1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

موجودہ عالمی مسائل پر بھارت میں جی ٹوئنٹی کی ورچوئل سمٹ

22 نومبر 2023

بھارت کا کہنا ہے کہ اس سربراہی اجلاس میں رکن ممالک کے رہنماؤں کی طرف سے بہترین شرکت کی توقع ہے۔ تاہم چینی صدر شی جن پنگ اس میں حصہ نہیں لیں گے جبکہ روسی صدر پوٹن اس اجلاس میں شرکت کر رہے ہیں۔

مودی جی 20 کے اجلاس میں
بھارت کا کہنا ہے کہ اس ورچوئل سربراہی اجلاس میں بھارت کی صدارت میں ستمبر میں ہونے والے جی ٹوئنٹی کے سالانہ اجلاس کے اہم ایجنڈے سمیت اس کے ایکشن پوائنٹس پر بھی توجہ دی جائے گیتصویر: Evelyn Hockstein/AP Photo/picture alliance

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی آج 22 نومبر بدھ کے روز جی ٹوئنٹی کے ایک ورچوئل سربراہی اجلاس کی صدارت کرنے والے ہیں، جس کا مقصد نئی دہلی اعلامیے کے نفاذ اور نئے عالمی چیلنجوں سے نمٹنے پر تبادلہ خیال کرنا ہے۔ یہ اجلاس آج شام بھارتی وقت کے مطابق تقریباﹰ چھ بجے شروع ہو گا۔

وزیر اعظم مودی اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی ملاقات

نئی دہلی میں وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اس ورچوئل سربراہی اجلاس میں بھارت کی صدارت میں ستمبر میں ہونے والے جی ٹوئنٹی کے سالانہ اجلاس کے اہم ایجنڈے سمیت اس کے ایکشن پوائنٹس پر بھی توجہ دی جائے گی۔

چینی صدر کی جی 20 میں شرکت نہ کرنے کی خبر سے جو بائیڈن مایوس

اس میں روسی یوکرینی جنگ اور اسرائیل اور حماس کے مابین موجودہ تنازعے سمیت ایسے اہم عالمی مسائل پر خصوصی توجہ دی جائے گی، جن سے عالمی استحکام متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ اقتصادی بحالی کے عمل پر بھی منفی اثرات مرتب ہونے کا امکان ہے۔

'مودی اور شی باہمی تعلقات بحال کرنے پر متفق'، چین کا دعویٰ

توقع کی جا رہی ہے کہ اس بات چیت کے دوران قائدین بہت سے دیگر اہم عالمی مسائل پر بھی مشاورت کریں گے۔ بھارتی خارجہ سیکرٹری ونے کواترا نے کہا کہ جی ٹوئنٹی رہنماؤں کی ’’ایک بڑی اکثریت‘‘ کی اس میٹنگ میں شرکت متوقع ہے۔

چین نے بھارت میں جی 20 میٹنگ کا بائیکاٹ کیوں کیا؟

واضح رہے کہ غزہ میں انسانی بحران پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے برکس کا ایک غیر معمولی اجلاس گزشتہ روز ہوا تھا اور اسی تناظر میں جی 20 کا آن لائن سربراہی اجلاس منعقد کرنے کا اعلان کیا گیا۔

کیا بھارت جی 20 کی سربراہی ذمہ داریاں کامیابی سے پوری کر سکے گا؟

جی ٹوئنٹی سے متعلق بھارتی شیرپا امیتابھ کانت نے اس بارے میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس آن لائن سمٹ میں رکن ممالک کے رہنماؤں کی طرف سے ’’بہترین شرکت‘‘ کی توقع ہے۔

بھارت کا کہنا ہے کہ اس آن لائن سمٹ میں رکن ممالک کے رہنماؤں کی طرف سے ’’بہترین شرکت‘‘ کی توقع ہےتصویر: Amit Dave/REUTERS

تاہم اطلاعات ہیں کہ چین کے صدر شی جن پنگ اس سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔ وہ ستمبر میں نئی دہلی میں ہونے والے سربراہی اجلاس میں بھی شریک نہیں ہوئے تھے۔ ان کے بجائے چینی وزیر اعظم لی کیانگ اس سمٹ میں بیجنگ کی نمائندگی کریں گے۔

چینی حکومت نے اس بات کی بھی امید ظاہر کی ہے کہ اس سربراہی اجلاس میں عالمی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے تعاون کو فروغ ملے گا اور یہ دنیا کی اقتصادی بحالی میں مثبت کردار ادا کرے گا۔

ادھر ماسکو میں کریملن نے اعلان کیا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن اس ورچوئل سمٹ میں شرکت کریں گے۔ وہ بھی ستمبر میں نئی دہلی کے سربراہی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے تھے اور ان کی نمائندگی روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے کی تھی۔ اس لحاظ سے یہ ایک بڑی تبدیلی کی طرف اشارہ ہے۔

برکس کے اجلاس میں کیا ہوا؟

کل منگل کے روز برکس کی جو ورچوئل سربراہی کانفرنس ہوئی، اس کا اہتمام جنوبی افریقہ نے کیا تھا۔ اس میں چین، روس اور برازیل کے صدور نے شرکت کی تھی، تاہم بھارتی وزیر اعظم مودی اس میں شریک نہیں ہوئے تھے۔

البتہ مصر، ایتھوپیا، ایران، سعودی عرب، ارجنٹائن اور متحدہ عرب امارات جیسے وہ ممالک اس سمٹ میں شریک ہوئے، جو اس گروپ میں شامل ہونے کے متمنی ہیں۔

اجلاس کے بعد برکس کے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا، ’’ہم فلسطینیوں کی ان کی اپنی سرزمین سے کسی بھی قسم کی انفرادی یا اجتماعی جبری منتقلی اور ملک بدری کی مذمت کرتے ہیں۔‘‘

اس کانفرنس سے اپنے خطاب میں چین کے صدر شی جن پنگ نے کہا کہ عالمی برادری اس جنگ کو پھیلنے سے روکنے کے لیے اقدامات کرے۔ چین نے گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اس قرارداد کو ویٹو کر دیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔

ص ز/ م م (نیوز ایجنسیاں)

بھارت جی 20 سے کیا حاصل کرنا چاہتا ہے؟

08:22

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں