مودی نے پاکستانی جوہری خطرے کو غیر اہم قرار دے دیا
شمشیر حیدر اے ایف پی کے ساتھ
14 اپریل 2019
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کا کہنا ہے کہ بھارت نے پاکستان کی جانب سے جوہری حملوں کی دھمکیوں کو غیر اہم کر دیا ہے۔ مودی کا کہنا تھا کہ پاکستانی سرزمین پر بھارتی حملے سے جوہری تصادم کے خطرے کی باتیں غلط ثابت ہوئی ہیں۔
اشتہار
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی نے اپنی انتخابی مہم میں ملکی سلامتی کے موضوع کو بنیادی نکتہ بنا رکھا ہے۔ بھارتی زیر انتظام کشمیر میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے پاکستان، بھارتی زیر انتظام کشمیر کے رہنماؤں اور اپوزیشن کانگریس پارٹی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
مودی نے کشمیر میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فروری کے مہینے میں بھارتی طیاروں کے پاکستانی حدود میں داخل ہو کر حملہ کرنے سے ثابت ہو گیا ہے کہ کشیدگی میں اضافے سے دونوں ممالک کے مابین جوہری تصادم کے خطرے کی باتیں غلط تھیں۔
بی جے پی نے اپنے انتخابی منشور میں کشمیر کو خصوصی حیثیت دینے والی بھارتی آئین کی شق نمبر 370 کے خاتمے کا وعدہ بھی کر رکھا ہے۔ بھارتی زیر انتظام کشمیر کے رہنماؤں کی جانب سے بی جے پی کے اس فیصلے پر شدید تنقید کی جا رہی تھی۔ اس تنقید کو دھمکیاں قرار دیتے ہوئے نریندر مودی نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ’’پاکستان بھی نیوکلیئر نیوکلیئر کر کے ہمیں دھمکاتا رہتا تھا۔ ہم نے ان کے نیوکلیئر کی ہوا نکال دی یا نہیں۔‘‘
بھارت کا دعویٰ ہے کہ ان کے جنگی طیاروں نے پلوامہ حملے کے جواب میں پاکستانی علاقے بالاکوٹ میں جیش العدل کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا تھا۔ پاکستان نے اس سے اگلے روز ایک بھارتی طیارے کو مار گرایا تھا۔
فوجی امور کے ماہرین خبردار کرتے رہے ہیں کہ پاکستان اور بھارت کے مابین روایتی ہتھیاروں سے جنگ شروع ہونے کی صورت میں جنگ میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا شدید خطرہ ہو گا۔ اسی وجہ سے دونوں ممالک کشیدگی میں اضافے سے اجتناب کرتے رہے ہیں۔
پاکستان نے واضح لفظوں میں کبھی ایٹمی حملے کی دھمکی نہیں دی تاہم پاکستان وزیر اعظم عمران خان نے فروری میں اپنی تقریر میں بھی کہا تھا کہ ’جس قسم کے ہتھیار موجود ہیں‘ انہیں سامنے رکھتے ہوئے دونوں ممالک کو کشیدگی میں کمی لانا چاہیے۔
بھارتی زیر انتظام کشمیر میں انتخابی جلسے سے اپنے خطاب میں نریندر مودی نے ایک مرتبہ پھر پاکستان کو خبردار کیا کہ ان کا ’نیا بھارت دہشت گردوں کو ان کے گھروں میں گھس کر ختم کرنے‘ کی صلاحیت رکھتا ہے۔
ٹیکنالوجی کے عہد کے لیے تیار، کون سا ملک کہاں کھڑا ہے؟
ٹیکنالوجی کی دنیا کی تیز رفتار ترقی ناممکن کو ممکن بنانے کی جانب گامزن ہے۔ امکانات کی اس عالمگیر دنیا میں جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ ہوئے بغیر ترقی کرنا ناممکن ہو گا۔ دیکھیے کون سا ملک کہاں کھڑا ہے۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
آسٹریلیا، سنگاپور، سویڈن – سب سے آگے
