منی لانڈرنگ کیس، الطاف حسین سے دوبارہ پوچھ گچھ
14 اپریل 2015منگل 14 اپریل کو ان کی جماعت کی جانب سے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ منی لانڈرنگ کے الزامات کے تحت لندن کی پولیس نے الطاف حسین سے ایک مرتبہ پھر سوالات کیے اور بعد میں جولائی تک ان کی ضمانت میں توسیع کر دی۔ انہیں گزشتہ برس جون میں حراست میں لیا گیا تھا، جس کے ردعمل میں پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں پرتشدد مظاہرے اور شٹرڈاؤن ہڑتال ہوئی تھی۔ تاہم پوچھ گچھ کے بعد انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا تھا۔
گزشتہ کئی عشروں سے جلاوطنی کی زندگی گزارے والے الطاف حسین بعد شمالی لندن میں اپنی رہائش گاہ پہنچ گئے ہیں۔ ایم کیو ایم کی جانب سے ایک مرتبہ پھر منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کے الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مرکزی لندن کی پولیس نے ان کے رہنما سے انٹرویو کیا۔
الطاف حسین کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بھی کہا گیا ہے، ’’میں دنیا بھر میں اپنی جماعت کے کارکنوں اور ہمدردوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس تمام عمل کے دوران صبر و تحمل سے کام لیں۔ مجھے برطانوی نظام انصاف پر مکمل بھروسہ ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا، ’’مجھے امید ہے کہ میری ضمانت میں اس توسیع سے حکام کو یہ تحقیقات جلد از جلد مکمل کرنے میں مدد ملے گی۔‘‘
منگل کے روز لندن پولیس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے، ’’14 اپریل کو ایک 61 سالہ شخص پولیس کے سامنے پیش ہوا، جس سے ایم پی ایس کاؤنٹر ٹیررازم کمانڈ کے افسران نے منی لانڈرنگ کے الزامات کی تحقیقات کے سلسلے میں مزید پوچھ گچھ کی۔‘‘
الطاف حسین کو پاکستان میں بھی قتل کے ایک مقدمے کا سامنا ہے، جب کہ وہ سن 1992 سے خودساختہ جلاوطنی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ بعد میں انہوں نے برطانوی شہریت بھی حاصل کر لی تھی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق الطاف حسین کراچی میں اپنے حامیوں سے ٹیلی فون پر تندوتیز خطاب کرتے ہیں اور وہ لندن میں اپنے گھر میں بیٹھے بیٹھے 18 ملین سے زائد آبادی والے شہر میں زندگی کا پہیہ روک سکتے ہیں۔
رواں ماہ ایم کیو ایم کی مرکزی رابطہ کمیٹی کے رکن محمد انور کو بھی شمالی لندن سے منی لانڈرنگ کے الزامات کے تحت حراست میں لیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق ان کی حراست بھی اس مقدمے کے سلسلے میں جاری تفتیش کا حصہ ہے۔
روئٹرز کے مطابق برطانوی پولیس سن 2010ء میں ایم کیو ایم کے بانی رکن عمران فاروق کے لندن میں قتل کے مقدمے میں بھی متعدد افراد کو حراست میں لے چکی ہے، تاہم اس مقدمے میں اب تک کسی پر فردجرم عائد نہیں کی گئی۔ عمران فاروق بھی پاکستان میں قتل اور دیگر سنگین الزامات میں پولیس کو مطلوب تھے اور برطانیہ میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہے تھے۔