1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مودی تیز رفتار اقتصادی اصلاحات کی کوشش میں

مقبول ملک22 اکتوبر 2014

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ ہفتے ملک میں تیز رفتار اقتصادی اصلاحات کا عمل متعارف کراتے ہوئے جن بڑے اقدامات کا اعلان کیا، وہ اس امر کے غماز ہیں کہ مودی ملکی معیشت میں جلد بہتری کا تہیہ کیے ہوئے ہیں۔

تصویر: DW/S.Waheed

نئی دہلی سے آمدہ رپورٹوں میں نیوز ایجنسی اے ایف پی نے اپنے ایک تفصیلی جائزے میں لکھا ہے کہ اکتوبر کے تیسرے ہفتے میں ہندو قوم پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھنے والے نریندر مودی نے پٹرول کی قیمتوں پر مالی اعانتوں کے خاتمے، محنت سے متعلقہ ملکی قوانین کو سادہ بنانے اور کوئلے کی کان کنی کی صنعت کو نجی خریداروں کے لیے کھولنے سے متعلق جن فیصلوں کا اعلان کیا، ان کے ذریعے اس سال موسم گرما میں سربراہ حکومت بننے والے مودی اپنے ان وعدوں پر عمل کرنا چاہتے ہیں، جو انہوں نے اپنی انتخابی مہم کے دوران بھارتی رائے دہندگان سے کیے تھے۔

مودی کی جماعت بی جے پی کو گزشتہ عام انتخابات میں جو کامیابی ملی تھی، وہ پچھلی تین دہائیوں میں اس پارٹی کی سب سے بڑی کامیابی تھی۔ اب موجودہ بھارتی وزیر اعظم نے اصلاحات کا جو سلسلہ شروع کیا ہے، وہ ان کی دائیں بازو کی جماعت BJP کے لیے بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa

کئی تجزیہ نگاروں کی رائے میں نریندر مودی نے اب تک جن شعبوں میں اصلاحات کی ہمت کی ہے، انہیں کسی درخت کے ایسے پھل سے تشبیہ دی جا سکتی ہے، جو شاخوں سے لٹکتے ہوئے کافی نیچے تک آ گیا ہو۔ اس کے برعکس زیادہ اہم بات یہ ہو گی کہ مودی سیاست کے درخت پر لگا ہوا وہ پھل کب توڑتے ہیں، جو کافی اونچائی پر ہو۔

اس پہلو کی وضاحت کرتے ہوئے نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ مودی اور ان کی حکومت کو ابھی تک بھارتی پارلیمان کے ایوان بالا یعنی راجیہ سبھا میں اتنی زیادہ نشستیں حاصل نہیں ہیں، جن کے بل پر وہ ملکی سیاست میں ایسے بڑے فیصلے کر سکیں جو حساس نوعیت کے ہوں اور جن کی مدد سے نئی دہلی میں موجودہ حکمران ملکی معیشت کو دوبارہ ترقی اور مضبوطی کے راستے پر ڈال سکیں۔

سربراہ حکومت بننے کے بعد سے مودی کو اب تک جس بات پر کسی حد تک تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے، وہ یہ تھی کہ انہوں نے اپنے انتخابی وعدوں پر عمل درآمد کا آغاز کرنے میں سست روی کا مظاہرہ کیا۔ اس دوران یہ بات بھی بار بار کہی گئی کہ نریندر مودی کو 1.2 ارب کی آبادی والے بھارت میں روزگار کے وہ نئے مواقع جلد از جلد پیدا کرنے چاہییں، جن کی ملکی لیبر مارکیٹ کو اشد ضرورت ہے۔

دوسری طرف مودی کی ترجیحات اور ان کے اب تک کے سیاسی اور اقتصادی فیصلوں کو قابل فہم قرار دینے والے حلقوں کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم مودی نے بھارت میں کاروبار کو زیادہ آسان بنا دینے کا تہیہ کر رکھا ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودیتصویر: Reuters/Lucas Jackson

لندن میں قائم اقتصادی مشاورتی ادارے Lalcap کے بھارت کے لیے ڈائریکٹر دیپک لالوانی کہتے ہیں کہ نریندر مودی نے اب تک جو فیصلے کیے ہیں، ان کی وجہ سے بیرون ملک سرمایہ کاروں کے لیے بھارت پہلے کے مقابلے میں زیادہ پرکشش ہو جائے گا۔

اس کے علاوہ مودی اب تک سرخ فیتے اور کاغذی کارروائیوں پر لازمی انحصار میں کافی کمی لا چکے ہیں۔ انہوں نے فیکٹریوں کے معائنوں کے طریقہء کار کو بھی بہتر بنا دیا ہے اور ایسے معائنوں کی تعداد بھی کم کر دی ہے تاکہ بھارت کی پیداواری صنعت پر غیر ضروری بوجھ کم کیا جا سکے۔

اے ایف پی کے مطابق بھارت اس وقت کاروبار کرنے میں آسانی کے حوالے سے ورلڈ بینک کی تیار کردہ عالمی فہرست میں 134 ویں نمبر پر ہے۔ مودی حکومت کو بھارت کی اس پوزیشن پر فخر نہیں ہو سکتا۔ اسی لیے وہ اس فہرست میں بھارت کے مقام میں واضح بہتری کے لیے کوشاں ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں