1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مودی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد حسب توقع ناکام

جاوید اختر، نئی دہلی
11 اگست 2023

وزیر اعظم مودی کے مطابق انہوں نے 2018 میں اپوزیشن کوتحریک عدم اعتماد کا چیلنج دیا تھا لیکن وہ ناکام ہو گئی اور وہ اب سن 2028 میں کوشش کرے۔ اپوزیشن کا تاہم کہنا تھا کہ وہ مودی کی خاموشی ختم کرانے کے مقصد میں کامیاب رہی۔

مودی نے دو گھنٹے 20 منٹ کی زوردار تقریر کرتے ہوئے اپنی حکومت کا دفاع کیا اور اپوزیشن پر سخت حملے کیے
مودی نے دو گھنٹے 20 منٹ کی زوردار تقریر کرتے ہوئے اپنی حکومت کا دفاع کیا اور اپوزیشن پر سخت حملے کیےتصویر: ARUN SANKAR/AFP

ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی نریندر مودی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پر تین روز تک چلنے والی بحث مکمل ہونے کے بعد ایوان زیریں، لوک سبھا، میں اراکین نے صوتی ووٹ دیا اور اسپیکر اوم برلا نے تحریک کے ناکام ہو جانے کا اعلان کر دیا۔ ووٹنگ سے قبل ہی اپوزیشن کے اراکین ایوان سے واک آو ٹ کر گئے تھے۔

اپنے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پر ووٹنگ سے پہلے وزیر اعظم مودی نے دو گھنٹے 20 منٹ کی زوردار تقریر کرتے ہوئے اپنی حکومت کا دفاع کیا اور اپوزیشن پر سخت حملے کیے۔ انہوں نے تاہم ابتدائی ایک گھنٹے 40 منٹ کی تقریر کے دوران منی پور کا نام ایک بار بھی نہیں لیا اور بعد میں اس موضوع پر صرف دس منٹ بات کی۔ انہوں نے اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ان میں،"سننے کا صبر نہیں یہ لوگ اول فول بول کر بھاگ جاتے ہیں، کوڑا پھینکیں گے اور بھاگ جائیں گے، جھوٹ کا پراپیگنڈا کریں گے اور بھاگ جائیں گے، یہ ان کا کھیل ہے اور ملک ان سے اس سے زیادہ کی توقع نہیں رکھتا۔"

منی پور تشدد: اقلیتی قبائلی خواتین کو برہنہ پریڈ کرایا گیا

لیکن اپوزیشن کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم مودی نے اصل مسئلے یعنی منی پور کی تشویش ناک صورت حال پر کوئی ٹھوس بات نہیں کہی اور ان کی تقریر کسی انتخابی ریلی میں کی جانے والی محسوس ہو رہی تھی۔ مودی نے اپنی تقریر میں پاکستان کا بھی ذکر کیا۔

منی پور میں جاری نسلی تشدد میں اب تک170 سے زائد افراد ہلاک اور سینکڑوں دیگر زخمی ہوئے ہیںتصویر: R.Satish Babu/AFP/Getty Images

مودی نے پاکستان کے بارے میں کیا کہا؟

نریندر مودی نے تحریک عدم اعتماد پر اپنی تقریر کے دوران اپوزیشن کانگریس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "انھیں پاکستان سے اتنی محبت تھی کہ فوراً اس کی باتوں پر یقین کر لیتے تھے۔ پاکستان کہتا تھا دہشت گردی کے حملے ہوتے رہیں گے اور بات چیت بھی ہوتی رہے گی، (یہ کہتے تھے کہ) پاکستان کہہ رہا ہے تو صحیح کہتا ہوگا۔ یہ ان کی سوچ رہی ہے۔"

انھوں نے کہا کہا کہ "انہیں (کانگریس کو) کشمیر کے لوگوں پر نہیں حریت پر یقین تھا... یہ ان پر یقین کرتے تھے جو پاکستان کا جھنڈا لے کر چلتے تھے۔"مودی نے کہا کہ "بھارت نے ایئر سٹرائیک کیا، ان کو بھارتی فوج پر یقین نہیں تھا۔ ان کو دشمن کے دعوؤں پر بھروسہ تھا۔ آج دنیا میں کوئی بھی انڈیا کو بُرا بولتا ہے تو انھیں اس پر فوراً یقین ہو جاتا ہے۔"

بھارتی ریاست منی پور میں قتل وغارت گری کا سلسلہ جاری

بھارتی وزیر اعظم نے کانگریس پر مزید حملہ کرتے ہوئے کہا "بھوک کا سامنا کرنے والا ملک بھارت سے بہتر ہے، ایسی جھوٹی بات آئے گی وہ بھی پکڑ لیتے اور بھارت میں پھیلانا شروع کر دیتے۔ پریس کانفرنس کر دیتے۔ بھارت کو بدنام کرنے میں (انھیں) کیا مزہ آتا ہے؟... یہ کانگریس کی فطرت رہی ہے۔"

مودی نے اور کیا کہا؟

حزب اختلاف کی 26 جماعتوں کے اتحاد"انڈین نیشنل ڈیولپمنٹل انکلیوسیو الائنس"(انڈیا) نے ریاست منی پور میں نسلی فسادات سمیت دیگر وجوہات کی وجہ سے وزیر اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد لوک سبھا میں جمع کرائی تھی۔ اپوزیشن جماعتیں تین مئی کو منی پور میں شروع ہونے والے نسلی تشدد، جس نے خانہ جنگی کی صورت اختیار کرلی ہے، پر پارلیمان میں تفصیلی بیان کا مطالبہ کررہی تھیں۔ لیکن وزیر اعظم مودی نے پارلیمان کا رواں اجلاس شروع ہونے سے قبل ایوان کے باہر اس معاملے پررسمی طورپر صرف 36 سیکنڈ کا ایک بیان دیا تھا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ منی پور میں خواتین کے ساتھ سنگین جرائم ہوئے ہیں جو ناقابلِ معافی ہیں۔ مرکزی اور ریاستی حکومت قصورواروں کو سزا دلانے کی پوری کوشش کر رہی ہیں۔ انہوں نے منی پور کی خواتین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "ملک آپ کے ساتھ ہے۔ یہ ایوان آپ کے ساتھ ہے۔ ہم سب مل کر اس چیلنج کا سامنا کریں گے اور مسئلے کو حل کریں گے۔"

نریندر مودی نے کانگریس کے سینئر رکن راہول گاندھی کی تقریر پر افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایوان میں 'بھارت ماتا' کے بارے میں جو کہا گیا اس نے ہر شہری کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی ہے۔

راہول گاندھی کی پارلیمانی رکنیت بحال

واضح رہے کہ راہول گاندھی نے بدھ کو ایوان میں کہا تھا کہ بی جے پی نے منی پور میں 'بھارت ماتا' کو قتل کیا ہے۔

خیال رہے کہ منی پور میں جاری نسلی تشدد میں اب تک 170 سے زائد افراد ہلاک اور سینکڑوں دیگر زخمی ہوئے ہیں جب کہ 60000 سے زائد افرادپناہ گزین کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ ہزاروں مکانات کو جلا دیا گیا ہے۔ وہاں حکومتی فورسز ریاست کی منی پور پولیس اور مرکزی نیم فوجی دستے آسام رائفلز میں بھی بعض امور پر اختلافات پیدا ہو گئے ہیں۔ جس کی وجہ سے امن و قانون کی بحالی متاثر ہو رہی ہے۔

وزیر اعظم مودی نے پارلیمان کا رواں اجلاس شروع ہونے سے قبل ایوان کے باہر منی پور معاملے پر رسمی طورپر صرف 36 سیکنڈ کا ایک بیان دیا تھاتصویر: Manish Swarup/AP Photo/picture alliance

اپوزیشن کو مودی کا چیلنج

 یہ دوسرا موقع تھا جب مودی حکومت کو تحریک عدم اعتماد کا سامنا کرنا پڑا۔ نریندر مودی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے 2018 میں بھی تحریک عدم اعتماد پیش کی تھی اور اس کے بعد بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت پھر اکثریت میں آئی تھی۔ اب جو تحریک پیش کی گئی ہے اس کے بعد پھر ہماری حکومت قائم ہو گی۔

نریندر مودی  کے بقول "جب بھی ان کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی گئی ہے وہ ان کے حق میں اچھا شگون ثابت ہوئی ہے۔ اپوزیشن کو ان پر اعتماد نہیں ہے لیکن عوام کو ان پر اعتماد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن 2028 میں بھی ان کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائے گی اور اس وقت بھارت دنیا کی تیسری بڑی معیشت بن چکا ہو گا۔"

اپوزیشن کا تاہم کہنا تھا کہ وزیر اعظم کی منی پور کے حالات پر خاموشی نے اسے تحریکِ عدم اعتماد پیش کرنے پر مجبور کیا اور ان کو بہر حال ایوان میں بولنے کے لیے مجبور ہونا پڑا۔

منی پور کے واقعات پر اب امریکہ، برطانیہ کا بھی اظہار تشویش

منی پور کی صورت حال کا معاملہ یورپی پارلیمان، امریکہ اور برطانوی پارلیمان میں بھی اٹھایا جاچکا ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے منی پور میں بی جے پی کی زیرقیادت ریاستی حکام پر تقسیم پر مبنی پالیسیاں اپنانے اور ہندو اکثریت پسندی کو فروغ دینے کا الزام عائد کیا ہے۔

بھارت: منی پور نسلی تشدد کا شکار ہونے والی خواتین

03:32

This browser does not support the video element.

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں