موبائل فون اور ڈرائیونگ: تین ہزار سے زائد کے خلاف کارروائی
21 ستمبر 2018
جرمنی میں موٹر کار چلاتے ہوئے موبائل فون کا استعمال ممنوع ہے۔ ایسی صورت میں پکڑے جانے والے ڈرائیور کو جرمانے کی سزا کا سامنا ہوتا ہے۔
اشتہار
جرمنی میں ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون کے استعمال (گفتگو کرنا یا میسیجنگ کرنے) کو شراب نوشی کے بعد کار چلانے سے بھی زیادہ سنگين نوعيت کا غیر قانونی فعل خیال کیا جاتا ہے۔ دوران ڈرائیونگ موبائل فون کے استعمال پر پولیس حکام اُسی وقت کم از کم ساٹھ یورو کا جرمانہ کرنے کے مجاز ہیں۔
جرمن پولیس نے جمعرات بیس ستمبر کو ملک بھر میں سڑکوں پر ناکے لگا کر تین ہزار ایک سو ڈرائیوروں کو گرفت میں لیا اور انہیں روکنے کے بعد موبائل فون استعمال کرنے پر فی کس ساٹھ یورو جرمانہ بھی عائد کیا۔ یہ کارروائی بظاہر چند گھنٹے تک جاری رہی۔ اسی دوران ڈرائیونگ کے دوران خلاف ضابطہ افعال پر نو ہزار چار سو مقدمات درج کیے گئے۔
جمعرات بیس ستمبر کو جرمنی کے مختلف مقامات پر گیارہ ہزار پولیس اہلکاروں نے اکاون ہزار موٹر کاروں کو روک کر خلاف ورزی کرنے کے تناظر میں جہاں انتباہ کیا وہاں ان پر جرمانے عائد بھی کیے اور مقدمات کا اندراج بھی کیا۔ ان میں مال بردار ٹرک اور بھاری موٹر سائیکلیں چلانے کے شوقین بھی شامل تھے۔
یہ امر اہم ہے کہ جرمنی میں ڈرائیونگ کے دوران بے ديہانی کو کسی حد تک معمول خیال کيا جاتا ہے اور اس کا باقاعدہ ریکارڈ مرتب نہیں کیا جاتا۔ تاہم یہی ڈرائیونگ کی خلاف ورزیاں حادثات کا باعث بنتی ہیں اور درجنوں افراد موت کا نوالہ بن جاتے ہیں۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ کئی حادثات میں موبائل فون کا استعمال بھی نہیں کیا جا رہا ہوتا لیکن وہ کسی نہ کسی خلاف ورزی کی وجہ سے رونما ہوتے ہیں۔
ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون کے استعمال پر جہاں جرمانہ کیا جاتا ہے تو وہاں ڈرائیور کے لائسنس میں ایک منفی پوائنٹ ڈال دیا جاتا ہے۔ پولیس نے سائیکل سواروں اور پیدل چلنے والے افراد کو متنبہ کیا ہے کہ وہ موبائل فون پر خاص طور سے میسیجنگ سے اجتناب کریں۔ پولیس چلتے ہوئے یا سائیکل چلاتے ہوئے موبائل فون کے استعمال کو بھی خلاف ورزی کے زمرے میں خیال کرتی ہے۔
جرمنی میں گاڑی چلانے کے اصول
جرمنی دنیا میں صرف اپنی گاڑیوں کے لیے ہی مشہور نہیں بلکہ اپنی شاہراہوں کے حوالے سے بھی شہرت رکھتا ہے۔ اس سے پہلے کہ آپ جرمنی کی کسی شہراہ پر اپنی گاڑی چلائیں، ان چند اصولوں کو مدنظر رکھیں۔
تصویر: Reuters/F. Bimmer
لائسنس رکھنے کی عمر
جرمنی وہ واحد یورپی ملک ہے جس نے اپنی اکثر شاہراہوں کے لیے تیز رفتاری کی قید نہیں رکھی ہے۔ یہاں موٹر وے کے انتہائی بہترین نظام ان شاہراہوں پر پُر سکون سفر کی دعوت دیتے ہیں۔ یہاں کسی لیگل گارڈین کی موجودگی میں گاڑی چلانے کے لیے 17 برس کی عمر میں ڈارئیونگ لائسنس حاصل کیا جا سکتا ہے۔ بغیر کسی گارڈین کی موجودگی میں لائسنس حاصل کرنے کی لیے کم سے کم 18 برس کی عمر کا ہونا ضروری ہے۔
تصویر: Imago/Horst Galuschka
ٹریفک میں اضافہ
جرمنی کی آٹو موبائل ایسوسی ایشن کے مطابق سن 2015ء کے مقابلے میں اب ٹریفک کے دباو میں 15 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یعنی منزل مقصود تک پہنچنے کے لیے اب زیادہ وقت درکار ہوتا ہے۔
تصویر: Getty Images/S. Gallup
گاڑی کی رفتار
اگر پیچھے سے آنے والی گاڑی آپ کو مسلسل ہارن دے کر اپنی گاڑی کی اسپیڈ بڑھانے کے لیے دباو میں لا رہی ہے تو اس سے ہر گز نہ متاثر نا ہوں۔ اگر آپ فاسٹ لین میں نہیں ہیں تو آپ اپنی رفتار پر برقرار رہ سکتے ہیں۔
تصویر: imago/Jochen Tack
کیمروں سے ہوشیار!
جرمنی میں اسپیڈ کیمروں کا کثرت سے استعمال کیا جاتا ہے۔ ڈبے کی شکل میں سڑک کنارے نصب کیمرے گاڑیوں کی رفتار کی حد کو جانچتے رہتے ہیں۔ اگر آپ رفتار کی حد کی خلاف ورزی کرتے ہیں تو گاڑی کا چالان، ان کیمروں سے قید کی گئی ڈارئیونگ سیٹ پر آپ کی تصویر اور گاڑی کی نمبر پلیٹ کی تفصیل گھر پر پہنچا دی جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Galuschka
سیل فون کا استعمال
اگر آپ ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون ہاتھ میں تھامے نظر آئے تو اس پر سو یورو جرمانے کے علاوہ ڈرائیور لائسنس سے ایک پوائنٹ حذف کر دیا جاتا ہے۔ اگر گاڑی کسی حادثے کا باعث بنی ہے تو جرمانے میں اضافے کے علاوہ لائسنس سے بھی ہاتھ دھونا پڑتا ہے۔ یہ جرمانے موبائل فون استعمال کرنے والے سائکل سواروں پر بھی لاگو ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Klose
مدد کو راستے نہ دینے پر جرمانہ
اگر کسی سڑک پر ٹریفک جام ہے تو ایمبولینس اور پولیس کے لیے ایک لین میں جگہ بنانا لازمی ہے۔ ایسا نہ کرنے والی گاڑیوں پر دو سو یورو جرمانہ عائد ہو سکتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Stratenschulte
ہوشیار رہیئے
اگر آپ کی گاڑی خراب ہو جائے یا کوئی ایکسیڈنٹ ہو تو وارنگ سگنل دینا لازمی ہے۔ یعنی گاڑی کے اندر سڑک پر رکھنے والی نارنجی تکون رکھنا، روشنی پڑنے پر چمکنے والی جیکٹ پہنا لازمی ہے۔ اس کے علاوہ گاڑیوں میں فرسٹ ایڈ کٹ رکھنا بھی لازمی ہے۔