مودی کا نیا پلان: ’اونچی ذات کے غریب‘ ہندوؤں کے لیے جاب کوٹہ
7 جنوری 2019
بھارت میں ہندو قوم پسند وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت اب ملک میں ’اونچی ذات کے غریب‘ ہندوؤں کے لیے بھی سرکاری ملازمتوں میں ایک باقاعدہ کوٹہ رکھنا چاہتی ہے۔ کئی ناقدین نے اسے مودی کی ایک ’نئی انتخابی چال‘ قرار دیا ہے۔
اشتہار
بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے پیر سات جنوری کو موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف ی کی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ہندو قوم پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھنے والے سربراہ حکومت نریندر مودی کی حکومت نے آج اعلان کیا کہ ملک میں آئندہ سماجی طور پر ’اونچی ذات سے تعلق رکھنے والے (لیکن) غریب‘ ہندوؤں کے لیے بھی سرکاری ملازمتوں میں ایک طے شدہ کوٹہ متعارف کرا دیا جائے گا۔
مودی حکومت نے یہ اعلان ایک ایسے وقت پر کیا ہے، جب چند ہی ماہ بعد ہونے والے نئے قومی انتخابات کے حوالے سے یہ دیکھنے میں آ رہا ہے کہ مودی اور ان کی پارٹی کے لیے آئندہ ملکی پارلیمان میں اپنی موجودہ اکثریت برقرار رکھنا بہت مشکل ہو جائے گا۔
جہاں تک بھارت میں سرکاری ملازمتوں کے لیے کوٹہ سسٹم کا تعلق ہے، تو یہ نظام پہلے ہی سے ان بہت غریب اور سماجی طور پر محروم ’نچلی ذاتوں‘ کے افراد کے لیے تو موجود ہے، جن کے لیے اس کوٹے کے بغیر تعلیمی سمیت سول شعبے کی سرکاری ملازمتوں میں اپنی جگہ حاصل کر سکنا بہت مشکل تھا۔
کوٹہ سسٹم کی مخالفت بھی
اسی بہت پرانے اور روایتی کوٹہ سسٹم کے بارے میں بھارتی معاشرے میں کافی ناپسندیدگی بھی پائی جاتی ہے۔ اس نظام کے بارے میں زیادہ بہتر سماجی حیثیت والے طبقات کا الزام یہ ہوتا ہے کہ یوں ’شیڈولڈ کاسٹس‘ یا ’پسماندہ طبقات اور قبائل‘ کے افراد بھی ایسی سرکاری ملازمتیں حاصل کر لیتے ہیں، جن کے لیے ان کے پاس کافی ذاتی قابلیت نہیں ہوتی۔
بھارت میں سرکاری ملازمتوں کے لیے مروجہ کوٹہ سسٹم کو ’غیر منصفانہ‘ قرار دینے والے ایسے سماجی طبقات کی شکایات کے ازالے کا اب مودی حکومت نے طریقہ یہ نکالا ہے کہ اس نے ’اونچی ذات کے غریب‘ ہندوؤں کے لیے بھی اب ایسا ہی ایک سرکاری ’جاب کوٹہ‘ متعارف کرانے کا اعلان کر دیا ہے۔
کابینہ کی طرف سے منظوری
پریس ٹرسٹ آف انڈیا کے مطابق اس منصوبے کی مودی کی کابینہ نے آج پیر سات جنوری کو منظوری دے دی۔ اس پر عمل درآمد کے لیے ملکی پارلیمان کے دونوں ایوانوں لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی طرف سے لازمی منظوری ابھی باقی ہے۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے مزید لکھا ہے کہ مودی حکومت کے منظور کردہ اس منصوبے کے مطابق ’اونچی ذات کے غریب‘ ہندوؤں کے ایسے گھرانے، جن کی سالانہ آمدنی 11 ہزار امریکی ڈالر کے برابر سے کم ہو گی، اس پلان سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔
آئینی ترمیم
ایک اور اہم بات یہ بھی ہے کہ مودی حکومت کے لیے اس منصوبے پر عمل درآمد سے قبل ملکی آئین میں ایک ترمیم کرنا بھی لازمی ہو گا۔ اس لیے کہ بھارت میں اب تک سرکاری ملازمتوں اور تعلیمی اداروں میں داخلے کے لیے ضرورت مند سماجی طبقات اور نسلی گروپوں کے لیے جو کوٹہ مختص ہے، وہ کُل زیادہ سے زیادہ 50 فیصد تک ہو سکتا ہے۔ مودی حکومت کے نئے منصوبے کے ساتھ یہ حد 50 فیصد سے تجاوز کر جائے گی۔
بھارت میں ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی 2014ء میں ہونے والے عام الیکشن کے نیتجے میں اقتدار میں آئی تھی۔ گزشتہ برس کے اواخر میں ہونے والے ریاستی الیکشن میں اس پارٹی کو تین بہت اہم صوبوں میں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا تھا اور وہاں راہول گاندھی کی قیادت والی موجودہ اپوزیشن کی بڑی جماعت کانگریس پارٹی نئی علاقائی حکومتیں بنانے میں کامیاب ہو گئی تھی۔
بیرون ملک آباد شہریوں کی وطن بھیجی گئی رقوم، ٹاپ ٹین ممالک
بیرونی ممالک سے رقوم کی ترسیل کئی ترقی پذیر ممالک کی معیشت میں کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔ 2018 میں بیرون ملک آباد شہریوں کی اپنے وطن بھیجی گئی رقوم ترقی پذیر ممالک کو بھیجی گئی کل رقوم کا نصف سے بھی زائد بنتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A.Gulfam
1۔ بھارت
بھارت میں اس برس 80 بلین ڈالر کی رقوم دیگر ممالک سے منتقل ہوئیں جو کہ گزشتہ برس کی نسبت پندرہ فیصد زائد ہے۔ ورلڈ بینک کے مطابق اس اضافے کی ایک بڑی وجہ کیرالا میں شدید سیلاب بھی بنے، جن کے بعد بیرون ملک مقیم بھارتی شہریوں نے اپنے اہل خانہ کی مدد کے لیے اضافی رقوم بھجوائیں۔ خلیجی ممالک سے رقوم کی ترسیل میں بارہ فیصد کمی دیکھی گئی۔ یہ رقوم بھارتی جی ڈی پی کا 2.8 فیصد بنتی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/I. Mukherjee
2۔ چین
چین میں بیرونی ممالک سے اس برس 67.4 بلین ڈالر بھیجے گئے۔ اس برس بھی دیگر ممالک میں مقیم چینی شہریوں کی جانب سے وطن بھیجی گئی رقوم براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری سے زیادہ رہیں۔
تصویر: Imago/PPE
3۔ میکسیکو
اس برس میکسیکو میں دیگر ممالک سے 33.7 بلین ڈالر بھیجے گئے، جن میں سے زیادہ تر تارکین وطن نے بھیجے تھے۔ ورلڈ بینک کے مطابق آئندہ برس بھی بیرون ملک آباد میکسیکو کے شہریوں کی جانب سے رقوم کی ترسیل میں اضافہ جاری رہنے کی توقع ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Cortez
4۔ فلپائن
چوتھے نمبر پر فلپائن ہے، جہاں اس برس دیگر ممالک میں مقیم فلپائنی شہریوں نے 33 بلین ڈالر بھیجے۔ یہ رقم فلپائن کی مجموعی قومی پیداوار کے دس فیصد کے برابر بنتی ہے۔
تصویر: Holger Ernst
5۔ مصر
گزشتہ برس کی نسبت چودہ فیصد اضافے کے ساتھ مصر کے تارکین وطن شہریوں نے 25.7 بلین ڈالر واپس اپنے وطن بھیجے۔ یہ رقوم مصری جی ڈی پی کا قریب گیارہ فیصد بنتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
6۔ نائجیریا
چھٹے نمبر پر افریقی ملک نائجیریا ہے، جہاں اس برس 25.1 بلین ڈالر بھیجے گئے، جن میں سے زیادہ تر نائجیرین تارکین وطن نے بھیجے۔ بیرون ممالک سے بھیجی گئی یہ رقوم ملکی جی ڈی پی کا چھ فیصد بنتی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. U. Ekpei
7۔ پاکستان
رواں برس پاکستان کو دیگر ممالک سے قریب 21 بلین ڈالر موصول ہوئے، جو گزشتہ برس کی نسبت 6.2 فیصد زیادہ ہے۔ زیادہ تر بیرون ملک آباد پاکستانی شہریوں کی جانب سے بھیجی گئی یہ رقوم ملکی جی ڈی پی کا 6.9 فیصد بنتی ہیں۔ ورلڈ بینک کے مطابق اس برس سعودی عرب اور خلیجی ریاستوں سے پاکستان بھیجی جانے والی رقوم میں گزشتہ برس کے مقابلے میں چھبیس فیصد کی کمی ہوئی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A.Gulfam
8۔ یوکرائن
آٹھویں نمبر پر یوکرائن ہے، جہاں اس برس بیرون ملک آباد یوکرانی باشندوں اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی مد میں 16.5 بلین ڈالر بھیجے گئے۔ یہ رقوم یوکرائن کی مجموعی قومی پیداوار کا 13.8 فیصد بنتی ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Supinsky
9۔ بنگلہ دیش
سن 2018 کے دوران بنگلہ دیش میں بیرون ملک سے سولہ بلین ڈالر بھیجے گئے۔ اس برس بنگلہ دیش میں بھی خلیجی ممالک سے بھیجی جانے والی رقوم میں ایک چوتھائی کی کمی دیکھی گئی۔
تصویر: DW
10۔ ویت نام
ورلڈ بینک کے مطابق دسویں نمبر پر ویتنام ہے، جہاں رواں برس 15.9 بلین ڈالر دیگر ممالک سے منتقل کیے گئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
10 تصاویر1 | 10
اب بی جے پی کو خدشہ ہے کہ اگر اس نے اپنے ناراض ووٹروں، خاص کر اکثریتی ہندو آبادی کے قوم پسند رائے دہندگان کی کھوئی ہوئی ہمدردیاں دوبارہ حاصل نہ کیں، تو اس کے لیے اس سال ہونے والے عام انتخابات میں دوبارہ کامیابی حاصل کرنا بہت مشکل ہو جائے گا۔
’مودی کا نیا انتخابی حربہ‘
بھارت میں کئی سیاسی مبصرین کے علاوہ اپوزیشن کی کانگریس پارٹی کی طرف سے بھی کہا گیا ہے کہ مودی حکومت کا یہ نیا منصوبہ دراصل ایک ’انتخابی حربہ‘ ہے، جس کے ذریعے بی جے پی قوم پسند ہندو ووٹروں کو دوبارہ اپنے قریب لانا چاہتی ہے۔
اس بارے میں کانگریس پارٹی کے ترجمان ابھیشیک سنگھوی نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا، ’’یہ ایک نیا انتخابی حربہ ہے، جو مودی کے اس خوف کو بھی سچ ثابت کرتا ہے کہ ان کی پارٹی اس سال مئی تک ہونے والے قومی الیکشن کے نتیجے میں اقتدار سے محروم ہو جائے گی۔‘‘
شیو سینا کی انتہا پسندی کا نشانہ بننے والے پاکستانی
ہندو انتہا پسند تنظیم شیو سینا نہ صرف بھارتی مسلمانوں کو گائے کا گوشت کھانے کے حوالے سے تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے بلکہ وہ اپنا غصہ پاکستانی فن کاروں اور کھلاڑیوں پر بھی نکال رہی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Solanki
غلام علی کا کنسرٹ
معروف غزل گائک غلام علی کو اکتوبر کے پہلے ہفتے میں بھارتی گلوکار جگجیت سنگھ کی چوتھی برسی کے موقع پر ممبئی میں ایک محفل موسیقی میں شرکت کرنا تھی۔ شیو سینا کے کارکنوں نے کنسرٹ کے منتظمین کو دھمکی دی کہ یہ پروگرام نہیں ہونا چاہیے۔ مجبوراً منتظمین کو یہ کنسرٹ منسوخ کرنا پڑا۔
تصویر: picture-alliance/AP Images/G. Singh
خورشید قصوری کی کتاب کا اجراء
سابق پاکستانی وزیر خارجہ خورشید قصوری کی کتاب کی رونمائی بھی شیو سینا کے غصے کا نشانہ بنی، تاہم اسے منسوخ نہیں کیا گیا۔ بھارت کی اس دائیں بازو کی ہندو قوم پسند تنظیم، جو کہ ریاست مہارشٹر میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حلیف بھی ہے، نے کتاب کے ناشر کے چہرے پر سیاہی پھینک کر یہ بتانے کی کوشش کی کہ بھارت میں پاکستانیوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Solanki
ڈار پر وار
بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے شیو سینا کے حالیہ مظاہرے کے بعد اعلان کیا کہ بھارت اور جنوبی افریقہ کے درمیان کرکٹ سیریز میں امپائرنگ کرنے والے پاکستانی امپائر علیم ڈار سیریز میں مزید امپائرنگ نہیں کریں گے۔ علیم ڈار نے سیریز کے پہلے تین میچوں میں امپائرنگ کی تھی جب کہ پروگرام کے مطابق انہیں بقیہ دونوں میچوں میں بھی امپائرنگ کرنا تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Khan
بھارتیوں کے پسندیدہ پاکستانی کرکٹر وسیم اکرم
کٹر نظریات کی حامل ہندو قوم پرست سیاسی جماعت شیو سینا کی طرف سے دھمکیوں اور ممبئی میں واقع بھارتی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) کے صدر دفتر پر دھاوا بول دینے کے بعد بھارت میں پاکستانیوں کے لیے سکیورٹی خدشات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ وسیم اکرم کو بھارت اور جنوبی افریقہ کے مابین پوری سیریز کے لیے کمنٹری کے فرائض انجام دینا تھے، تاہم وہ اب پاکستان واپس لوٹ جائیں گے۔
تصویر: AP
شعیب اختر بھی
وسیم اکرم کے ساتھ شعیب اختر کو بھی سیریز کے لیے ممبئی میں کمنٹری کرنا تھی۔ راولپنڈی ایکسپریس کہلائے جانے والے اس سابق پاکستانی فاسٹ بولر کا بھی اب ممبئی میں ٹھہرنا مشکل دکھائی دے رہا ہے۔
تصویر: AP
کرکٹ ڈپلومیسی انتہا پسندی کا شکار
پاکستان اور بھارت کے کرکٹ بورڈز نے گزشتہ برس ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت دونوں ممالک کو اگلے آٹھ برسوں میں چھ سیریز کھیلنا ہیں۔ تاہم جب پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین شہریار خان بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکرٹری انوراگ ٹھاکر اور آئی سی سی کے صدر شری نواسن سے ملاقات کے لیے بھارت گئے تو شیو سینا کے کارکنوں نے بھارتی کرکٹ بورڈ کے دفتر پر حملہ کر دیا۔
تصویر: Arif Ali/AFP/Getty Images
ماہرہ خان اور فواد خان جیسے فنکار بھی
پاکستانی اداکار فواد خان (تصویر میں ان کے ساتھ بھارتی اداکارہ سونم کپور کھڑی ہیں) گزشتہ برس فلم ’خوب صورت‘ کے ذریعے بالی وڈ میں جلوہ گر ہوئے تھے۔ پاکستانی اداکارہ ماہرہ خان فلم ’رئیس‘ میں معروف بھارتی اداکار شاہ رخ خان کے ساتھ جلوہ افروز ہو رہی ہیں۔ یہ فلم اگلے برس عید کے موقع پر ریلیز کی جائے گی۔ شیو سینا نے دھمکی دی ہے کہ وہ مہاراشٹر میں ماہرہ اور فواد کی فلموں کو ریلیز نہیں ہونے دے گی۔
تصویر: STRDEL/AFP/Getty Images
7 تصاویر1 | 7
کوٹہ سسٹم کا فائدہ کیا؟
بھارت میں تعلیمی اداروں میں داخلے اور سرکاری ملازمتوں کے لیے ذات پات کی بنیاد پر کوٹہ سسٹم کا فائدہ یہ ہے کہ یوں بہت غریب اور سماجی طور پر انتہائی محرومی کے شکار طبقات کو بھی تعلیم اور روزگار کے شعبوں میں مساوی مواقع مل جاتے ہیں۔
بھارت میں، جو آبادی کے لحاظ سے دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے، امیر اور غریب طبقات کے مابین خلیج بہت وسیع ہے۔ قریب سوا ارب کی مجموعی آبادی میں سے ہر چوتھا بھارتی شہری اتنا غریب ہے کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر صرف 1.25 امریکی ڈالر کے برابر مالی وسائل میں گزارہ کرنے پر مجبور ہے۔
م م / ع ب / اے ایف پی
مودی کی جیت کی خوشیاں
بھارتی انتخابات کئی معنوں میں تاریخی رہے۔ ان میں ریکارڈ ووٹنگ ہوئی اور جو نتائج سامنے آئے ہیں انہوں نے بھی کئی برسوں کے ریکارڈ توڑے۔ گزشتہ 30 برسوں میں پہلی بار کسی ایک جماعت کو اس قدر واضح اکثریت حاصل ہوئی ہے۔
تصویر: Reuters
مودی کا بھارت
بھارت بھر میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار نریندر مودی کی جیت کا جشن منایا جا رہا ہے۔ ابتدائی نتائج کے مطابق 543 نشستوں میں سے بھارتیہ جنتا پارٹی نے 282 نشستوں پر کامیابی حاصل کر لی ہے۔
تصویر: Reuters
دہلی میں آمد
جیت کے بعد ہفتے کے روز نریندر مودی کا نئی دہلی میں پرجوش استقبال کیا گیا ہے۔ اس جیت کی ریلی کے دوران پارٹی کے حامیوں سے سڑکیں بھری ہوئی تھیں۔
تصویر: Reuters
جیت کے لڈو
ممبئی میں بی جے پی کے مسلم کارکن مٹھائی بانٹ کر پارٹی کی جیت کا جشن مناتے ہوئے۔ مبصرین کی رائے میں گجرات کے فسادات کی وجہ سے بھارتی مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد مودی کے مخالف تھی۔
تصویر: UNI
جشن اور پٹاخے
بی جے پی کی تاریخی جیت کا جشن مناتے ہوئے کارکنوں نے آتش بازی کا بھی مظاہرہ کیا۔ چنئی میں لی گئی اس تصویر میں کارکن پٹاخوں کے ساتھ خوشی کا اظہار کرتے ہوئے۔
تصویر: UNI
بنارس میں جیت
بنارس میں ڈھول بجا تے ہوئے بی جے پی کی جیت کے جشن میں ڈوبے کارکن۔ بی جے پی کے رہنما نریندر مودی یہاں سے بھی الیکشن جیتے ہیں۔ مودی کی جماعت نے ریاست اتر پردیش میں سماج وادی پارٹی کو نہ صرف ہرایا ہےبلکہ یہ کہنا مناسب ہو گا کہ یہاں سے تو اس پارٹی کا تقریباﹰ خاتمہ ہی ہو گیا ہے۔
تصویر: UNI
صدر دفتر میں گانے
نئی دہلی میں بی جے پی کے صدر دفتر کے باہر ناچتے اور گاتے ہوئے کارکن۔ پارٹی کے صدر دفتر میں جمعہ کی صبح سے ہی کارکنوں نے جشن منانے کا آغاز کر دیا تھا۔
تصویر: UNI
بِہار میں بَہار
ریاست بِہار کے دارالحکومت پٹنہ میں بھی بی جے پی کے کارکنوں نے ’مودی بَہار‘ کا جشن منایا۔ ریاست بِہار میں بھی این ڈی اے نے زبردست کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
تصویر: UNI
جیت کی ہولی
ویسے تو بھارت میں ہولی ایک مذہبی تہوار ہے لیکن اتر پردیش کے درالحکومت لکھنوء میں لوگوں نے جیت کی ہولی منائی۔ قوم پرست نریندر مودی کو ہندو مذہبی حلقوں کی بھرپور حمایت حاصل تھی۔
تصویر: UNI
ملک بھر میں مودی لہر
مودی پوری طرح حکومتی اتحاد (یو پی اے) کو مات دینے میں کامیاب رہے ہیں۔ ان کی پارٹی کو ریکارڈ سیٹیں حاصل ہوئی ہیں اور انہیں حکومت سازی کے لیے کسی بھی جماعت کی حمایت کی ضرورت نہیں۔ گوہاٹی میں پارٹی کے کارکن نتائج کے بعد جشن مناتے ہوئے۔
تصویر: Reuters
اسٹاک مارکیٹ میں دھوم
بھارتی اسٹاک مارکیٹ میں جمعہ کو تیز ی کے ساتھ اضافہ نوٹ کیا گیا۔ لوگوں کو امید ہے کہ نئی حکومت معیشت کو مضبوط کرنے میں کامیاب ہوگی۔ مودی کی جیت کا اثر روپے کی قدر پر بھی دیکھنے کو ملا ہے۔ جمعہ کو بھارتی روپے کی قدر مستحکم رہی۔