مودی حکومت کے لیے 24 ارب ڈالر، آر بی آئی کی آزادی مشکوک
27 اگست 2019
بھارتی مرکزی بینک نے وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کو چوبیس ارب ڈالر مہیا کرنے کا اعلان کیا ہے، جسے اس وقت مالی وسائل کی اشد ضرورت ہے۔ ماہرین کے مطابق اس بینک کا یہ اقدام اس کی غیر جانبداری کو پھر مشکوک بنا دے گا۔
اشتہار
ملکی دارالحکومت نئی دہلی سے منگل ستائیس اگست کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق بھارت ایشیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت ہے، جسے اس وقت اپنے ہاں اقتصادی ترقی کی شرح میں سست روی کے باعث کئی طرح کے مسائل کا سامنا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی خواہش ہے کہ ان کی حکومت کو کسی طرح ایسے نئے لیکن خطیر مالی وسائل میسر آ سکیں، جن کی مدد سے وہ معیشت کو سنبھالا دینے کی کوشش کر سکیں۔
ان حالات میں ملک کے مرکزی مالیاتی ادارے ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) نے اب اعلان کیا کہ وہ مودی حکومت کو 24 ارب ڈالر مہیا کرے گا۔
لیکن ماہرین کے بقول اس مالیاتی ادارے کا یہ فیصلہ اس کی آزادی اور غیر جانبداری کو مشکوک بناتے ہوئے ایک بار پھر اس بارے میں نئی تشویش کی وجہ بنے گا کہ آیا RBI اپنے فیصلے خود اور کسی بھی طرح کی سیاسی مداخلت کے بغیر کرتا ہے۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ ریزرو بینک آف انڈیا کی اس کی کارکردگی کے حوالے سے غیر جانبداری کے آئینی تقاضوں کے پس منظر میں اس کا آج کیا جانے والا اعلان اس لیے بھی تشویش کی وجہ بنا ہے کہ ماضی میں اسی بینک کے اعلیٰ اہلکار اپنے عہدوں سے مستعفی بھی ہو چکے ہیں۔ ان اہلکاروں کا الزام تھا کہ دنیا میں آبادی کے لحاط سے اس دوسرے سب سے بڑے ملک کی حکومت مرکزی مالیاتی ادارے کی کارکردگی میں مداخلت کر رہی تھی۔
مودی کے اقتصادی مسائل
اقتصادی ماہرین کے مطابق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو اس وقت داخلی طور پر جن بڑے مسائل کا سامنا ہے، ان میں سے ملکی معیشت کی صورت حال سب سے اہم ہے۔ مودی پر اس وقت شدید دباؤ ہے کہ وہ ملکی معیشت میں ترقی کی رفتار بڑھانے کے لیے جلد از جلد فیصلہ کن اقدامات کریں۔
ایسا کرنا اس لیے بھی ضروری ہے کہ بھارتی معیشت میں ترقی کی رفتار گزشتہ مسلسل تین سہ ماہیوں میں کم ہی ہوئی ہے اور اب بھارت اپنا دنیا کی سب سے تیز رفتار ترقی کرنے والی معیشت کا اعزاز بھی کھو چکا ہے۔ اس کے علاوہ بھارت میں اس وقت بے روزگاری کی شرح بھی اتنی زیادہ ہو چکی ہے، جتنی 1970ء کی دہائی کے بعد سے کبھی دیکھنے میں نہیں آئی تھی۔
دنیا کے کرپٹ ترین ممالک
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے ’کرپشن پرسپشن انڈیکس 2017‘ میں دنیا کے ایک سو اسی ممالک کی کرپشن کے حوالے سے درجہ بندی کی گئی ہے۔ کرپٹ ترین ممالک پر ایک نظر
تصویر: picture-alliance/U.Baumgarten
1۔ صومالیہ
افریقی ملک صومالیہ 9 پوائنٹس حاصل کر کے 180ویں نمبر پر ہے۔ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے مطابق سن 2016 میں صومالیہ کے دس پوائنٹس تھے جب کہ اس سے گزشتہ تین برسوں کے دوران بھی یہ ملک آٹھ کے اسکور کے ساتھ کرپٹ ترین ملک رہا تھا۔
2۔ جنوبی سوڈان
افریقی ملک جنوبی سوڈان بارہ کے اسکور کے ساتھ 179ویں نمبر پر رہا۔ سن 2014 اور 2015 میں جنوبی سوڈان کو پندرہ پوائنٹس دیے گئے تھے تاہم گزشتہ دو برسوں کے دوران اس افریقی ملک میں بدعنوانی میں اضافہ ہوا ہے۔
تصویر: Reuters/T. Negeri
3۔ شام
سب سے بدعنوان سمجھے جانے ممالک میں تیسرے نمبر پر شام ہے جسے 14 پوائنٹس ملے۔ سن 2012 میں خانہ جنگی شروع ہونے کے ایک سال بعد شام کا اسکور 26 تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Kilic
4۔ افغانستان
کئی برسوں سے جنگ زدہ ملک افغانستان ’کرپشن پرسپشین انڈیکس 2017‘ میں 15 کے اسکور کے ساتھ چوتھا کرپٹ ترین ملک قرار پایا۔ پانچ برس قبل افغانستان آٹھ پوائنٹس کے ساتھ کرپٹ ترین ممالک میں سرفہرست تھا۔
تصویر: DW/H. Sirat
5۔ یمن
خانہ جنگی کے شکار مشرق وسطیٰ کا ایک اور ملک یمن بھی 16 کے اسکور کے ساتھ ٹاپ ٹین کرپٹ ترین ممالک کی فہرست میں شامل رہا۔ سن 2012 میں یمن 23 پوائنٹس کے ساتھ نسبتا کم کرپٹ ملک تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Y. Arhab
6۔ سوڈان
افریقی ملک سوڈان بھی جنوبی سوڈان کی طرح پہلے دس بدعنوان ترین ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔ سوڈان 16 کے اسکور حاصل کر کے یمن کے ساتھ عالمی درجہ بندی میں 175ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Chol
7۔ لیبیا
شمالی افریقی ملک لیبیا 17 پوائنٹس کے ساتھ کُل ایک سو اسی ممالک کی اس فہرست میں 171ویں نمبر پر رہا۔ سن 2012 میں لیبیا کا اسکور اکیس تھا۔
تصویر: picture alliance/AP Photo/H. Malla
8۔ شمالی کوریا
شمالی کوریا کو پہلی مرتبہ اس انڈیکس میں شامل کیا گیا اور یہ ملک بھی سترہ پوائنٹس حاصل کر کے لیبیا کے ساتھ 171ویں نمبر پر رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/W. Maye-E
9۔ گنی بساؤ اور استوائی گنی
وسطی افریقی ممالک گنی بساؤ اور استوائی گنی کو بھی سترہ پوائنٹس دیے گئے اور یہ لیبیا اور شمالی کوریا کے ساتھ مشترکہ طور پر 171ویں نمبر پر رہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Kambou
10۔ وینیزویلا
جنوبی امریکی ملک وینیزویلا 18 کے مجموعی اسکور کے ساتھ ایک سو اسی ممالک کی اس فہرست میں 169ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/J. Barreto
بنگلہ دیش، کینیا اور لبنان
جنوبی ایشائی ملک بنگلہ دیش سمیت یہ تمام ممالک اٹھائیس پوائنٹس کے ساتھ کرپشن کے حوالے سے تیار کردہ اس عالمی انڈیکس میں 143ویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/A.M. Ahad
ایران، یوکرائن اور میانمار
پاکستان کا پڑوسی ملک ایران تیس پوائنٹس حاصل کر کے چار دیگر ممالک کے ساتھ مشترکہ طور پر 130ویں نمبر پر رہے۔
تصویر: picture-alliance/AA/S. Coskun
پاکستان، مصر، ایکواڈور
پاکستان کو 32 پوائنٹس دیے گئے اور یہ جنوبی ایشیائی ملک مصر اور ایکواڈور کے ساتھ کل 180 ممالک میں میں مشترکہ طور پر 117ویں نمبر پر ہے۔ سن 2012 میں پاکستان کو 27 پوائنٹس دیے گئے تھے۔
تصویر: Creative Commons
بھارت اور ترکی
بھارت، ترکی، گھانا اور مراکش چالیس کے مجموعی اسکور کے ساتھ مشترکہ طور پر 81ویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP Photo/M. Swarup
14 تصاویر1 | 14
حکومتی خزانے کے لیے ساڑھے سترہ کھرب روپے
ایسے میں اب ریزرو بینک آف انڈیا نے اعلان کر دیا ہے کہ وہ حکومتی خزانے میں 17.6 کھرب (1.76 ٹریلین) روپے منتقل کر دے گا۔ یہ رقم 24.4 ارب امریکی ڈالر کے برابر بنتی ہے۔ ان رقوم میں اس بینک کو ہونے والا 12.3 ٹریلین روپے کا منافع بھی شامل ہے جبکہ باقی 526 ارب روپے سرمائے کے اضافی محفوظ ذخائر میں سے مہیا کیے جائیں گے۔
سرمائے کے اضافی ذخائر میں سے ریزرو بینک آف انڈیا کی طرف سے حکومتی خزانے کو 526 ارب روپے کی یہ منتقلی اس وجہ سے ممکن ہو سکے گی کہ اس بینک نے کچھ عرصہ قبل مالیاتی منڈیوں میں پائے جانے والے خطرات کا اندازہ لگانے کے لیے اپنا مروجہ طریقہ کار بدل دیا تھا۔
م م / ع ا / اے ایف پی
بیرون ملک آباد شہریوں کی وطن بھیجی گئی رقوم، ٹاپ ٹین ممالک
بیرونی ممالک سے رقوم کی ترسیل کئی ترقی پذیر ممالک کی معیشت میں کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔ 2018 میں بیرون ملک آباد شہریوں کی اپنے وطن بھیجی گئی رقوم ترقی پذیر ممالک کو بھیجی گئی کل رقوم کا نصف سے بھی زائد بنتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A.Gulfam
1۔ بھارت
بھارت میں اس برس 80 بلین ڈالر کی رقوم دیگر ممالک سے منتقل ہوئیں جو کہ گزشتہ برس کی نسبت پندرہ فیصد زائد ہے۔ ورلڈ بینک کے مطابق اس اضافے کی ایک بڑی وجہ کیرالا میں شدید سیلاب بھی بنے، جن کے بعد بیرون ملک مقیم بھارتی شہریوں نے اپنے اہل خانہ کی مدد کے لیے اضافی رقوم بھجوائیں۔ خلیجی ممالک سے رقوم کی ترسیل میں بارہ فیصد کمی دیکھی گئی۔ یہ رقوم بھارتی جی ڈی پی کا 2.8 فیصد بنتی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/I. Mukherjee
2۔ چین
چین میں بیرونی ممالک سے اس برس 67.4 بلین ڈالر بھیجے گئے۔ اس برس بھی دیگر ممالک میں مقیم چینی شہریوں کی جانب سے وطن بھیجی گئی رقوم براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری سے زیادہ رہیں۔
تصویر: Imago/PPE
3۔ میکسیکو
اس برس میکسیکو میں دیگر ممالک سے 33.7 بلین ڈالر بھیجے گئے، جن میں سے زیادہ تر تارکین وطن نے بھیجے تھے۔ ورلڈ بینک کے مطابق آئندہ برس بھی بیرون ملک آباد میکسیکو کے شہریوں کی جانب سے رقوم کی ترسیل میں اضافہ جاری رہنے کی توقع ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Cortez
4۔ فلپائن
چوتھے نمبر پر فلپائن ہے، جہاں اس برس دیگر ممالک میں مقیم فلپائنی شہریوں نے 33 بلین ڈالر بھیجے۔ یہ رقم فلپائن کی مجموعی قومی پیداوار کے دس فیصد کے برابر بنتی ہے۔
تصویر: Holger Ernst
5۔ مصر
گزشتہ برس کی نسبت چودہ فیصد اضافے کے ساتھ مصر کے تارکین وطن شہریوں نے 25.7 بلین ڈالر واپس اپنے وطن بھیجے۔ یہ رقوم مصری جی ڈی پی کا قریب گیارہ فیصد بنتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
6۔ نائجیریا
چھٹے نمبر پر افریقی ملک نائجیریا ہے، جہاں اس برس 25.1 بلین ڈالر بھیجے گئے، جن میں سے زیادہ تر نائجیرین تارکین وطن نے بھیجے۔ بیرون ممالک سے بھیجی گئی یہ رقوم ملکی جی ڈی پی کا چھ فیصد بنتی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. U. Ekpei
7۔ پاکستان
رواں برس پاکستان کو دیگر ممالک سے قریب 21 بلین ڈالر موصول ہوئے، جو گزشتہ برس کی نسبت 6.2 فیصد زیادہ ہے۔ زیادہ تر بیرون ملک آباد پاکستانی شہریوں کی جانب سے بھیجی گئی یہ رقوم ملکی جی ڈی پی کا 6.9 فیصد بنتی ہیں۔ ورلڈ بینک کے مطابق اس برس سعودی عرب اور خلیجی ریاستوں سے پاکستان بھیجی جانے والی رقوم میں گزشتہ برس کے مقابلے میں چھبیس فیصد کی کمی ہوئی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A.Gulfam
8۔ یوکرائن
آٹھویں نمبر پر یوکرائن ہے، جہاں اس برس بیرون ملک آباد یوکرانی باشندوں اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی مد میں 16.5 بلین ڈالر بھیجے گئے۔ یہ رقوم یوکرائن کی مجموعی قومی پیداوار کا 13.8 فیصد بنتی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Supinsky
9۔ بنگلہ دیش
سن 2018 کے دوران بنگلہ دیش میں بیرون ملک سے سولہ بلین ڈالر بھیجے گئے۔ اس برس بنگلہ دیش میں بھی خلیجی ممالک سے بھیجی جانے والی رقوم میں ایک چوتھائی کی کمی دیکھی گئی۔
تصویر: DW
10۔ ویت نام
ورلڈ بینک کے مطابق دسویں نمبر پر ویتنام ہے، جہاں رواں برس 15.9 بلین ڈالر دیگر ممالک سے منتقل کیے گئے۔