منی پور کے رہنماؤں نے جلا وطن حکومت قائم کر دی
30 اکتوبر 2019سابق نوابی ریاست منی پور نے برطانیہ سے برصغیر کی آزادی اور تقسیم کے دو برس بعد 1949ء میں بھارت میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔ تاہم اس ریاست میں گزشتہ کئی دہائیوں سے علیحدگی کی متشدد تحریکیں چلتی رہی ہیں۔
منی پور کی اس اعلان کردہ جلاوطن حکومت 'منی پور اسٹیٹ کونسل‘ کے وزیر برائے خارجہ امور نارینگبام سمرجیت نے منگل 29 اکتوبر کو اعلان کیا کہ اب یہ جلاوطن حکومت اقوام متحدہ سے تسلیم کرانے کی کوشش کی جائے گی۔ لندن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے نارینگبام سمرجیت نے کہا، ''ہم آج سے ... دستوری جلاوطن حکومت کو یہاں سے چلائیں گے۔‘‘ اس پریس کانفرنس میں منی پور کا بھارت سے آزادی کا اعلان بھی پڑھ کر سنایا گیا۔ منی پور کے رہنماؤں نے پہلی مرتبہ 2012ء میں بھارت سے آزادی کا اعلان کیا تھا۔
منی پور کی جلا وطن اسٹیٹ کونسل کے وزیر خارجہ نارینگبام سمرجیت نے اس موقع پر مزید کہا، ''ہم مختلف اقوام کی طرف سے خود کو تسلیم کرانے کی کوشش کریں گے ... تاکہ ہم اقوام متحدہ کی رکنیت حاصل کر سکیں۔ ہمیں امید ہے کہ بہت سے ممالک ہماری آزادی کو تسلیم کر لیں گے۔‘‘
منی پور بھارت کی چھوٹی ترین ریاستوں میں شمار ہوتی ہے اور اس کی آبادی قریب 28 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔ یہ ریاست 'سیون سسٹرز‘ کے نام سے جانے والی ریاستوں کے اس گروپ میں شامل ہے جو ملک کے شمال مشرقی حصے میں واقع ہیں اور وہاں بھارت سے علیحدگی کی آوازیں اٹھتی رہتی ہیں۔
یہ علاقہ پانچ دیگر ممالک کے درمیان گِھرا ہوا ہے اور بھارت کے بقیہ حصے کے ساتھ ایک ایسے زمینی راستے سے جڑا ہوا ہے جو بنگلہ دیش کے اوپر سے ہو کر گزرتا ہے۔ یہ خطہ گزشتہ کئی دہائیوں سے 100 سے زائد عسکریت پسند گروپوں کا گڑھ بنا ہوا ہے جو بھارت سے علیحدگی سے لے کر خود مختاری کے حصول کے مطالبات کے ساتھ مسلح کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ پر تشدد واقعات ریاست منی پور میں معمول کا حصہ ہیں۔ اس ریاست کی سرحد میانمار کے ساتھ ملتی ہے اور یہاں بھارتی فوج کی بڑی تعداد موجود ہے۔
منی پور کی نئی اعلان کردہ جلاوطن حکومت کے وزیر خارجہ نارینگبام سمرجیت نے امید ظاہر کی کہ دنیا ان کی طرف سے بھارت سے آزادی کو تسلیم کرے گی۔ انہوں نے دنیا کو خبردار کرتے ہوئے کہا، ''ہم وہاں آزاد نہیں ہیں اور ہماری تاریخ کو تباہ کیا جا رہا ہے، ہماری ثقافت کو ختم کیا جا رہا ہے، اس لیے اقوام متحدہ کو ہماری آواز سننی چاہیے ... ہم پوری دنیا کے سامنے اپنی آواز بلند کر رہے ہیں کہ منی پور میں رہنے والے لوگ بھی انسان ہیں۔‘‘
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برطانوی ہائی کمیشن نے اس پیشرفت پر اپنا رد عمل دینے کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا۔
ا ب ا / ع ا (اے ایف پی)