بھارتیہ جنتا پارٹی کے مطابق نریندر مودی سوشل میڈیا پر روزانہ ڈھائی لاکھ افراد تک براہ راست پہنچ پاتے ہیں۔ اپوزیشن کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ مودی مالی وسائل کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔
اشتہار
بھارت کے عام انتخابات کے موقع پر نریندر مودی نے کسی حد تک ورچوئل انتخابی مہم کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ اپوزیشن کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ مودی اپنی حکومت کا سہارا لے کر ملکی مالی وسائل کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔
ابھی حال ہی میں نامو (Na Mo) ٹی وی ایپ متعارف کرایا گیا ہے۔ نا موکے الفاظ نریندر مودی نام کے دونوں حصوں کے ابتدائی دو دو انگریزی حروف تہجی ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے مطابق نریندر مودی کے نام سے وابستہ یہ موبائل ایپ متعارف کرانے کے فوری بعد اسے ایک سو ملین افراد نے ڈاؤن لوڈ کیا۔ بی جے پی مطابق یہ پارٹی اور قیادت کی سوشل میڈیا پر مقبولیت کا ایک پہلو ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم اور بے جے پی سوشل میڈیا پر ایک انتہائی بڑی تعداد سے رابطے میں ہے اور پارٹی کے مشترکہ طور پر ٹویٹر پر فالورز کی تعداد ستاون ملین سے زائد ہے۔ یہ تعداد اپوزیشن کی بڑی سیاسی جماعت انڈین نیشنل کانگریس اور اس کے لیڈر راہول گاندھی کی تعداد سے چار گنا زیادہ بتائی گئی ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ دنیا بھر میں ٹویٹر پر مودی کے فالورز کی تعداد ڈونلڈ ٹرمپ اور باراک اوباما کے بعد آتی ہے۔
اسی دوران رائے عامہ کے جائزے مسلسل یہ بیان کرتے پھرتے ہیں کہ نریندر مودی اس وقت بھارت کے سب سے مقبول لیڈر اور سیاستدان ہیں۔ وہ عام لوگوں سے بی جے پی کو ووٹ دینے کی اپیل کر رہے ہیں۔ یہ سلسلہ سوشل میڈیا کے ساتھ ساتھ انتخابی جلسوں میں تواتر سے جاری ہے۔
اس کی توقع کی جا رہی ہے کہ مودی ایک مرتبہ پھر حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ اس کا ابھی تعین نہیں کیا جا سکا ہے کہ آیا وہ حکومت کی تشکیل اکیلے کریں گے یا انہیں کسی حلیف کی ضرورت ہو گی۔
بھارت میں طویل انتخابی عمل سات اپریل سے شروع ہو کر انیس مئی تک جاری رہے گی۔ سات مرحلوں پر محیط انتخابی عمل کی تکمیل کے بعد ووٹوں کی گنتی شروع کی جائے گی۔
بھارت کی ہندو قوم پرست جماعت کا دعویٰ ہے کہ اُس کے پارٹی اراکین کی تعداد دنیا بھر میں کسی بھی پارٹی سے زیادہ ہے۔
مودی کی جیت کی خوشیاں
بھارتی انتخابات کئی معنوں میں تاریخی رہے۔ ان میں ریکارڈ ووٹنگ ہوئی اور جو نتائج سامنے آئے ہیں انہوں نے بھی کئی برسوں کے ریکارڈ توڑے۔ گزشتہ 30 برسوں میں پہلی بار کسی ایک جماعت کو اس قدر واضح اکثریت حاصل ہوئی ہے۔
تصویر: Reuters
مودی کا بھارت
بھارت بھر میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار نریندر مودی کی جیت کا جشن منایا جا رہا ہے۔ ابتدائی نتائج کے مطابق 543 نشستوں میں سے بھارتیہ جنتا پارٹی نے 282 نشستوں پر کامیابی حاصل کر لی ہے۔
تصویر: Reuters
دہلی میں آمد
جیت کے بعد ہفتے کے روز نریندر مودی کا نئی دہلی میں پرجوش استقبال کیا گیا ہے۔ اس جیت کی ریلی کے دوران پارٹی کے حامیوں سے سڑکیں بھری ہوئی تھیں۔
تصویر: Reuters
جیت کے لڈو
ممبئی میں بی جے پی کے مسلم کارکن مٹھائی بانٹ کر پارٹی کی جیت کا جشن مناتے ہوئے۔ مبصرین کی رائے میں گجرات کے فسادات کی وجہ سے بھارتی مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد مودی کے مخالف تھی۔
تصویر: UNI
جشن اور پٹاخے
بی جے پی کی تاریخی جیت کا جشن مناتے ہوئے کارکنوں نے آتش بازی کا بھی مظاہرہ کیا۔ چنئی میں لی گئی اس تصویر میں کارکن پٹاخوں کے ساتھ خوشی کا اظہار کرتے ہوئے۔
تصویر: UNI
بنارس میں جیت
بنارس میں ڈھول بجا تے ہوئے بی جے پی کی جیت کے جشن میں ڈوبے کارکن۔ بی جے پی کے رہنما نریندر مودی یہاں سے بھی الیکشن جیتے ہیں۔ مودی کی جماعت نے ریاست اتر پردیش میں سماج وادی پارٹی کو نہ صرف ہرایا ہےبلکہ یہ کہنا مناسب ہو گا کہ یہاں سے تو اس پارٹی کا تقریباﹰ خاتمہ ہی ہو گیا ہے۔
تصویر: UNI
صدر دفتر میں گانے
نئی دہلی میں بی جے پی کے صدر دفتر کے باہر ناچتے اور گاتے ہوئے کارکن۔ پارٹی کے صدر دفتر میں جمعہ کی صبح سے ہی کارکنوں نے جشن منانے کا آغاز کر دیا تھا۔
تصویر: UNI
بِہار میں بَہار
ریاست بِہار کے دارالحکومت پٹنہ میں بھی بی جے پی کے کارکنوں نے ’مودی بَہار‘ کا جشن منایا۔ ریاست بِہار میں بھی این ڈی اے نے زبردست کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
تصویر: UNI
جیت کی ہولی
ویسے تو بھارت میں ہولی ایک مذہبی تہوار ہے لیکن اتر پردیش کے درالحکومت لکھنوء میں لوگوں نے جیت کی ہولی منائی۔ قوم پرست نریندر مودی کو ہندو مذہبی حلقوں کی بھرپور حمایت حاصل تھی۔
تصویر: UNI
ملک بھر میں مودی لہر
مودی پوری طرح حکومتی اتحاد (یو پی اے) کو مات دینے میں کامیاب رہے ہیں۔ ان کی پارٹی کو ریکارڈ سیٹیں حاصل ہوئی ہیں اور انہیں حکومت سازی کے لیے کسی بھی جماعت کی حمایت کی ضرورت نہیں۔ گوہاٹی میں پارٹی کے کارکن نتائج کے بعد جشن مناتے ہوئے۔
تصویر: Reuters
اسٹاک مارکیٹ میں دھوم
بھارتی اسٹاک مارکیٹ میں جمعہ کو تیز ی کے ساتھ اضافہ نوٹ کیا گیا۔ لوگوں کو امید ہے کہ نئی حکومت معیشت کو مضبوط کرنے میں کامیاب ہوگی۔ مودی کی جیت کا اثر روپے کی قدر پر بھی دیکھنے کو ملا ہے۔ جمعہ کو بھارتی روپے کی قدر مستحکم رہی۔