مودی بھارت کو مسلم ریاست بننے سے روکیں، بھارتی ہائی کورٹ جج
جاوید اختر، نئی دہلی
13 دسمبر 2018
بھارت میں شدت پسند ہندو تنظیمیں ملک کو ’ہندو ریاست‘ بنانے کے مطالبے کرتی رہتی ہیں تاہم بھارتی اعلیٰ عدلیہ کے کسی سینئر جج کی طرف سے پہلی مرتبہ اس طرح کا مطالبہ سامنے آنے کے بعد ملک میں ایک زبردست تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔
اشتہار
میگھالیہ ہائی کورٹ کے جسٹس سدیپ رنجن سین نے ایک کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے بھارت کی تقسیم کے وقت ہی اسے ایک ’ہندو ریاست‘ نہ بنائے جانے پر مایوسی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ تقسیم کے وقت ہی ہندوستان کو ’ہندو راشٹر‘ قرار دے دیا جانا چاہیے تھا کیوں کہ پاکستان بھی تو اسلامی جمہوریہ بن گیا تھا۔
جسٹس سین رہائشی سرٹیفیکیٹ سے انکار کر دیے جانے پر امن رانا نام کے ایک شخص کی طرف سے دائر کردہ درخواست کی سماعت کر رہے تھے۔ کئی لوگ اس بات پر حیرت زدہ ہیں کہ اس کیس کا تعلق کسی ’ہندو راشٹر‘ یا ’اسلامی ریاست‘ سے نہ ہونے کے باوجود جسٹس سین نے اس طرح کا بیان کیوں دیا۔
جسٹس سین کا یہ بھی کہنا تھا کہ بھارت ایک اسلامی ملک بن سکتا ہے اور مودی حکومت کو ایسا قانون بنانا چاہیے، جو ایسا نہ ہونے دے۔ انہوں نے مودی حکومت کو مشورہ دیا کہ پاکستان، افغانستان، بنگلہ دیش اور میانمار جیسے پڑوسی ممالک میں رہنے والے غیرمسلم فرقوں اور طبقات کو بھارت آ کر یہاں بسنے کی اجازت دی جائے تاکہ اس ملک کو ایک ’اسلامی ریاست‘ بننے سے بچایا جا سکے۔
فاضل جج نے اس حوالے سے وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ساتھ وزیر داخلہ، وزیر قانون، قانون سازوں، حکومت میگھالیہ اور حکومت مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی سے بھی مؤثر پیش رفت کی گزارش کی۔ انہوں نے کہا، ’’مجھے پورا اعتماد ہے کہ مودی حکومت معاملے کی سنگینی کو سمجھے گی اور ضروری قدم اٹھائے گی۔‘‘
جسٹس سین کے اس بیان کے بعد ایک زبردست تنازعہ پیدا ہوگیا ہے۔ بھارت میں کئی جج عموماً کسی کیس سے الگ اور کچھ ہٹ کر بھی مفاد عامہ میں کچھ بیانات تو دیتے ہیں لیکن یہ بیانات اکثر مثبت پہلو ظاہر کرتے ہیں۔ تاہم ایسا غالباً پہلی بار ہوا ہے کہ کسی جج نے بھارت کو ایک ’ہندو ریاست‘ بنانے کی باضابطہ اپیل کی ہے۔
بھارت کو روسی دفاعی میزائل نظام کی ضرورت کیوں ہے؟
امریکی پابندیوں کی فکر کیے بغیر بھارت روس سے 5.2 ارب ڈالر مالیت کا ایس چار سو ایئر ڈیفنس میزائل سسٹم خرید رہا ہے۔ آخر بھارت ہر قیمت پر یہ میزائل سسٹم کیوں خریدنا چاہتا ہے؟
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Malgavko
تعلقات میں مضبوطی
دفاعی میزائل نظام کی خریداری کے معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد نریندری مودی اور روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ وقت کے ساتھ ساتھ نئی دہلی اور ماسکو کے مابین تعلقات ’مضبوط سے مضبوط تر‘ ہوتے جا رہے ہیں۔ رواں برس دونوں رہنماؤں کے مابین یہ تیسری ملاقات تھی۔
تصویر: picture-alliance/AP Images/Y. Kadobnov
ایس چار سو دفاعی نظام کیا ہے؟
زمین سے فضا میں مار کرنے والے روسی ساختہ S-400 نظام بلیسٹک میزائلوں کے خلاف شیلڈ کا کام دیتے ہیں۔ اپنی نوعیت کے لحاظ سے اسے دنیا کا زمین سے فضا میں مار کرنے والا لانگ رینج دفاعی نظام بھی تصور کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Malgavko
بھارت کی دلچسپی
بھارت یہ دفاعی میزائل چین اور اپنے روایتی حریف پاکستان کے خلاف خرید رہا ہے۔ یہ جدید ترین دفاعی میزائل سسٹم انتہائی وسیع رینج تک لڑاکا جنگی طیاروں، حتیٰ کہ اسٹیلتھ بمبار ہوائی جہازوں کو بھی نشانہ بنانے اور انہیں مار گرانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
تصویر: Imago/Itar-Tass
کئی مزید معاہدے
بھارت روس سے کریواک فور طرز کی بحری جنگی کشتیاں بھی خریدنا چاہتا ہے۔ اس طرح کا پہلا بحری جنگی جہاز روس سے تیار شدہ حالت میں خریدا جائے گا جب کہ باقی دونوں گوا کی جہاز گاہ میں تیار کیے جائیں گے۔ بھارت کے پاس پہلے بھی اسی طرح کے چھ بحری جہاز موجود ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
امریکی دھمکی
امریکا نے بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو ممالک بھی روس کے ساتھ دفاع اور انٹیلیجنس کے شعبوں میں تجارت کریں گے، وہ امریکی قانون کے تحت پابندیوں کے زد میں آ سکتے ہیں۔ روس مخالف کاٹسا (CAATSA) نامی اس امریکی قانون پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ برس اگست میں دستخط کیے تھے۔ یہ قانون امریکی انتخابات اور شام کی خانہ جنگی میں مداخلت کی وجہ سے صدر پوٹن کو سزا دینے کے لیے بنایا گیا تھا۔
تصویر: Reuters/K. Lamarque
بھارت کے لیے مشکل
سابق سوویت یونین کے دور میں بھارت کا اسّی فیصد اسلحہ روس کا فراہم کردہ ہوتا تھا لیکن سوویت یونین کے خاتمے کے بعد سے نئی دہلی حکومت اب مختلف ممالک سے ہتھیار خرید رہی ہے۔ امریکا کا شمار بھی بھارت کو ہتھیار فراہم کرنے والے بڑے ممالک میں ہوتا ہے۔ گزشتہ ایک عشرے کے دوران بھارت امریکا سے تقریباﹰ پندرہ ارب ڈالر مالیت کے دفاعی معاہدے کر چکا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A. Naveed
بھارت کے لیے کوئی امریکی رعایت نہیں
گزشتہ ماہ امریکا نے چین پر بھی اس وقت پابندیاں عائد کر دی تھیں، جب بیجنگ حکومت نے روس سے جنگی طیارے اور ایس چار سو طرز کے دفاعی میزائل خریدے تھے۔ امریکی انتظامیہ فی الحال بھارت کو بھی اس حوالے سے کوئی رعایت دینے پر تیار نظر نہیں آتی۔ تاہم نئی دہلی کو امید ہے کہ امریکا دنیا میں اسلحے کے بڑے خریداروں میں سے ایک کے طور پر بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات خراب نہیں کرے گا۔
تصویر: Getty Images/AFP/F. Dufour
7 تصاویر1 | 7
معروف وکیل اور رکن پارلیمان ماجد میمن نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ’’جسٹس سین کو ایسی باتیں نہیں کرنا چاہیے تھیں۔ مجھے ان کی باتوں پر بہت افسوس ہو رہا ہے کہ ایک جج کی ذہنیت کس طرح کی ہے۔ انہوں نے آئینی حلف اٹھایا تھا۔ آئینی حلف اٹھانے والے جج کو تو اس بات پر استعفیٰ دے دینا چاہیے۔‘‘ ماجد میمن کا مزید کہنا تھا، ’’تقسیم کے وقت حالات کیا تھے، یہ بات معزز جج صاحب کو جاننا چاہیے۔ لگتا ہے انہوں نے تاریخ پڑھی ہی نہیں۔‘‘
بھارتی مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن کمال فاروقی نے اس حوالے سے کہا، ’’ایک جج کی طرف سے اس طرح کا بیان انتہائی افسوس ناک ہے۔ کسی جج سے اس طرح کے سیاسی خیالات کی توقع نہیں کی جاتی۔ یہ بہت سنگین مسئلہ ہے۔ مجھے امید ہے کہ اعلیٰ عدلیہ اس معاملے کا نوٹس لے گی۔ آزادی کے بعد ملک کے بانیوں نے کافی سوچ سمجھ کر اسے ایک سیکولر ملک قرار دیا تھا، جہاں دنیا کے تمام مذاہب کو پھلنے پھولنے کی اجازت ہے۔ یہی اس ملک کی خوبصورتی ہے۔‘‘
ممبر پارلیمنٹ بیرسٹر اسدالدین اویسی نے بھی جسٹس سین کے حکم کو یکسر غلط قرار دیا ہے اور کہا ہے، ’’یہ کس طرح کا فیصلہ ہے؟ یہ نفرت پھیلانے کی کوشش ہے۔ کیا عدلیہ اور حکومت اس کا نوٹس لے گی؟ بھارت کوئی اسلامی ملک نہیں بنے گا۔ انڈیا ہمیشہ تکثیری اور سیکولر ملک ہی رہے گا۔‘‘
کیرالا کے لیے غیر ملکی امداد نہیں چاہیے، نئی دہلی
بھارتی حکومت نے ریاست کیرالا میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد جاری امدادی سرگرمیوں میں غیر ملکی تعاون کو قبول نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ قطر اور متحدہ عرب امارات نے نئی دہلی کو یہ پیشکش کی تھی۔
تصویر: Reuters/V. Sivaram
پیشکش پر شکر گزار ہیں
بھارتی وزارت برائے خارجہ امور کے بیان میں کہا گیا، ’’بھارتی حکومت متعدد ممالک کی جانب سے تعاون اور مدد کی پیشکش کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔‘‘
تصویر: Reuters/Sivaram V
امداد مرکزی حکومت کرے گی
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کیرالا کے لیے چھ ارب روپے کی امداد کا اعلان کیا ہے۔ ریاستی حکومت نے مرکز سے بیس ارب روپے کا مطالبہ کیا تھا، جس پر وزیر اعظم نے مزید امداد کی یقین دہانی بھی کرائی ہے۔
تصویر: Reuters/Sivaram V
افسوس ناک صورتحال
حرب اختلاف کانگریس پارٹی سے تعلق رکھنے والے ریاست کے سابق وزیر اعٰلی اومن چندے کے مطابق، ’’ضابطے یا قوانین لوگوں کے دکھ درد کو دورکرنے کے لیے ہونے چاہیں۔ اگر بیرونی امداد قبول کرنے کے حوالے سے کوئی مشکل ہے تو برائے مہربانی اس مسئلے پر سنجیدگی سے غور کرتے ہوئے اس کا کوئی مناسب حل تلاش کیا جائے۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP
سیلاب کی تباہ کاریاں
سیلاب نے بڑے پیمانے پر املاک کو بھی نقصان پہنچایا جب کہ لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ دو سو ارب روپے لگایا گیا ہے۔
تصویر: Reuters//Sivaram V
’ذمہ داری حکومت کی ہے‘
ایک حکومتی بیان میں مزید کہا گیا، ’’طے کردہ پالیسی کے مطابق حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ امدادی اور بحالی کی سرگرمیوں پر اٹھنے والے اخراجات کو داخلی کوششوں سے پورا کیا جائے۔‘‘
تصویر: picture-alliance/AP Photo
قطر اور یو اے ای مدد کو تیار کیوں؟
متحدہ عراب امارات نے ایک سو ملین جب کہ قطر نے پانچ ملین ڈالر امداد کی پیشکش کی تھی۔ ریاست کیرالا سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی ایک بڑی تعداد ان دونوں ممالک میں رہائش پذیر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP
6 تصاویر1 | 6
دوسری طرف ہندو قوم پرست رہنماؤں نے جسٹس سین کے بیان کی تائید کی ہے۔ گوکہ حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے کوئی باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا تاہم پارٹی کے سینئر لیڈر اور مرکزی وزیر گری راج سنگھ نے جسٹس سین کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے کہا، ’’میں اس بیان سے پوری طرح متفق ہوں۔ کسی آئینی عہدے پر بیٹھے ہوئے شخص نے ایک ایسا تبصرہ کیا ہے، جو آج ملک کے بیشتر شہری محسوس کر رہے ہیں۔‘‘
ہندو قوم پرست جماعت شیو سینا کے اس رکن پارلیمان نے پارلیمنٹ کے احاطے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’میگھالیہ ہائی کورٹ نے جو کچھ کہا ہے، میں اس کا خیر مقدم کرتا ہوں۔ ہماری پارٹی ہمیشہ سے ہی کہتی آئی ہے کہ بھارت ایک ’ہندو ریاست‘ ہے۔ ایسا اس لیے، کیوں کہ 1947 میں ملک کی تقسیم مذہب کی بنیاد پر ہوئی تھی۔ ہمارے مسلمان بھائی چاہتے تھے کہ ان کے لیے الگ ملک بنے، تو ان کے لیے پاکستان بنایا گیا۔ جو بچ گیا ہے، وہ بھارت ’ہندو راشٹر‘ ہے اور اس کے لیے کسی عدالت یا کسی اور سے سرٹیفیکیٹ لینے کی ضرورت نہیں ہے۔ حکومت پر فائز بی جے پی کا بھی یہی ایجنڈا رہا ہے اور ہمارا ایجنڈا بھی بھارت کو ’ہندو راشٹر‘ بنانا ہے۔‘‘
جسٹس سین نے بہرحال اپنے ریمارکس میں یہ بھی کہا، ’’میں ہندوستان میں بسنے والے پرامن مسلمانوں کے خلاف نہیں ہوں۔ میں اپنے ان مسلمان بھائیوں اور بہنوں کے خلاف نہیں ہوں، جو ہندوستان میں کئی نسلوں سے آباد ہیں اور یہاں کے قانون پر عمل کرتے ہیں۔ انہیں یہاں امن سے رہنے دیا جانا چاہیے۔‘‘
شیو سینا کی انتہا پسندی کا نشانہ بننے والے پاکستانی
ہندو انتہا پسند تنظیم شیو سینا نہ صرف بھارتی مسلمانوں کو گائے کا گوشت کھانے کے حوالے سے تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے بلکہ وہ اپنا غصہ پاکستانی فن کاروں اور کھلاڑیوں پر بھی نکال رہی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Solanki
غلام علی کا کنسرٹ
معروف غزل گائک غلام علی کو اکتوبر کے پہلے ہفتے میں بھارتی گلوکار جگجیت سنگھ کی چوتھی برسی کے موقع پر ممبئی میں ایک محفل موسیقی میں شرکت کرنا تھی۔ شیو سینا کے کارکنوں نے کنسرٹ کے منتظمین کو دھمکی دی کہ یہ پروگرام نہیں ہونا چاہیے۔ مجبوراً منتظمین کو یہ کنسرٹ منسوخ کرنا پڑا۔
تصویر: picture-alliance/AP Images/G. Singh
خورشید قصوری کی کتاب کا اجراء
سابق پاکستانی وزیر خارجہ خورشید قصوری کی کتاب کی رونمائی بھی شیو سینا کے غصے کا نشانہ بنی، تاہم اسے منسوخ نہیں کیا گیا۔ بھارت کی اس دائیں بازو کی ہندو قوم پسند تنظیم، جو کہ ریاست مہارشٹر میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حلیف بھی ہے، نے کتاب کے ناشر کے چہرے پر سیاہی پھینک کر یہ بتانے کی کوشش کی کہ بھارت میں پاکستانیوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Solanki
ڈار پر وار
بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے شیو سینا کے حالیہ مظاہرے کے بعد اعلان کیا کہ بھارت اور جنوبی افریقہ کے درمیان کرکٹ سیریز میں امپائرنگ کرنے والے پاکستانی امپائر علیم ڈار سیریز میں مزید امپائرنگ نہیں کریں گے۔ علیم ڈار نے سیریز کے پہلے تین میچوں میں امپائرنگ کی تھی جب کہ پروگرام کے مطابق انہیں بقیہ دونوں میچوں میں بھی امپائرنگ کرنا تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Khan
بھارتیوں کے پسندیدہ پاکستانی کرکٹر وسیم اکرم
کٹر نظریات کی حامل ہندو قوم پرست سیاسی جماعت شیو سینا کی طرف سے دھمکیوں اور ممبئی میں واقع بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کے صدر دفتر پر دھاوا بول دینے کے بعد بھارت میں پاکستانیوں کے لیے سکیورٹی خدشات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ وسیم اکرم کو بھارت اور جنوبی افریقہ کے مابین پوری سیریز کے لیے کمنٹری کے فرائض انجام دینا تھے، تاہم وہ اب پاکستان واپس لوٹ جائیں گے۔
تصویر: AP
شعیب اختر بھی
وسیم اکرم کے ساتھ شعیب اختر کو بھی سیریز کے لیے ممبئی میں کمنٹری کرنا تھی۔ راولپنڈی ایکسپریس کہلائے جانے والے اس سابق پاکستانی فاسٹ بولر کا بھی اب ممبئی میں ٹھہرنا مشکل دکھائی دے رہا ہے۔
تصویر: AP
کرکٹ ڈپلومیسی انتہا پسندی کا شکار
پاکستان اور بھارت کے کرکٹ بورڈز نے گزشتہ برس ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت دونوں ممالک کو اگلے آٹھ برسوں میں چھ سیریز کھیلنا ہیں۔ تاہم جب پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکرٹری انوراگ ٹھاکر اور آئی سی سی کے صدر شری نواسن سے ملاقات کے لیے بھارت گئے تو شیو سینا کے کارکنوں نے بھارتی کرکٹ بورڈ کے دفتر پر حملہ کر دیا۔
تصویر: Arif Ali/AFP/Getty Images
ماہرہ خان اور فواد خان جیسے فنکار بھی
پاکستانی اداکار فواد خان (تصویر میں ان کے ساتھ بھارتی اداکارہ سونم کپور کھڑی ہیں) گزشتہ برس فلم ’خوب صورت‘ کے ذریعے بالی وڈ میں جلوہ گر ہوئے تھے۔ پاکستانی اداکارہ ماہرہ خان فلم ’رئیس‘ میں معروف بھارتی اداکار شاہ رخ خان کے ساتھ جلوہ افروز ہو رہی ہیں۔ یہ فلم اگلے برس عید کے موقع پر ریلیز کی جائے گی۔ شیو سینا نے دھمکی دی ہے کہ وہ مہاراشٹر میں ماہرہ اور فواد کی فلموں کو ریلیز نہیں ہونے دے گی۔