منی لانڈرنگ کا آسان طریقہ، دبئی میں انتہائی مہنگی جائیدادیں
12 جون 2018
دبئی میں انتہائی مہنگی جائیدادیں خریدنا بہت سے مجرموں اور ٹیکس چوروں کے لیے منی لانڈرنگ کا بہت آسان طریقہ بن چکا ہے۔ ایک نئی رپورٹ میں دبئی میں قریب سو ملین ڈالر مالیت کی ایسی متعدد مشکوک املاک کا ذکر کیا گیا ہے۔
اشتہار
متحدہ عرب امارات کی ریاست دبئی سے منگل بارہ جون کو موصولہ نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق یو اے ای کی اس امارت میں غیر منقولہ املاک کی قیمتیں انتہائی زیادہ ہیں، جس کی وجہ خلیج کے علاقے میں اس امارت کا مسلسل ایک بہت پسندیدہ اور کامیاب بین الاقوامی تجارتی مرکز بنتا جانا ہے۔
امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں قائم ایک ادارے، سینٹر فار ایڈوانسڈ ڈیفنس اسٹڈیز یا C4ADS کی تیار کردہ اس رپورٹ کی بنیاد ان اعداد و شمار کو بنایا گیا ہے، جو دبئی کی شہری ریاست میں املاک کی خرید و فروخت کا کام کرنے والے کئی تجارتی اداروں سے ایک غیر اعلانیہ انداز میں حاصل کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق یو اے ای کی اس ریاست میں، جہاں آسمان سے باتیں کرتی بلند و بالا عمارات کی کوئی کمی نہیں ہے، لگژری اپارٹمنٹس اور بڑے بڑے محل نما گھروں کی قیمتیں انتہائی زیادہ ہیں۔ لیکن یہی قیمتیں ان لوگوں کے لیے بہت پرکشش بھی ہیں، جو اپنے کالے دھن کو سفید کرنے کے لیے کوئی نہ کوئی سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں۔
واشنگٹن میں قائم اس دفاعی مطالعاتی مرکز نے اپنی رپورٹ میں دبئی میں کئی ایسی املاک کی نشاندہی بھی کی ہے، جن کی خریداری کو بہت مشکوک کاروباری عمل سمجھا گیا، اور جن کی موجودہ مالیت قریب 100 ملین امریکی ڈالر بنتی ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق یہ جائیدادیں جنگوں سے منافع کمانے والے، دہشت گردی کے لیے مالی وسائل مہیا کرنے والے اور منشیات کا کاروبار کرنے والے عناصر سمیت زیادہ تر ایسے افراد نے خریدیں، جو چاہتے تھے کہ ان کے پاس موجود سرمایہ کسی ایسی شکل میں کہیں لگا دیا جائے، جہاں اس کی قدر بھی محفوظ ہو اور بظاہر کسی کو کوئی شبہ بھی نہ ہو۔
متحدہ عرب امارات میں اس طرح کے عناصر کی طرف سے زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری اور املاک کی خریداری کے عمل میں اضافے کا ایک بڑا نتیجہ یہ بھی ہے کہ اس امارت میں اس وقت بھی جو بہت زیادہ تعمیراتی کام ہو رہا ہے، اس کا ایک بڑا محرک غیر ملکی سرمایہ کاری اور غیر ملکیوں کی طرف سے مقامی طور پر خریدی جانے والی املاک بھی ہیں۔
اس رپورٹ پر دبئی کی ریاستی حکومت کے میڈیا آفس نے کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ C4ADS نے اپنی اس رپورٹ میں یہ بھی کہا ہے کہ دبئی میں منی لانڈرنگ کرنے والوں کی طرف سے غیر منقولہ املاک میں سرمایہ کاری اس لیے بھی ایک بہت پرکشش عمل ہے کہ وہاں مقامی ضابطوں کی عمومی صورت حال ایسی ہے کہ خریدار اپنی شناخت آسانی سے خفیہ رکھ سکتے ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق ایسی سرمایہ کاری کے ذریعے منی لانڈرنگ کرنے والے افراد دبئی میں، جو متحدہ عرب امارات کا سب سے بڑا شہر بھی ہے، ایسے پرکشش مقامات پر املاک خریدتے ہیں، جہاں دنیا کی بہت سی کروڑ پتی اور ارب پتی شخصیات نے اپنی جائیدادیں بنا رکھی ہیں۔
دبئی: فرش پر بنائے گئے تھری ڈی آرٹ نمونے
دبئی میں تھری ڈی آرٹ کے نمونوں کی یہ نمائش مشرق وسطیٰ میں اپنی نوعیت کی پہلی نمائش ہے۔ اس چھ روزہ نمائش میں گیارہ بین الاقوامی فنکاروں کے شاہکار دکھائے جا رہے ہیں۔
تصویر: Marwan Naamani/AFP/Getty Images
دبئی کینوس فیسٹیول کے دوران تھری ڈی تصاویر چاک یا پینٹ کے ذریعے بنائی گئی ہیں اور متحدہ عرب امارات کے اس شہر کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کی عکاسی کرتی ہیں۔ یہ تصاویر انتہائی جاذب نظر ہیں۔
تصویر: Marwan Naamani/AFP/Getty Images
اس تصویر میں ایک خاتون اپنی بیٹی کے ہمراہ فرش پر لیٹ کر تصویر بنوا رہی ہے۔ تھری ڈی فرش پینٹنگ تکنیک کے خالق کُرٹ وینر کا کہنا ہے کہ دبئی نے یہاں کی بلند و بالا عمارتوں کوایک نئے رنگ اور ایک نئے انداز سے پیش کرنے کا خوبصورت موقع فراہم کیا ہے۔
تصویر: Marwan Naamani/AFP/Getty Images
شام سے آئے ہوئے عمر عدی کا کہنا تھا کہ یہ نمائش مقامی باشندوں کے ساتھ ساتھ آرٹسٹوں کے لیے بھی مواقع فراہم کر رہی ہے اور مشرق وسطیٰ میں ایسی نمائشوں کا کم ہی اہتمام کیا جاتا ہے۔
تصویر: Marwan Naamani/AFP/Getty Images
یہ تصویریں اپنی گہرائی کی وجہ سے حیرت میں ڈال دیتی ہیں۔ اس تصویر میں ایک شخص ایک تھری ڈی پینٹنگ کے اوپر چلتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ دبئی دنیا میں اپنی اونچی عمارتوں کے لیے مشہور ہے۔ برج خلیفہ دنیا کا بلند ترین ٹاور ہے جبکہ دبئی مال دنیا کے سب سے بڑے شاپنگ سینٹرز میں سے ایک ہے۔
تصویر: Marwan Naamani/AFP/Getty Images
دبئی کی حکومت کے مواصلات اور جدت طرازی کے ڈائریکٹر نور العبر کا کہنا ہے کہ یہ نمائش ان حکومتی اقدامات کا حصہ ہے، جن کا مقصد دبئی کو ایک طرح کے اوپن ایئر آرٹ میوزیم میں تبدیل کرنا ہے۔
تصویر: Marwan Naamani/AFP/Getty Images
رواں ماہ کے اواخر میں دبئی ہی میں مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے عصرِ حاضر کے آرٹ پر ایک نمائش کا انعقاد کیا جائے گا۔ دبئی میں ایک اوپیرا ہاؤس اور ایک ماڈرن آرٹ میوزیم کی تعمیر کے منصوبے بھی جاری ہیں۔
تصویر: Marwan Naamani/AFP/Getty Images
امریکی آرٹسٹ کُرٹ وینر کی بنائی ہوئی اس تصویر میں عرب دنیا کے ماضی کی ایک جھلک دکھائی گئی ہے۔ اس تصویر میں مچھیروں کی ایک کشتی نظر آ رہی ہے، جس کے اردگرد بچے کھڑے ہیں۔ اب دبئی میں ثقافتی منصوبوں کو فروغ دیا جا رہا ہے۔
تصویر: Marwan Naamani/AFP/Getty Images
اس نمائش کے دوران ایک خاتون تھری ڈی آرٹ کے ایک شاہکار کو دیکھنے کے لیے میگنی فائنگ لینز کا استعمال کر رہی ہے۔ یہ نمائش چار مارچ کو شروع ہوئی تھی اور دَس مارچ تک جاری رہے گی۔
تصویر: Marwan Naamani/AFP/Getty Images
8 تصاویر1 | 8
ان مقامات میں سمندر میں مصنوعی طور پر بنایا گیا مجموعہ جزائر ’پام جمیرہ‘ بھی شامل ہے، دنیا کی بلند ترین عمارت برج خلیفہ بھی اور دبئی کے ایسے کئی دیگر انتہائی مہنگے علاقے بھی، جہاں کسی پرتعیش اپارٹمنٹ کی قیمت کئی کئی ملین امریکی ڈالر ہوتی ہے۔
دبئی میں انتہائی مہنگی املاک خریدنے والے جن افراد کا اس رپورٹ میں نام لے کر ذکر کیا گیا ہے، ان میں خانہ جنگی کے شکار ملک شام کے صدر بشار الاسد کے کزن رامی مخلوف بھی شامل ہیں، جو شام کی امیر ترین کاروباری شخصیات میں شمار ہوتے ہیں۔ اہم بات یہ بھی ہے کہ امریکا نے رامی مخلوف پر، جو شام کی سب سے بڑی موبائل فون کمپنی ’سیریاٹیل‘ کے مالک بھی ہیں، عرصے سے پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔
متحدہ عرب امارات دبئی سمیت کل سات چھوٹی چھوٹی امارات پر مشتمل ایک وفاقی ریاست ہے۔ ان میں سے سب سے بڑی امارت ابوظہبی ہے، جو تیل کی دولت سے مالا مال ہے اور وہی یو اے ای کا دارالحکومت بھی ہے۔
دبئی میں رامی مخلوف اور رامی ہی کی طرح امریکی پابندیوں کا نشانہ بننے والے ان کے بھائی کی طرف سے خریدی گئی املاک کی مالیت کروڑوں ڈالر بنتی ہے۔ لیکن ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ متحدہ عرب امارات دراصل علاقائی اور بین الاقوامی سیاست میں جنگ زدہ شام کے صدر اسد کا بہت بڑا ناقد بھی ہے۔
دبئی اور متحدہ عرب امارات کی دیگر ریاستوں میں بہت سے پاکستانی شہریوں نے بھی انتہائی بیش قیمت املاک خرید رکھی ہیں۔
م م / ع ب / اے پی
2017ء ميں يورپ و مشرق وسطٰی کے نماياں ہوائی اڈے کون سے رہے؟
2017ء فضائی سفر کے لحاظ سے انتہائی اہم سال ثابت ہوا، جس ميں مسافروں کی تعداد کے اعتبار سے متعدد ہوائی اڈوں پر نئے ريکارڈ قائم ہوئے۔ پچھلے سال البتہ متحدہ عرب امارات ميں دبئی کا بين الاقوامی ہوائی اڈا مصروف ترين رہا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Charisius
مصروف ترين ايئر پورٹ کا اعزاز دبئی کے نام
گزشتہ برس 88.2 ملين مسافر دبئی انٹرنيشنل ايئر پورٹ سے گزرے۔ سن 2016 کے مقابلے ميں سن 2017 کے دوران 4.6 ملين اضافی مسافر دبئی ايئر پورٹ سے گزرے۔ ايک سال کے عرصے کے دوران سب سے زيادہ مسافروں کے لحاظ سے دبئی کے ہوائی اڈے نے سن 2014 ميں برطانوی دارالحکومت لندن کے ہيتھرو ايئر پورٹ کو پيچھے چھوڑا تھا اور يہ سلسلہ ابھی تک برقرار ہے۔
تصویر: Reuters/A. Mohammad
امريکی پابندی سے بھی استثنیٰ
امريکا نے پچھلے سال مارچ ميں مشرق وسطی کے کئی ملکوں سے وہاں پہنچنے والی پروازوں پر کيبن ميں ليپ ٹاپ لے جانے پر پابندی عائد کر دی تھی تاہم نئے سکيورٹی اقدامات کے نتيجے ميں دبئی ايئر پورٹ کو اس پابندی سے استثنی حاصل ہے۔
تصویر: Picture-alliance/NurPhoto/N. Economou
ہيتھرو کے ليے سب سے بہترين سال
لندن کے ہيتھرو ايئر پورٹ سے گزشتہ برس اٹہتر ملين مسافر گزرے۔ مسافروں کی تعداد کے اعتبار سے ہيتھرو پر ايک سال قبل يعنی 2016ء کے مقابلے ميں پچھلے سال تين فيصد سے زيادہ کا اضافہ ديکھا گيا۔ علاوہ ازيں کارگو يا سامان کی ترسيل کے حوالے سے ہيتھرو يورپی سطح پر سب سے تيزی سے ترقی کرنے والا ہوائی اڈا ثابت ہوا۔ اس ايئر پورٹ سے تقريباً 1.7 ملين ميٹرک ٹن سامان کی ترسيل ہوئی۔
تصویر: Getty Images/D. Kitwood
ايمسٹرڈيم کا ہوائی اڈا بھی فہرست ميں شامل
يورپی ملک ہالينڈ کے دارالحکومت ايمسٹرڈيم کا شپول ايئر پورٹ بھی يورپی سطح پر کافی مصروف ہوائی اڈا ثابت ہوا۔ پچھلے سال تقريباً اڑسٹھ اعشاريہ چار ملين مسافر اس ايئر پورٹ سے گزرے۔ مسافروں کی يہ تعداد 2016ء کے مقابلے ميں 7.7 فيصد زيادہ تھی۔ شپول ايئر پورٹ سے پچھلے سال تين سو چھبيس مختلف شہروں و مقامات کے ليے پروازيں اڑیں۔
تصویر: Reuters/Y. Herman
گيٹوک ايئر پورٹ کی تاريخ کا مصروف ترين مہينہ
ماہ دسمبر سن 2017 گيٹوک کے ليے اس کی تاريخ کا سب سے مصروف مہينہ ثابت ہوا۔ صرف ايک ماہ ميں تين اعشاريہ دو ملين مسافر اس ہوائی اڈے سے گزرے۔ مجموعی طور پر سن 2017 ميں 45.6 ملين مسافروں نے اپنی منزلوں تک پہنچنے کے ليے گيٹوک ہوائی اڈا استعمال کيا۔
تصویر: Getty Images/J. Mansfield
کيفلاوک ايئر پورٹ: مسافروں کی تعداد ميں نماياں اضافہ
ويسے تو آئس لينڈ کا کيفلاوک ايئر پورٹ ديگر بڑے ہوائی اڈوں کے مقابلے ميں ذرا چھوٹا ہے تاہم مسافروں کی تعداد ميں اضافے کے تناظر ميں يہ ہوائی اڈا پچھلے سال سر فہرست رہا۔ پچھلے ايک سال کے دوران اس ہوائی اڈے کو تقريباً نو ملين مسافروں نے استعمال کيا تاہم اس سے پچھلے سال کے مقابلے ميں مسافروں کی تعداد ميں اٹھائيس فيصد کا نماياں اضافہ نوٹ کيا گيا۔
تصویر: picture alliance/AP/P. Dejong
لُوٹن ايئر پورٹ پر بھی ريکارڈ ترقی
لندن کا لُوٹن ايئر پورٹ پچھلے سال ساڑھے پندرہ ملين سے زائد مسافروں کی آمد و رفت کا ذريعہ بنا۔ مسافروں کی تعداد ميں پچھلے سال ساڑھے آٹھ فيصد سے زائد کا اضافہ نوٹ کيا گيا۔ يہ سال لُوٹن کے ليے بھی اس کی تاريخ کا مصروف ترين سال ثابت ہوا۔
تصویر: picture-alliance/PA Wire/V. Jones
جرمنی ميں ہيمبرگ ايئر پورٹ کا ريکارڈ
جرمنی ميں ہيمبرگ کے ہوائی اڈے پر نيا ريکارڈ قائم ہوا۔ اس سے قبل اس ہوائی اڈے سے کبھی سترہ ملين افراد نے سفر نہيں کيا تھا تاہم يہ روايت ٹوٹ گئی اور 2017ء ميں ساڑھے سترہ ملين مسافروں نے ہيمبرگ کا ايئر پورٹ استعمال کيا۔