1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مودی کی فتح پر مظفر آباد میں کشمیریوں کا احتجاج

5 جون 2024

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں منگل کو سینکڑوں لوگوں نے ایک احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے بھارت میں ہندو قوم پرست وزیر اعظم نریندر مودی کی انتخابی جیت پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

Pakistan Muzaffarabad | Protest gegen den indischen Premierminister Narendra Modi
تصویر: SAJJAD QAYYUM/AFP/Getty Images

پاکستان کے زیر انتظام  کشمیر  سے اے ایف پی کے ایک صحافی کی جانب سے موصولہ اطلاعات کے مطابق مودی کی انتخابی جیت پر منگل کو سینکڑوں لوگوں نے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اس دوران مظاہرین نے حالیہ برسوں میں مسلم اکثریتی جموں و کشمیر کے متنازعہ علاقے میں مودی حکومت کے کریک ڈاؤن پر سخت تنقید بھی کی۔

کشمیری پناہ گزینوں کی ایک تنظیم کے سربراہ عزیر احمد غزالی نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا، '' مودی کا دوبارہ انتخاب کشمیری مسلمانوں پر مزید ظلم اور مزید پابندیاں لائے گا۔‘‘ ایک کشمیری وکیل ماجد اعوان نے کہا، ''مودی کے مذہبی جنون کی وجہ سے خطے میں امن کو خطرات لاحق ہیں۔‘‘

مظفر آباد: اقلیتی برادری کے مذہبی مقامات تجاوزات کی زد میں

06:41

This browser does not support the video element.

یاد رہے کہ 2019 ء میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیرکی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم  دیا تھا۔ یہ  ایک ایسا اقدام تھا، جس کا پورے بھارت  میں بڑے پیمانے پر جشن منایا گیا لیکن اس  کی وجہ سے  پاکستان  نے پڑوسی ملک کے ساتھ دو طرفہ تجارت معطل کر دی اور نئی دہلی کے ساتھ سفارتی تعلقات کو بھی بہت کم کر دیا۔

دوطرفہ الزامات

روایتی حریف ممالک بھارت اور  پاکستان  ایک دوسرے پر جاسوسی اور عسکریت پسندی کو ہوا دینے کے الزامات لگاتے رہتے ہیں۔ پاکستان کے حال ہی میں منتخب ہونے والے وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے لیکن تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ  پاکستان، جو سائز اور آبادی کے اعتبار سے بھارت کے حجم کا چھٹا حصہ ہے، دونوں ممالک کے تعلقات بہتر بنانے کی خاطر اکیلا کچھ نہیں کر سکتا ہے۔

مظفر آباد میں مودی کی جیت کے خلاف احتجاجتصویر: SAJJAD QAYYUM/AFP/Getty Images

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں واقع تھنک ٹینک صنوبر انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر قمر چیمہ کے بقول،'' پاکستان دہشت گردی کے خلاف کامیاب جنگ کے بعد  خود کو ایک نارمل ملک کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے اور بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات اس کے امیج اور اس کی معیشت میں مددگار ثابت  ہو سکتے ہیں۔‘‘

سیاسی تجزیہ نگار قمر چیمہ کا مزید کہنا ہے، ''لیکن مودی پاکستان کے ساتھ بات چیت نہیں کرنا چاہتے، یہ ان کے لیے اہم نہیں ہے۔ اس بات کا بھی امکان ہے کہ وہ بات چیت شروع کریں گے اور پھر جب وہ چاہیں گے اور وقت ان کو موافق ہوگا وہ پیچھے ہٹ جائیں گے، جیسا کہ وہ پہلے کر چکے ہیں۔‘‘

پاکستانی زیر انتظام کشمیر میں میڈیا کی ابتر صورتحال کیوں؟

07:57

This browser does not support the video element.

پاکستانی فوج کا کردار

تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت اور  پاکستان  کے مابین کسی بھی باہمی تعامل کے لیے پاکستانی فوج کی حمایت بھی درکار ہوگی، جو پاکستان کی خارجہ پالیسی پر بہت زیادہ اثر و رسوخ رکھتی ہے اور اس سلسلے میں اندرون ملک ردعمل کا کافی خطرہ موجود ہے۔

مودی کا سیاسی اتحاد اگرچہ وفاق میں حکومت سازی کے قابل ہو گیا ہے تاہم  ان کی اپنی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) قطعی پارلیمانی اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اس لیے اب مودی کو حکومت سازی کے لیے دیگر سیاسی پارٹیوں کی حمایت کی ضرورت ہوگی۔

مظفر آباد ہمیشہ سے شورش زدہ علاقہ رہا ہےتصویر: AMIRUDDIN MUGHAL/EPA

 واشنگٹن میں ہڈسن انسٹی ٹیوٹ کے ایک سینئر فیلو اور پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کے بقول، ''بھارتی پارلیمان میں کم ہوتی ہوئی اکثریت مودی کو شاید اس بات پر قائل کرے گی کہ بھارت اور پاکستان پڑوسی ہیں اور وہ ہمیشہ بات چیت سے گریز کے متحمل نہیں ہو سکتے۔‘‘

کشمیر، جہاں پرندے آزاد لیکن انسان قفس میں

05:09

This browser does not support the video element.

پاکستان اور بھارت کے مابین اختلافات کی سب سے بڑی اور اہم وجہ  کشمیر  کا منقسم خطہ ہی ہے۔ دونوں ممالک اس ریجن پر اپنا اپنا حق جماتے ہیں۔  1947ء میں برطانوی حکمرانی سے آزادی حاصل کرنے والے دونوں ممالک کے مابین ہونے والی دونوں جنگوں کا سبب کشمیر کا علاقہ ہی بنا تھا۔

ک م/ ع ب(اے ایف پی، روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں