1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مودی سرکارکے خلاف بھارتی کسانوں کی بھوک ہڑتال

30 جنوری 2021

بھارت میں کاشتکار مظاہرین نے کہا ہے کہ مودی حکومت کی ’کسان دشمن‘ پالیسیوں کے خلاف ان کی تحریک پرامن ہے۔

Indien | Indische Bauern treten in den Hungerstreik
تصویر: Manish Swarup/AP Photo/picture alliance

ہفتے کو ریاست ہریانہ سے سینکٹروں کی تعداد میں کسانوں کےمزید ٹریکٹر دارالحکومت نئی دہلی کے شمالی مضافات پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔ اس موقع پر حکام کی طرف سےاضافی نفری تعینات کرکے سکیورٹی سخت کر دی گئی۔ ساتھ ہی حکام نے دہلی کے اطراف میں مظاہرین کے دھرنے والے علاقوں میں موبائیل انٹرنیٹ سروس معطل کردی ہے۔'زرعی قوانین کا نفاذ حکومت نہیں روکےگی تو ہم روک دیں گے' سپریم کورٹ

بھارتی وزارت داخلہ نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال کے پیشِ نظر دہلی کے تین مضافاتی علاقوں میں موبائیل انٹرنیٹ سروسز رات گیارہ بجے تک بند رہیں گی۔

گاندھی جیسی مزاحمت؟

تیس جنوری کا دن بھارت کے بانی موہن داس گاندھی کے انتقال کا دن ہے۔ بھارتی کسان رہنماؤں کے نزدیک آج گاندھی کی طرح بھوک ہڑتال پر بیٹھ کر وہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ ان کی تحریک بھی ایک پرامن تحریک ہے۔

ریاست ہریانہ سے سینکٹروں کسانوں کےمزید ٹریکٹر نئی دہلی کے شمالی مضافات پہنچنا شروع ہو گئے ہیںتصویر: Altaf Qadri/AP/picture alliance

کاشتکاروں کی تنظیموں کے اتحاد 'سمیُکتا کسان مورچہ‘ نےحکومت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ مودی سرکار ''جھوٹ اور تشدد کے ذریعے ہماری جدوجہد کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔‘‘ تاہم کسان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ آج کی''بھوک ہڑتال سے دنیا دیکھے گی کہ ہم عدم تشدد پر یقین رکھتے ہیں۔‘‘بھارتی یوم جمہوریہ: لال قلعے پر کسانوں کا پرچم

خون خرابے کے خدشات

بھارت میں کسانوں کے مظاہروں کو دو ماہ سے زائد ہو چکے ہیں۔ اس دوران دارالحکومت دہلی کے نواح میں کاشتکاروں کی پولیس کے ساتھ گاہے گاہے چھوٹی موٹی چھڑپیں ہوتی رہی ہیں تاہم مجموعی طور پر یہ دھرنا ابھی تک پرامن ہے۔

لیکن پھر اچانک پچھلے ہفتے منگل کو بھارت کے یوم جمہوریہ کےموقع پر مظاہرین  نے لال قلعے پر چڑھائی کر کے دھاوا بول دیا۔ اس موقع پر جھڑپوں میں ایک شخص مارا گیا اور حکومت کے مطابق کم ازکم چار سو پولیس والے زخمی ہوگئے۔

گزشتہ منگل کو بھارت کے یوم جمہوریہ کےموقع پر کسان مظاہرین  نے لال قلعے پر چڑھائی کر دی تھیتصویر: Altaf Qadri/AP/picture alliance

ادھر کسان تنظیموں کے مطابق پولیس کی لاٹھی اور آنسو گیس سےبھی سینکڑوں مظاہرین کا بھی خون بہا۔

مودی حکومت کی جوابی حکمت عملی

ان واقعات کے بعد بھارتی حکومت نے ملک کے کئی سرکردہ صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور اپوزیشن رہنماؤں پر کسانوں کا ساتھ دینے اور انہیں تشدد پر اکسانے کے الزامات لگا کر ان کے خلاف بغاوت کے مقدمات داخل کر دیے ہیں۔بھارت: متنازعہ ذرعی قوانین پر روک

جمعہ کو دو سو کے لگ بھگ افراد کے ایک مجمع نے کسانوں کےدھرنے والی ایک جگہ پر چڑھائی کر دی اور انہیں وہاں سے بھگانے کے لیے ان کے خیموں پر پتھراؤ کیا۔ کسانوں پر دھاوا بولنے والوں نے خود کو علاقہ مکین بتایا تاہم کسان رہنماؤں کا الزام ہے کہ وہ حکمراں جماعت بی جے پی کے غنڈے تھے جن کا مقصد مظاہرین پر تشدد کر کے انہیں خوف زدہ کرنا تھا۔

بھارتی کسانوں کو پولیس کی جانب سے آنسو گیس کے شیلز کا بھی سامنا ریا تصویر: Altaf Qadri/AP/picture alliance

’کسان دشمن‘ قوانین

بھارتی کسان تنظیموں کا بی جے پی حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ ستمبر میں پارلیمان سے منظور کرائے گئے 'کسان دشمن‘ قوانین واپس لے۔ کسان رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ قوانین بڑی بڑی کارپوریشنوں کو مراعات دینے کے لیے لائے گئے ہیں اور یہ کسانوں کے معاشی قتل عام کے مترادف ہیں۔

مودی حکومت کا موقف ہے کہ بھارت کے زرعی شعبے میں اصلاحات ناگزیر ہیں اور اس شعبے میں نجی کمپنیوں کو مواقع دینا زرعت اور ملک کے مفاد میں ہے۔

ش ج، ع ح (اے پی، روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں