ریاست اتر پردیش میں حکام نے صفائی سے متعلق مقامی انسپکٹر اور سینٹری سپروائزر کو بھی اس بات کے لیے شوکاز نوٹس جاری کیا ہے کہ آخر انہوں نے معزز شخصیات کی تصاویر کے بارے میں ملازمین کو صحیح طریقے سے بریف کیوں نہیں کیا۔
اشتہار
بھارتی ریاست اتر پردیش کے ضلع متھرا میں محکمہ صفائی میں کام کرنے والا ایک ملازم اس وقت اپنی نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھا، جب ایک وائرل ویڈیو میں اسے کوڑے کے ایک ٹھیلے میں وزیر اعظم نریندر مودی اور ریاست کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی تصاویر کو لے جاتے ہوئے دکھایا گیا۔اس ویڈیو کے سامنے آنے کے فوری بعد صفائی کرنے والے 40 سالہ ملازم بابی کی کنٹریکٹ سروس ختم کر دی گئی۔
ادھر میونسپل کارپوریشن کے حکام کے سامنے ملازم بابی نے یہ وضاحت پیش کی ہے کہ انہوں نے تمام کچرا ایک کوڑے دان سے اٹھایا تھا اور یہ کہ وہ بے قصور ہیں، کیونکہ ناخواندہ ہونے کو سبب وہ تصویروں کی شناخت نہیں کر پائے۔
تاہم حکام کا کہنا ہے کہ صفائی سے متعلق مقامی انسپکٹر اور سینٹری سپروائزر کو بھی اس بات کے لیے شوکاز نوٹس جاری کیا گيا ہے کہ آخر انہوں نے معزز شخصیات کی تصاویر کے بارے میں صحیح سے بریف کیوں نہیں کیا۔ اس واقعے کی مزید تحقیقات کا بھی حکم دیا گیا ہے۔
اشتہار
حکام کا کیا کہنا ہے؟
متھرا کے ضلعی میونسپل کمشنر انونیا جھا نے بھارتی ميڈیا سے بات چیت میں کہا کہ اس معاملے میں ایک فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، " کمیٹی کو 48 گھنٹے کے اندر رپورٹ پیش کرنے کا کہا گیا ہے۔ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ کے بعد اس معاملے میں کوئی حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔"
متھرا میونسپل کارپوریشن کے ایڈیشنل کمشنر ستیندر تیواری کا کہنا تھا، "کچرے کی ٹوکری میں عزت مآب وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کی تصاویر ملنے کے معاملے میں لاپرواہی برتنے کے الزام میں صفائی ملازم بابی کی سروس ختم کر دی گئی ہے۔ آخر انہوں نے کوڑے دان میں ڈالنے سے پہلے تصاویر کو کیوں نہیں دیکھا؟‘‘
ایک اور سرکاری افسر کا کہنا تھا، ’’صفائی ملازم بابی کی ملازمت کا معاہدہ اس لیے ختم کر دیا گیا، کیونکہ تصویروں میں وزیر اعظم اور وزیر اعلی کو آسانی سے پہچانا جا سکتا تھا۔ بابی نے جو وضاحت پیش کی ہے اس پر ہم نے ہمدردی کی بنیاد پر غور کیا ہے اور آنے والے دنوں میں مناسب فیصلہ کیا جائے گا۔"
وائرل ویڈیو میں کیا ہے؟
حکام کے مطابق بابی کچرا اٹھا کر دوسری جگہ منتقل کر رہے تھے، جو اس نے کوڑے دان جمع کرنے والے مرکز سے اپنے ٹھیلے میں بھرا تھا۔ اسی کچرے کی ٹوکری میں وزیر اعظم اور وزیر اعلی کی بھی تصویریں تھیں۔
راستے میں راجستھان کے دو افراد نے بابی کو روکا اور انہوں نے اس کے ٹھیلے کی ایک ویڈیو بنائی، جس میں وزیر اعظم نریندر مودی اور ریاست کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی تصویریں اسی کورے والے ٹھیلے میں پڑی دیکھی جا سکتی ہیں، جسے بابی کھینچتے نظر آ رہے ہیں۔ بابی یہ بھی کہتے کہ بھئی مجھے کیا معلوم کہ یہ تصاویر کس کی ہیں، ہمارا کام کچرا اٹھانے کا ہے اور یہ میں نے کوڑے دان سے بھرا ہے۔
وائرل ہونے والے ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ان لوگوں نے ردی کی ٹوکری سے ان تصاویر کو نکال لیا اور با بی اپنی کوڑا گاڑی کھینچتے آگے چلے گئے۔ یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب شیئر کی گئی۔
سوشل میڈیا پر اس کارروائی کے رد عمل میں بہت سے افراد نے اپنے پیغامات پوسٹ کیے ہیں، جس میں سے بیشتر نے حکام پر شدید تنقید کی ہے اور اسے ایک المیہ بتایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ پہلا سوال تو یہ ہے ان تصویروں کو کس نے آویزاں کر رکھا تھا پھر کس نے خاموشی سے کوڑے میں پھینک دیا۔ اس میں صفائی کرنے والے شخص کا قصور کیا ہے، جو کوڑا جمع کرنے کا کام کرتا ہے؟
ہم پر انگلی کيوں اٹھائی؟ مودی حکومت کی طرف سے عالمی شخصیات کی مذمت
بھارتی کسانوں نے متنازعہ زرعی اصلاحات کی مخالفت ميں دو ماہ سے زائد عرصے سے نئی دہلی کے مضافات ميں دھرنا دے رکھا ہے۔ کئی عالمی شخصيات نے کسانوں کے حق ميں بيانات ديے، جنہیں مودی حکومت نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/S.Radke
اہم شخصيات کی حمايت اور بھارت کی ناراضگی
سوشل ميڈيا پر مشہور گلوکارہ ريحانہ اور سويڈش ماحولیاتی کارکن گريٹا تھونبرگ سميت کئی اہم عالمی شخصيات نے بھارت ميں سراپا احتجاج کسانوں کی حمايت کی۔ بھارتی حکومت نے اسے اپنے اندرونی معاملات ميں ’دخل اندازی‘ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے۔
تصویر: Reuters/A. Ivanov
اصلاحات يا کارپوريشنوں کا مفاد؟
گزشتہ برس ستمبر ميں بھارتی حکومت نے زراعت کے شعبے ميں نئے متنازعیہ قوانین وضع کیے۔ کسانوں کا کہنا ہے کہ اقدامات بڑی بڑی کارپوريشنوں کے مفاد ميں ہيں۔ کسانوں نے دو ماہ سے زائد عرصے قبل دارالحکومت دہلی کے نواح ميں اپنا احتجاج شروع کيا۔ مگر وزيراعظم نريندر مودی ڈٹے ہوئے ہيں کہ اصلاحات کسانوں کے مفاد ميں ہيں اور انہيں واپس نہيں ليا جائے گا۔
تصویر: Manish Swarup/AP Photo/picture alliance
نيا قانون کيوں متنازعہ؟
کسانوں تنظیموں کا موقف ہے کہ نيا قانون اس بات کی گارنٹی نہيں ديتا کہ زرعی پيداوار کسی کم از کم قيمت پر بک سکے گی، جس کے باعث وہ کارپوريشنوں کے چنگل ميں پھنس جائيں گے۔ اپنے مطالبات منوانے کے ليے کسانوں نے کئی ريلياں نکاليں۔ چھبيس جنوری کو بھارتی یوم جمہوریہ کے موقع پر ايک ريلی ميں ہنگامہ آرائی کے بعد سے ماحول کشيدہ ہے۔
تصویر: Danish Siddiqui/REUTERS
ريحانہ
باربيڈوس کی معروف پاپ اسٹار ريحانہ نے حال ہی ميں بھارتی کسانوں کی حمايت کا اظہار کيا۔ انہوں نے ٹوئيٹ میں کہا، ’’ہم اس بارے ميں بات کيوں نہيں کر رہے؟‘‘ عالمی سطح پر ان کی اس ٹوئيٹ کو کافی سراہا گيا مگر بھارت ميں کئی نامور ستارے اپنے ملک کے دفاع ميں بول پڑے اور ريحانہ کے خلاف کافی بيان بازی کی۔
تصویر: picture alliance/dpa/A.Cowie
گريٹا تھونبرگ
اٹھارہ سالہ ماحول دوست کارکن گريٹا تھونبرگ نے بھی ايک ٹوئيٹ ميں بھارتی کسانوں اور ان کی تحريک کی حمايت کی، جس پر حکمران بھارتی جنتا پارٹی کافی نالاں دکھائی دے رہی ہے۔
تصویر: Getty Images/M. Hitij
جسٹن ٹروڈو
کينيڈا کے وزير اعظم جسٹن ٹروڈو نے دسمبر ميں کسانوں کی حمايت ميں بيان ديتے ہوئے دھرنے پر تشويش ظاہر کی۔ اس پر بھارتی وزارت خارجہ نے بيان جاری کيا کہ ٹروڈو کا بيان بھارت کے اندونی معاملات ميں دخل اندازی ہے۔
تصویر: Sean Kilpatrick/The Canadian Press/ZUMAPRESS.com/picture alliance
امانڈا سرنی
انسٹاگرام اسٹار امانڈا سرنی نے اپنے اکاؤنٹ پر تين بھارتی خواتين کی تصوير شيئر کی، جس پر لکھا تھا کہ ’دنيا ديکھ رہی ہے۔ آپ کا يہ مسئلہ سمجھنے کے ليے بھارتی، پنجابی يا جنوبی ايشيائی ہونا ضروری نہيں۔ صرف انسانيت کے ليے فکر ضروری ہے۔ ہميشہ آزادی اظہار رائے، آزادی صحافت، سب کے ليے بنيادی شہری حقوق اور ملازمين کے احترام کا مطالبہ کريں۔‘
تصویر: Scott Roth/Invision/AP/picture alliance
مينا ہيرس
امريکی نائب صدر کملا ہيرس کی بھانجی اور وکيل مينا ہيرس نے بھی ٹوئيٹ کی کہ ’ہم سب کو بھارت ميں انٹرنيٹ کی بندش اور کسانوں کے خلاف نيم فوجی دستوں کے تشدد پر برہم ہونا چاہيے۔‘
تصویر: DNCC/Getty Images
جم کوسٹا
امريکی ڈيموکريٹ سياستدان جم کوسٹا نے بھی بھارت ميں کسانوں کی تحريک کی حمايت کی ہے۔ انہوں نے وہاں جاری حالات و واقعات کو پريشان کن قرار ديا۔ خارجہ امور سے متعلق کميٹی کے رکن کوسٹا نے کہا کہ کسانوں کو پر امن احتجاج کا حق حاصل ہے اور اس کا احترام لازمی ہے۔
تصویر: Michael Brochstein/ZUMA Wire/picture alliance
روپی کور
چوٹی کی نظميں لکھنے والی بلاگر روپی کور نے ريحانہ کی جانب سے اس مسئلے پر روشنی ڈالنے کی تعريف کی اور خود بھی کسانوں کی حمايت ميں بيان ديا کہ بھارت ميں زراعت کا شعبہ مشکلات کا شکار ہے۔ گزشتہ دو برسوں ميں وہاں کئی کسان خود کشياں کر چکے ہيں۔
تصویر: Chris Young/The Canadian Press/AP Images/picture alliance
جان کيوسک
امريکی اداکار اور رضاکار جان کيوسک بھی اس سال جنوری سے بھارتی کسانوں کی تحريک کی حمايت ميں بيان ديتے آئے ہيں۔