موبائل ڈھونڈنے کے لیے دریا میں اتر جانے والی خاتون لاپتہ
10 اگست 2019
جرمن پولیس کے مطابق ملک کے ایک جنوبی علاقے میں ایک خاتون دریائے ڈینیوب میں گر جانے والے اپنے موبائل فون کی تلاش میں دریا میں اتر جانے کے بعد سے اب تک لاپتہ ہے۔
تصویر: Reuters/A. Bronic
اشتہار
یہ واقعہ جرمن شہر نوئے اُلم میں دریائے ڈینیوب کے کنارے پیش آیا۔ عینی شاہدین کے مطابق اس اکتیس سالہ جرمن خاتون کا موبائل فون جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب دریا میں گر گیا تھا۔ اپنا موبائل تلاش کرنے کے لیے یہ خاتون ایک ریلوے پُل کے قریب دریائے ڈینیوب میں اتر گئی تھی۔
دریا کے تیز رفتار پانی کے باعث اس خاتون نے پُل کو تھامے رکھا لیکن تھوڑا آگے جا کر وہ تیرنے لگی اور پھر اچانک غائب ہو گئی۔ اس خاتون کے ساتھ رہنے والی ایک اور لڑکی بھی وہاں موجود تھی اور خاتون کے دریا میں غائب ہوتے ہی اس نے ہنگامی مدد کرنے والے ادارے کو فون کر دیا۔
پولیس کے مطابق ریسکیو ٹیم اطلاع ملنے کے فوری موقع پر پہنچ گئی اور خاتون کی تلاش شروع کر دی۔ امدادی ٹیمیں غوطہ خوروں، ایک ہیلی کاپٹر اور کئی کشتیوں کی مدد سے لاپتہ خاتون کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔
ہفتے کی صبح تک امدادی ٹیمیں اس خاتون کو تلاش نہیں کر پائی تھیں۔ پولیس کے مطابق ایک مقامی شخص نے پولیس کو یہ بھی بتایا کہ یہ خاتون دریا سے نکلنے میں کامیاب ہو گئی تھی۔ تاہم پولیس کے ایک ترجمان کے مطابق اس اطلاع کے پیش نظر بھی پولیس اپنی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہے۔
جرمنی کی دو فاقی ریاستوں باویریا اور باڈن ورٹمبرگ کی سرحد پر واقع اس مقام پر دریائے ڈینیوب کے پانی کی رفتار عام طور پر بہت تیز ہوتی ہے۔
ش ح / م م (ڈی پی اے)
جدید پولورائیڈ کیمرہ، ماضی کی روایت کا تسلسل
پولورائیڈ کیمرے کو ستّر برس قبل متعارف کرایا گیا تھا۔ اس کے تخلیق کار ایڈوِن لینڈ تھے۔ اس کیمرے نے فوٹوگرافی کے انداز کو تبدیل کر دیا تھا۔ گزشتہ ایک عشرے میں یہ کیمرے دوبارہ دیکھنے میں آنے لگے ہیں۔
تصویر: Adam Berry/Getty Images
فوری تصویر کے کیمرے کا تخلیق کار
چھبیس نومبر سن 1948 کو ایڈون لینڈ (تصویر میں بائیں جانب) نے فوری طور پر تصویر بنانے والے کیمرے کو متعارف کرایا تھا۔ یہ بوسٹن شہر کے جورڈن مارش اسٹور پر فروخت کے لیے رکھا گیا تھا۔ ایڈون لینڈ کی کمپنی نے بعد میں بھی پولورائیڈ کیمرے بنانے کا سلسلہ جاری رکھا۔ لینڈ نے یہ کیمرہ اپنی بیٹی کی خواہش پر بنایا جو فوری طور پر اپنی بنائی ہوئی تصویر دیکھنا چاہتی تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Images
ایڈون لینڈ کے کیمرے آج بھی محبوب ہیں
ایڈون لینڈ کی کمپنی پولورائیڈ نے سن 1983 تک جو کیمرے مارکیٹ میں پیش کیے، اُن پر ’لینڈ‘ کا نام درج تھا۔ یہ نام سن 1982 سے ہٹا دیا گیا کیونکہ ایڈون لینڈ نے ریٹائرمنٹ لے لی تھی لیکن اُن کے ابتدائی کیمرے کی طلب بدستور قائم ہے۔
تصویر: Adam Berry/Getty Images
کیمرے میں چوکور لینز
یہ امر اہم ہے کہ پرانے پولورائیڈ کیمرہ ’کولیکٹرز آئٹمز‘ میں شمار کیا جاتا ہے۔ فوری تصویر بنانے والے پولورائیڈ کیمرے کے جدید ماڈل بھی دستیاب ہیں۔ ستمبر سن 2014 میں اس کیمرے میں مکعب لینز نصب کیا گیا جس کا استعمال اب بھی جاری ہے۔
تصویر: Reuters/I. Fassbender
ماضی اور حال کا بہترین مجموعہ
سن 2014 ہی میں ’پولورائیڈ سوشل میٹک‘ کو متعارف کرایا گیا۔ اس میں پرانے پولورائیڈ کیمرے کے ساتھ وائی فائی اور اینڈروئیڈ کی سہولت دی گئی تا کہ تصاویر کو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کیا جا سکے۔ اس پیش رفت کو ایک نیا تجربہ قرار دیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Oliver Berg
کریڈٹ کارڈ جتنی فوٹو
فیوجی فلم کارپوریشن نے اپنا پولورائیڈ طرز کا کیمرہ ’انسٹیکس مِنی سیونٹی’ سن 2015 میں مارکیٹ کیا۔ اس کیمرے میں مرکزی آبجیکٹ کے ساتھ ساتھ پس منظر کو بھی قدرتی روشنی میں آٹو فوکس کے ساتھ فوری طور پر پرنٹ کرنے کی صلاحیت شامل کی گئی۔ اس کیمرے میں سیلفی شاٹ، گروپ کی ٹائمر کے ساتھ تصویر بنانے کے فنکشنز بھی شامل کیے گئے ہیں۔
تصویر: DW/D.Prestin
ایک نئے دور کا پولورائیڈ کیمرہ
سن 2017 میں پولورائیڈ کمپنی نے قدیم و جدید کے امتزاج کا کیمرہ صارفین کے لیے پیش کیا۔ اس کا نام ’ون اسٹیپ ٹُو‘ رکھا گیا۔ یہ کیمرہ اپنے نام کی عملی تصویر ہے۔ یہ پولورائیڈ کمپنی کے کیمرے ’ون اسٹیپ‘ کی جدید شکل ہے۔ اس میں اعلیٰ معیار کے لینز اور طاقتور فلیش لائٹ بھی نصب کی گئی ہے۔ فوٹو گرافی کے شائقین اور صارفین نے اسے خاصا پسند کیا ہے۔