دی اکانومسٹ کے تحقیقی ادارے کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق آئندہ پانچ برسوں کے لیے یہ تینوں ممالک ایک جتنے نمبر حاصل کر کے مشترکہ طور پر پہلے نمبر پر ہیں۔ سن 2013 تا 2017 کے انڈیکس میں فن لینڈ پہلے، سویڈن دوسرے اور آسٹریلیا تیسرے نمبر پر تھا۔
تصویر: Reuters/A. Cser
جرمنی، امریکا، فن لینڈ، فرانس، جاپان اور ہالینڈ – چوتھے نمبر پر
یہ چھ ممالک یکساں پوائنٹس کے ساتھ چوتھے نمبر ہیں جب کہ امریکا پہلی مرتبہ ٹاپ ٹین ممالک کی فہرست میں شامل ہو پایا ہے۔ گزشتہ انڈیکس میں جرمنی تیسرے اور جاپان آٹھویں نمبر پر تھا۔ ان سبھی ممالک کو 9.44 پوائنٹس دیے گئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/T. Schwarz
آسٹریا، سمیت پانچ ممالک مشترکہ طور پر دسویں نمبر پر
گزشتہ انڈیکس میں آسٹریا جرمنی کے ساتھ تیسرے نمبر پر تھا تاہم دی اکانومسٹ کی پیش گوئی کے مطابق اگلے پانچ برسوں میں وہ اس ضمن میں تیز رفتار ترقی نہیں کر پائے گا۔ آسٹریا کے ساتھ اس پوزیشن پر بیلجیم، ہانگ کانگ، جنوبی کوریا اور تائیوان جیسے ممالک ہیں۔
تصویر: Reuters
کینیڈا، ڈنمارک، سوئٹزرلینڈ، ایسٹونیا، نیوزی لینڈ
8.87 پوائنٹس کے ساتھ یہ ممالک بھی مشترکہ طور پر پندرھویں نمبر پر ہیں
تصویر: ZDF
برطانیہ اور اسرائیل بائیسویں نمبر پر
اسرائیل نے ٹیکنالوجی کے شعبے میں تحقیق کے لیے خطیر رقم خرچ کی ہے۔ 8.6 پوائنٹس کے ساتھ برطانیہ اور اسرائیل اس انڈیکس میں بیسویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: Reuters
متحدہ عرب امارات کا تئیسواں نمبر
مشرق وسطیٰ کے ممالک میں سب سے بہتر درجہ بندی یو اے ای کی ہے جو سپین اور آئرلینڈ جیسے ممالک کے ہمراہ تئیسویں نمبر پر ہے۔
تصویر: Imago/Xinhua
قطر بھی کچھ ہی پیچھے
گزشتہ انڈیکس میں قطر کو 7.5 پوائنٹس دیے گئے تھے اور اگلے پانچ برسوں میں بھی اس کے پوائنٹس میں اضافہ ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔ اس کے باوجود اٹلی، ملائیشیا اور تین دیگر ممالک کے ساتھ قطر ستائیسویں نمبر پر ہے۔
تصویر: picture alliance/robertharding/F. Fell
روس اور چین بھی ساتھ ساتھ
چین اور روس کو 7.18 پوائنٹس دیے گئے ہیں اور ٹیکنالوجی کے عہد کی تیاری میں یہ دونوں عالمی طاقتیں سلووینیہ اور ارجنٹائن جیسے ممالک کے ساتھ 32ویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/G. Baker
مشرقی یورپی ممالک ایک ساتھ
ہنگری، بلغاریہ، سلوواکیہ اور یوکرائن جیسے ممالک کی ٹیکنالوجی کے عہد کے لیے تیاری بھی ایک ہی جیسی دکھائی دیتی ہے۔ اس بین الاقوامی درجہ بندی میں یہ ممالک انتالیسویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: Imago
بھارت، سعودی عرب اور ترکی بھی قریب قریب
گزشتہ انڈیکس میں بھارت کے 5.5 پوائنٹس تھے تاہم ٹیکنالوجی اختیار کرنے میں تیزی سے ترقی کر کے وہ اب 6.34 پوائنٹس کے ساتھ جنوبی افریقہ سمیت چار دیگر ممالک کے ساتھ 42 ویں نمبر پر ہے۔ سعودی عرب 47 ویں جب کہ ترکی 49 ویں نمبر پر ہے۔
تصویر: AP
پاکستان، بنگلہ دیش – تقریباﹰ آخر میں
بیاسی ممالک کی اس درجہ بندی میں پاکستان کا نمبر 77واں ہے جب کہ بنگلہ دیش پاکستان سے بھی دو درجے پیچھے ہے۔ گزشتہ انڈیکس میں پاکستان کے 2.40 پوائنٹس تھے جب کہ موجودہ انڈیکس میں اس کے 2.68 پوائنٹس ہیں۔ موبائل فون انٹرنیٹ کے حوالے سے بھی پاکستان سے بھی پیچھے صرف دو ہی ممالک ہیں۔ انگولا 1.56 پوائنٹس کے ساتھ سب سے آخر میں ہے۔