1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مودی حکومت نے ڈارون کے نظریہ ارتقاء کو بھی نصاب سے نکال دیا

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
25 اپریل 2023

بھارت کے سینکڑوں سائنسدانوں اور ماہرین تعلیم نے اسکول کے نصاب سے نظریہ ارتقاء کو ہٹانے کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔ دسویں جماعت کی کتابوں سے ڈارون کے نظریہ ارتقا پر اسباق کو ختم کر دیا گیا ہے۔

BG Charles Darwin | Abstammung des Menschen und die Selektion in Bezug auf das Geschlecht
تصویر: ANDY RAIN/Epa/dpa/picture-alliance

بھارت میں ملک بھر سے 1,800 سے زیادہ سائنس دانوں، اساتذہ، ماہرین تعلیم، اور سائنس میں دلچسپی رکھنے والوں نے حکومتی ادارے 'نیشنل کونسل فار ایجوکیشن ریسرچ اینڈ ٹریننگ (این سی ای آر ٹی) کی نویں اور دسویں جماعت کی سائنس کی نصابی کتابوں سے ڈارون کے نظریہ ارتقاء کو ہٹانے کی مذمت کی ہے۔

ممالیہ جانوروں کے نکتہ آغاز، حیاتیاتی ارتقاء کے فہم میں سنگ میل

ماہرین نے اس کی مخالفت میں این سی ای آر ٹی کو ایک مکتوب لکھا ہے، جس پر 1800 سے زیادہ افراد نے دستخط کیے ہیں اور ادارے سے اپنا فیصلہ واپس لینے کی اپیل کی گئی ہے۔

پودوں کا ارتقا کیسے ہوا؟

این سی ای آر ٹی نے نصاب کو" معقول بنانے کے لیے" اسے از سر نو ترتیب دیا ہے اور اس کے نام پر مغلیہ تاریخ، مہاتما گاندھی کا قتل، ابوالکلام آزاد کے تعاون اور ہندو تنظیم آر ایس ایس پر پابندی جیسے بہت سے اہم عنوانات ہی ختم کر دیے ہیں۔

ہائیڈروکاربن فیول کا ارتقا

نویں کلاس کی سائنس کی نصابی کتاب کا نواں باب 'وراثت اور ارتقا' کے عنوان پر مبنی تھا، جس سے ابنظریہ ارتقا کو ہٹا دیا گیا ہے۔  حکومت کا کہنا کہ طلبہ کو یہ نظریہ وقت سے پہلے پڑھانے کی ضرور ت نہیں ورنہ ان کی فکری صلاحیت متاثر ہو گی۔

پہلے مرغی تھی یا انڈہ؟ دونوں بیک وقت بھی تھے: نیا سائنسی جواب

سائنس دانوں کی اپیل 

'بریک تھرو سائنس سوسائٹی' نامی ادار نے اپنی ایک پریس ریلیز میں کہا کہ اس نے نصاب سے 'نظریہ ارتقاء کے اخراج کے خلاف اپیل' کے عنوان سے جو خط لکھا ہے، اس پر انڈین انسٹیٹیوٹ آف سائنس، انڈین انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور ٹاٹا انسٹیٹیوٹ آف فنڈامینٹل ریسرچ، جیسے قابل ذکر و معروف سائنس کے اداروں کے نمائندوں کے دستخط ہیں۔

’ڈارون کی تھیوری غلط ہے‘، بھارتی نائب وزیر تعلیم

مکتوب میں کہا گیا ہےکہ حقیقت یہ ہے کہ حیاتیاتی دنیا مسلسل تبدیل ہو رہی ہے اور ارتقاء قانون کے مطابق چلنے والا ایک عمل ہے جس میں الوہی مداخلت کی ضرورت نہیں ہےتصویر: picture-alliance/Mary Evans Picture Library

اس میں کہا گیا، ''ملک کی سائنسی برادری یہ دیکھ کر سخت حیران و پریشان ہے کہ نظریہ حیاتیاتی ارتقاء، جو کہ دسویں جماعت میں سائنس کے نصاب کا ایک لازمی حصہ تھا، کو خارج کر دیا گیا ہے۔ کورونا وبا کے دوران نصاب میں کمی کے لیے عبوری طور پر پہلے یہ قدم اٹھایا گیا تھا، تاہم اب اسے مستقل طور پر حذف کر دیا گیا ہے۔''

ڈارون کے جمع کردہ نایاب فوسلز اچانک دریافت

اس خط میں مزید وضاحت کی گئی ہے کہ ارتقاء کے عمل پر تعلیم سائنسی مزاج اور ایک عقلی عالمی نظریہ تیار کرنے کے لیے اہم ہے اور ڈارون کا نظریہ نیچرل سلیکشن طالب علموں میں تنقیدی فکر اور سائنسی طریقہ کار کو فروغ دینے میں بہت اہم رول ادا کرتا ہے۔

مکتوب میں کہا گیا ہے: ''حقیقت یہ ہے کہ حیاتیاتی دنیا مسلسل تبدیل ہو رہی ہے اور ارتقاء قانون کے مطابق چلنے والا ایک عمل ہے جس میں الوہی مداخلت کی ضرورت نہیں ہے۔ نظریہ ارتقا کے مطابق انسانوں نے بندر کی کچھ انواع سے ہی ارتقاء حاصل کیا ہے اور جب سے ڈارون نے اپنا نظریہ ارتقا پیش کیا، تبھی سے عقلی سوچ کی بنیادیں پڑیں۔''

نصابی کتابوں میں بڑی تبدیلیاں

بھارت کی ہندو قوم پرست حکومت نے حال ہی میں نصابی کتابوں سے ملک کے پہلے وزیر تعلیم اور تحریک آزادی کے ایک اہم رہنما مولانا ابوالکلام آزاد کا نام بھی حذف کر دیا، جبکہ نئی نصابی کتابوں سے مغلیہ تاریخ پر اسباق پہلے ہی حذف کیے جا چکے ہیں۔

بھارت کے بابائے قوم مہاتما گاندھی کو سخت گیر ہندو تنظیم آر ایس ایس، جو بی جے پی کی مربی تنظیم ہے، سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے قتل کر دیا تھا، اور اسی لیے آر ایس ایس پر پابندی بھی عائد کی گئی تھی۔ تاہم اب حکومت نے نصابی کتابوں سے اس باب کو ہی ختم کر دیا ہے۔

مودی حکومت نے نصابی کتاب میں سن 2002 میں ہونے والے گجرات کے فسادات کا حوالہ نکال دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے اور ہندوؤں کی سخت گیر تنظیم آر ایس ایس پر عائد کی گئی پابندی سے متعلق اقتباسات کو بھی نصاب سے ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔

این سی ای آر ٹی نے 12ویں جماعت کی تاریخ کی نصابی کتابوں سے مغلیہ سلطنت کے بعض ابواب کو ہٹانے کا بھی فیصلہ کیا۔ مغلوں نے ہندوستان پر تقریبا ًچار سو برس تک حکومت کی اور بہت سے مؤرخ اس بات سے نالاں ہیں کہ آخر حکومت تاریخ کو مسخ کیوں کر رہی ہے۔

ماہرین کے علاوہ عوام بھی یہ سوال پوچھ رہے ہیں کہ بچو ں کو تاج محل اور لال قلعے جیسی مغلوں کی تعمیر کردہ عظیم الشان عمارتوں کے بارے میں آئندہ کیا بتایا جائے گا؟

دماغ ہاتھ کو کنٹرول کرتا ہے یا ہاتھ دماغ کو؟

02:53

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں