مگر یہ ویکسین ابھی وسیع پیمانے پر دستیاب نہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق کچھ ممالک کی طرف سے ویکسین کی ذخیرہ اندوزی مستقبل میں مسائل کا سبب بن سکتی ہے۔

Symptome Affenpocken
تصویر: CDC/Getty Images

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نےکہا ہےکہ دنیا بھر میں ریکارڈ کیے گئے منکی پاکس کے 80 فیصد کیسز یورپ میں پائے گئے ہیں۔ یورپی یونین میں متعدی امراض کی روک تھام کے ادارے کی ڈائریکٹر ڈاکٹر آندریا امون کے مطابق اس بیماری کے 1160 مصدقہ کیسز میں سے زیادہ تر 22 ممالک کے ایک گروپ میں دیکھنے میں آئے، جن میں یورپی یونین کے کئی رکن ممالک، آئس لینڈ، ناروے اور لیختن شٹائن بھی شامل ہیں۔

جلد از جلد مربوط اقدامات کا مشورہ

اگرچہ منکی پاکس کی متعدی بیماری سے ابھی تک انسانی اموات کی کوئی اطلاع نہیں ملی تاہم عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے جلد از جلد مربوط اقدامات اور مسلسل رابطہ کاری پر زور دیا ہے۔

ڈبلیو ایچ او کے علاقائی ڈائریکٹر ہانس کلُوگے کے مطابق، ''اس وقت بڑے پیمانے پر ویکسینیشن کی سفارش نہیں کی گئی۔ لیکن کچھ ممالک نے پہلے ہی ویکسین ذخیرہ کرنا شروع کر دی ہے۔‘‘

انہوں نے دیگر ممالک کی ضروریات پر غور کیے بغیر اکیلے ہی اپنی طرف سے اقدامات کرنے والی حکومتوں کے خلاف تنبیہ بھی کی۔ ڈبلیو ایچ او کے اس اعلیٰ عہدیدار نے مزید کہا، ''اس طرز عمل کے آنے والے وقت میں نقصان دہ نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔‘‘

تصویر: DADO RUVIC/REUTERS

یورپی یونین کی طرف سے ویکسین کی منظوری

فی الحال یورپی یونین میں منکی پاکس کے خلاف ایک ویکسین کی منظوری دے دی گئی ہے۔ تاہم اس ویکسین کی  وسیع پیمانے پر دستیابی کے لیے بہت کم کام کیا گیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی طرف سے اس وقت 'کوویکس‘ نامی پروگرام کے ذریعے ویکسین کی منصفانہ تقسیم کے نظام کے تسلسل پر کام کیا جا رہا ہے۔ کوویکس ایک ایسا منصوبہ ہے، جو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے تیار کیا گیا تھا کہ کم آمدنی والے ممالک بھی ویکسین حاصل کر سکیں۔

ہانس کلُوگے نے ڈبلیو ایچ او کی جانب سے ہنگامی فنڈز جاری کرنے کا اعلان بھی کیا۔ ان کا کہنا تھا، ''ان ممالک میں تیزی سے منکی پاکس کی تشخیص اور نگرانی کی جانا چاہیے، جن کے پاس ابھی تک طبی لیبارٹریوں میں اس وائرس کا پتہ لگانے کے لیے آلات دستیاب نہیں ہیں۔‘‘

تصویر: Christoph Hardt/Geisler-Fotopress/picture alliance

ہم جنس پرستوں کی پریڈ معمول کے مطابق ہو گی

آندریا امون کے مطابق اگرچہ مردوں کے ساتھ جنسی تعلقات رکھنے والے مردوں میں منکی پاکس کا پھیلاؤ دوسرے سماجی گروپوں کے مقابلے میں زیادہ ہے لیکن، امون کے بقول، یہ بیماری اپنے لیے کسی ممکنہ مریض کا انتخاب اس کے صنفی یا جنسی رجحان کی بنیاد پر نہیں کرتی بلکہ اپنے پھیلاؤکے مواقع استعمال میں لاتی ہے۔

منکی پاکس کا پھیلاؤ اس وقت جلد اور منہ کے ذریعے منہ میں منتقل ہونے والی رطوبتوں سے ہو رہا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی ایک  ماہر کیتھرین سمال ووڈ کے مطابق  منکی پاکس کی علامات ظاہر ہونے میں 21 دن  لگتے ہیں، لہٰذا یہ پتہ چلانا مشکل ہوتا ہے کہ یہ مرض کسی مریض کو کب اور کیسے لگا ہو گا۔ ڈبلیو ایچ او منکی پاکس کے پھیلاؤ کے طریقوں کو سمجھنے کی کوشش میں ہے۔

یورپ اس سال موسم گرما میں ہم جنس پرستوں کی  750 سے زیادہ اجتماعی تقریبات کی میزبانی کرےگا۔ ہم جنس پرستوں کی یورو پرائڈ نامی تنظیم  کے عہدیدار سٹیو ٹیلر کے مطابق ہم جنس پسند مردوں میں اس بیماری کا ارتکاز ہم جنس پسندوں کی تقریبات کی منسوخی وجہ نہیں بننا چاہیے۔

سٹیو ٹیلرکے مطابق، ''ہماری کمیونٹی اس خطرے کو سمجھتی ہے لیکن ہم سکیورٹی کے تقاضے بھی سمجھتے ہیں۔‘‘ یورو پرائڈ کے منتظمین کے مطابق وہ عالمی ادارہ صحت کے ساتھ مل کر ہم جنس پرستوں کے اجتماعات اور ریلیوں میں منکی پاکس کے بارے میں آگہی کے لیے ایک مہم کو حتمی شکل دے رہے ہیں۔

ش ر⁄م م (ایجنسیاں)

 

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں