'موریا کیمپ میں مقیم مہاجرین نفسیاتی مسائل کا شکار‘
23 جولائی 2018
فرانسیسی امدادی تنظیم ’ ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ یا ایم ایس ایف نے خبردار کیا ہے کہ یونانی جزیرے لیسبوس میں قائم مہاجرین کے موریا نامی کیمپ میں گنجائش سے زیادہ افراد بھرنے کے باعث صورت حال ابتر ہوتی جا رہی ہے۔
اشتہار
ایم ایس ایف لیسبوس کے موریا کیمپ میں اس وقت آٹھ ہزار کے قریب تارکین وطن مقیم ہیں جبکہ یہاں صرف تین ہزار افراد کے رہنے کی گنجائش ہے۔ دوسری جانب یہاں مہاجرین کی آمد کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ایم ایس ایف کا کہنا ہے کہ گنجائش سے کہیں زیادہ افراد کو موریا کیمپ میں رکھے جانے کے سبب یہاں جھگڑے اور فساد روز مرہ کا معمول بن گئے ہیں۔ علاوہ ازیں جنسی تشدد کے واقعات بھی آئے دن دیکھنے میں آتے ہیں اور کیمپ میں پھنسے مہاجرین کی ذہنی صحت بھی متاثر ہو رہی ہے۔
گزشتہ چند مہینوں میں ’ ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ نامی اس تنظیم نے کیمپ میں جنسی تشدد اور مہاجرین کے درمیان جھڑپوں کے واقعات کا خود مشاہدہ کیا ہے۔
ایم ایس ایف کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس ابتری کا سبب کیمپ میں لوگوں کا بے پناہ رش اور رہائشی سہولیات کا ناقص ہونا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یہ ابتر صورت حال تارکین وطن کی ذہنی اور جسمانی صحت پر اثر انداز ہو رہی ہے۔
موریا کیمپ کے کلینک میں ذہنی صحت سے متعلق شعبے کے گیووانا بونیوینی کے مطابق، ’’ لوگوں کی ذہنی صحت یہاں تیزی سے کیوں رو بہ زوال ہو رہی ہے، اس کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ یہ مہاجرین شورش زدہ علاقوں سے اپنے گھر بار چھوڑ کر یورپ پناہ اور با وقار زندگی گزارنے کی امید لے کر آئے تھے تاہم یہاں اُنہیں اُن کی توقعات کے برعکس حالات کا سامنا کرنا پڑا۔‘‘
ایم ایس ایف کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ موریا کیمپ میں 72 افراد کے لیے ایک ٹوائلٹ اور 84 افراد کے نہانے کے لیے ایک غسل خانہ ہے۔ فرانسیسی تنظیم کے مطابق ہر ہفتے اس کے پاس ذہنی صحت کے حوالے سے درپیش شدید مسائل کے حامل پندرہ سے اٹھارہ مریض آتے ہیں، جن میں بچے بھی شامل ہیں۔ دیگر نفسیاتی مسائل کے علاوہ ان میں سے بیشتر مریضوں میں یا تو خود کشی کا رحجان پایا جاتا ہے اور یا وہ خود کشی کی کوشش کر چکے ہوتے ہیں۔
رواں برس مئی میں ایتھنز حکومت نے کہا تھا کہ ان جزائر پر قائم ابتدائی رجسٹریشن کے مراکز میں مقیم تارکین وطن اور مہاجرین کی بڑی تعداد کو ستمبر کے مہینے تک ایتھنز اور دیگر یونانی شہروں میں منتقل کر دیا جائے گا۔ آئندہ ان جزیروں پر قائم مراکز میں گنجائش کے مطابق ہی تارکین وطن کو رکھا جائے گا۔
ص ح / انفو مائیگرنٹس
یونانی جزیرے لیسبوس کا موریا کیمپ، مہاجرین پر کیا گزر رہی ہے
لیسبوس کے یونانی جزیرے پر پھنسے ہوئے تارکین وطن کو حالات مزید خراب ہونے کی توقع ہے۔ انسانی بنیادوں پر سہولیات مہیا کرنے والی کئی غیر سرکاری تنظیمیں یا تو اپنا کام سمیٹ کر جانے کی تیاری میں ہیں یا پہلے ہی رخصت ہو چکی ہیں۔
تصویر: DW/V. Haiges
ایجئین میں پھنسے مہاجرین
مہاجرین کی مد میں نجی فلاحی تنظیموں کو یورپی یونین کی جانب سے دی جانے والی فنڈنگ رواں برس اگست میں ختم ہو گئی تھی۔ تب سے یونانی حکومت ہی جزائر پر مقیم پناہ گزینوں کی تنہا دیکھ بھال کر رہی ہے۔ تاہم نہ تو ان مہاجرین کی منتقلی کا کوئی واضح پلان ہے اور نہ ہی اب یہاں مہاجرین کو فراہم کی جانے والی سہولیات میں کوئی تسلسل رہ گیا ہے۔
تصویر: DW/V. Haiges
نہ یہاں نہ وہاں
موریا کا مہاجر کیمپ اور تارکین وطن کے لیے بنائے گئے دوسرے استقبالیہ مراکز میں اب مہاجرین کے نئے گروپوں کو سنبھالنے کی استطاعت نہیں رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں تناؤ کی کیفیت بڑھ رہی ہےاور انفرادی سطح پر ہونے والے جھگڑے جلد ہی نسلی گروپوں کے درمیان سنجیدہ نوعیت کی لڑائی کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔
تصویر: DW/V. Haiges
حفظان صحت کی سہولتیں
موریا کے باہر عارضی نوعیت کے غسل خانے کے باہر استعمال شدہ شیمپو اور پانی کی بوتلوں کا ڈھیر پڑا ہے۔ موریا مہاجر کیمپ میں حفظان صحت کی سہولتوں کے فقدان کے باعث بہت سے لوگوں نے صفائی ستھرائی کے لیے دوسرے امکانات تلاش کرنے شروع کر دیے ہیں۔
تصویر: DW/V. Haiges
فیصلے کا انتظار
اریٹیریا کے تارک وطن امان نے اپنے خیمے میں چائے یا پانی کا نہ پوچھنے پر معذرت کی ۔ وہ تین ماہ سے اپنی پناہ کی درخواست پر فیصلے کا منتظر ہے۔ امان کا کہنا ہے کہ موریا کیمپ کے اندر کافی زیادہ مسائل ہیں۔
تصویر: DW/V. Haiges
’ہم انسان ہیں‘
اس تصویر میں ایک افغان مہاجر موریا مہاجر کیمپ میں ابتر رہائش کی صورتحال کے خلاف احتجاج کے لیے پلے کارڈ بنا رہا ہے۔ احتجاج کرنے والے بیشتر پناہ گزین قریب ایک سال سے لیسبوس پر ہیں اور اپنی درخواستوں پر فیصلوں کا انتظار کر رہے ہیں۔ معلومات کی کمی، ابتر رہائشی صورت حال اور افغانستان واپس بھیجے جانے کا خوف ان تارکین وطن کو مستقل وسوسوں میں مبتلا کیے ہوئے ہے۔
تصویر: DW/V. Haiges
یونان بھی مجبور
لیسبوس کے افغان مہاجرین مجوزہ احتجاج پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔ مہاجرین کے بحران کی وجہ سے لیسبوس کے جزیرے پر سیاحوں کی آمد میں سن 2015 کی نسبت قریب 75 فیصد کم ہوئی ہے۔ یونان میں جاری اقتصادی بحران نے بھی جزیرے کے حالات پر گہرے منفی اثرات ڈالے ہیں۔
تصویر: DW/V. Haiges
ہر روز نئے تارکین وطن کی آمد
سن 2015 سے ہی مہاجرین پر لازم ہے کہ وہ اپنی پناہ کی درخواستوں پر حتمی فیصلے تک جزیرے پر رہیں گے۔ متعدد درخواستوں کو روکنے اور اپیل کے طویل عمل کے سبب تارکین وطن کی ایک مختصر تعداد کو فائدہ حاصل ہوتا ہے۔