1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مودی کی حلف برداری: نواز شریف بھارت جائیں گے

شکور رحیم، اسلام آباد24 مئی 2014

پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے نامزد بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حلف برداری کی آئندہ پیر کے روز ہونے والے تقریب میں شرکت کے فیصلے کو پاکستانی سیاسی جماعتوں نے سراہا ہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa

تقسیم ہند کے بعد سے یہ پہلا موقع ہو گا کہ دونوں پڑوسی ممالک میں سے ایک کا وزیر اعظم دوسرے ملک کے سربراہ حکومت کی تقریب حلف برداری میں شرکت کرے گا۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے ہفتے کے روز جاری کردہ بیان کے مطابق وزیر اعظم نواز شریف اپنے آئندہ بھارتی ہم منصب کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے لیے 26 مئی کو نئی دہلی جائیں گے۔

بتایا گیا ہے کہ نواز شریف 27 مئی کو نریندر مودی کے علاوہ بھارتی صدر پرنب مکھرجی سے بھی ملاقات کریں گے اور اسی روز سہ پہر کے وقت واپس پاکستان پہنچ جائیں گے۔ امور خارجہ کے مشیر سرتاج عزیز، امور خارجہ کے معاون خصوصی طارق فاطمی اور وزارت خارجہ کے سیکرٹری اس دورے کے دوران پاکستانی وزیر اعظم کے ہمراہ ہوں گے۔

نریندر مودی کئی سال تک ریاست گجرات کے وزیر اعلیٰ رہے ہیںتصویر: Reuters

پاکستانی قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے سرکاری ٹیلی وژن کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف کے بھارت جانے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ اس طرح ہمسایہ ملکوں کے درمیان غلط فہمیوں کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔ اس موقع پر خورشید شاہ کا کہنا تھا، ’’میں ان کے ساتھ جاؤں گا۔ ہم دکھائیں گےکہ سیاست ہماری پاکستان میں ہے۔ پارلیمنٹ کے اندر ہے۔ دنیا میں، باہر میرا وطن پاکستان ہے۔‘‘

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ اور پاکستانی پارلیمان کی کشمیر کمیٹی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف کا فیصلہ پڑوسی ممالک کے مابین جذبہء خیر سگالی کا مظہر ہے۔ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر رفیق رجوانہ نے کہا کہ نواز شریف کے دورہء بھارت سے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں بہتری آئے گی اور عوام کو فائدہ ہو گا۔

ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’مذاکرات کے ذریعے ٹیبل پر بیٹھ کر جو حل ہو گا، وہ اس ملک کے کروڑوں عوام کے حق میں ہو گا اور غربت کا حل بھی ہوگا، یوں غربت کے خاتمے میں پیشرفت ہوگی۔‘‘

دوسری طرف ممبئی حملوں کے الزام میں بھارت کو مطلوب کالعدم تنظیم جماعت الدعوہ کے امیر حافظ سعید احمد نے پاکستانی وزیر اعظم کے بھارت جانے کے فیصلے پر افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے پر نظرثانی کی جانی چاہیے۔ کراچی ایئر پورٹ پر صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں حافظ سعید نے کہا کہ ’مودی کے دامن پر مظلوم بھارتی مسلمانوں کے خون کے دھبے‘ ہیں۔

گزشتہ برس ستمبر میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر پاکستانی اور بھارتی وزرائےا عظم کی ملاقات کے وقت لی گئی تصویرتصویر: Reuters

حافظ سعید نے دعویٰ کیا کہ یہ ’ فیصلہ قومی غیرت کا آئینہ دار نہیں ہے۔ ان کو یہ سمجھنا چاہیے کہ وہ پاکستان کے وزیر اعظم ہیں تو پاکستان کے عوام کیا چاہتے ہیں۔ پاکستان کا مفاد کس میں ہے؟ محض امریکا اور بھارت کو خوش کرنے کے لیے ایسے فیصلے کسی شکل میں بھی مناسب نہیں ہوں گے۔‘‘

مبصرین کا کہنا ہےکہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشمیر، سیاچن، سر کریک کے دیرینہ تنازعات کے علاوہ پانی کی تقسیم اور سرحدوں پر فائرنگ کے واقعات جیسے حل طلب مسائل موجود ہیں۔ تاہم دونوں ممالک میں تجارتی تعلقات کے فروغ کا رجحان پایا جاتا ہے جس کا فائدہ دونوں طرف کے عوام کو پہنچ سکتا ہے۔

اسلام آباد میں قائم تھنک ٹینک جناح انسٹیٹیوٹ کی سربراہ اور پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان کا کہنا ہے کہ ابھی نواز شریف کے دورہء بھارت سے زیادہ توقعات وابستہ نہیں کی جانی چاہییں۔ انہوں نے کہا، ’’ایک دم، آپ راتوں رات کوئی تبدیلی نہ سمجھیں کہ دونوں ممالک میں آ جائے گی۔ یہ ایک آغاز ہے اور دوسری طرف تاریخی مینڈیٹ ہے۔ ان پر بھی لیڈر شپ کا ایک بڑا بوجھ ہے۔‘‘

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں