1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مودی کی زیلنسکی سے کییف میں تاریخی ملاقات

23 اگست 2024

بھارتی وزیر اعظم خود کو روس اور یوکرین کے مابین تنازعے میں ایک ممکنہ امن ساز کے طور پر پیش کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم روس اور یوکرین کے ایک دوسرے پر تازہ حملوں کی وجہ سے فی الحال امن کا حصول مشکل نظر آتا ہے۔

مودی یوکرین کا دورہ کرنے والے پہلے بھارتی وزیر اعظم ہیں
مودی یوکرین کا دورہ کرنے والے پہلے بھارتی وزیر اعظم ہیںتصویر: Gleb Garanich/REUTERS

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی  نے آج بروز جمعہ اپنے کییف کے تاریخی دورے کے دوران یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنکسی سے ملاقات کی۔ ان کے اس دورے کا مقصد روس کی یوکرین کے ساتھ دو سال سے زائد عرصے سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے کسی پرامن حل پر زور دینا ہے۔

مودی نےکییف کے مارینسکی محل میں ہونے والی اس ملاقات کے دوران صدر زیلنسکی کو گلے لگایا، جو بظاہر جذباتی لگ رہے تھے۔ یہ کسی بھی برسر اقتدار بھارتی وزیر اعظم کا یوکرین کا پہلا دورہ تھا۔ بھارتی رہنما خود کو ماسکو اور کییف کے درمیان ایک ممکنہ امن ساز کے طور پر پیش کر رہے ہیں۔

مودی نےکییف کے مارینسکی محل میں ہونے والی اس ملاقات کے دوران صدر زیلنسکی کو گلے لگایاتصویر: Gleb Garanich/REUTERS

لیکن ان کا یہ دورہ اس  ڈھائی سالہ جنگ میں ایک ایسے ڈرامائی وقت پر ہو رہا ہے، جب اس تنازعے کا کوئی سفارتی تصفیہ پہلے سے کہیں زیادہ مشکل دکھائی دے رہا ہے۔

کییف کی افواج بڑے پیمانے پر روسی علاقے کُرسک میں دراندازی کر رہی ہیں، جب کہ ماسکو کی افواج مشرقی یوکرین میں پیش قدمی کر رہی ہیں، جنہوں نے حالیہ ہفتوں میں یوکرینی قصبوں اور دیہات کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

نریندر مودی نے یوکرین جانے سے پہلے بدھ کو پولینڈ میں کہا تھا، ''میدان جنگ میں کوئی مسئلہ حل نہیں کیا جا سکتا۔‘‘ انہوں نے کہا کہ بھارت جلد از جلد امن اور استحکام کی بحالی کے لیے مذاکرات اور سفارت کاری کی حمایت کرتا ہے۔

مودی ایک مؤثر ڈیل میکر؟

یہ واضح نہیں کہ آیا مودی ایک مؤثر ڈیل میکر ثابت ہو سکتے ہیں۔ 73 سالہ بھارتی رہنما کے روس کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور جولائی میں ہی وہ ماسکو میں صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کر چکے ہیں۔ انہوں نے یہ دورہ روسی فوج کے  کییف میں بچوں کے ایک  ہسپتال پر حملے کے چند گھنٹے بعد کیا تھا اور اس  دوران پوٹن کو گلے لگانے پر انہیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا۔

مودی کے روسی صدر پوٹن سے بھی قریبی مراسم ہیںتصویر: Gavriil Grigorov/Sputnik/Kremlin Pool Photo via AP/picture alliance

اس وقت یوکرینی صدر زیلنسکی نے مودی کے اس دورہ روس کو امن کی کوششوں کے لیے ایک ''تباہ کن دھچکا‘‘ قرار دیا تھا۔ یوکرینی رہنما نے جمعے کے روز کہا کہ انہوں نے اور مودی نے مل کر ''ان بچوں کی یاد کو عزت بخشی ہے، جن کی جانیں روسی جارحیت نے لی تھیں۔‘‘

صدر زیلنسکی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلی گرام پر ایک پوسٹ میں کہا، ''ہر ملک کے بچے محفوظ رہنے کے مستحق ہیں۔ ہمیں اسے ممکن بنانا چاہیے۔‘‘

ش ر⁄ م م (اے ایف پی، روئٹرز)

بھارت کا روس اور مغرب کے ساتھ تعلقات میں توازن کا فن

02:22

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں