مودی کا دورہ پاکستان، دونوں ممالک کی عوام کا خیر مقدم
26 دسمبر 2015خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بھارتی میڈیا اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مودی کا یہ دورہ مروجہ سفارتی پروٹوکول کے حوالے سے ’قواعد شکنی‘ کے زمرے میں آتا ہے مگر انہوں نے ایک بار پھر یہ ثابت کیا ہے کہ وہ ذاتی حیثیت میں یہ صلاحیت رکھتے ہیں کہ کسی ملک کے ساتھ مشکلات کے شکار تعلقات کو بہتر کر سکیں۔
دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان گزشتہ کئی برسوں سے جاری تناؤ کو کم کرنے اور تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے باقاعدہ مذاکرات پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں ہونا ہیں۔ مگر اس سے قبل ہی بھارتی وزیراعظم نے اپنے پاکستانی ہم منصب کے لاہور کے قریب آبائی گھر جا کر اور ان کی سالگرہ اور ان کی نواسی کی شادی میں شرکت کر کے اس بات کا اشارہ دیا ہے کہ جوہری طاقت کے حامل دونوں ہمسایہ ممالک تعلقات کو معمول پر لانے کا عزم رکھتے ہیں۔
پاکستانی اور بھارتی وزرائے اعظم کی ملاقات کے دوران موجود ایک ذریعے نے اے ایف پی کو بتایا کہ دونوں رہمناؤں نے ’پرانے دوستوں کی طرح‘ بات چیت کی اور مل کر کھانا کھایا جو مودی کے لیے خصوصی طور پر تیار کرایا گیا تھا۔ اس ذریعے کے مطابق مودی نے نواز شریف سے کہا کہ ’آپ کا خلوص شک و شبے سے بالاتر ہے‘۔
نریندر مودی کی طرف سے پاکستان کے دورے کے اس حیران کن فیصلے کو بھارت میں مودی کی طرف سے بہت زیادہ نپا تلا ذاتی جوا قرار دیتے ہوئے اسے سراہا گیا ہے۔ خیال رہے کہ مودی کے پیش رو من موہن سنگھ اپنے 10 سالہ دور اقتدار میں ایسی کسی پیشرفت میں ناکام رہے تھے۔
بھارتی اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق، ’’مودی نے یہ بات ثابت کی ہے کہ امن کے قیام کے لیے وہ اپنے سیاسی وزن کو بھی داؤ پر لگا سکتے ہیں۔‘‘
مودی کی طرف سے اپنے اس دورے کا اعلان جمعے ہی کے روز ٹوئٹر پر کیا گیا تھا تاہم ایک پاکستانی اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا کہ سکیورٹی کے انتظامات کئی روز قبل ہی کر لیے گئے تھے۔ بھارتی میڈیا کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ یہ اس دورے کے لیے پہل مودی کی طرف سے کی گئی ہے تاہم پاکستانی حکام نے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ جنوری میں ہونے والی سفارتی بات چیت سے قبل دونوں وزرائے اعظم کی ملاقات کا یہ آئیڈیا پاکستان کی طرف سے دیا گیا تھا۔ پاکستان میں ہونے والے رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق عوام کی زیادہ تر تعداد دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان امن کی کوششوں کے حامی ہیں۔