1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’موساد کا ایجنٹ‘ قبضے میں ہے: دولتِ اسلامیہ

عابد حسین13 فروری 2015

عراق اور شام میں سرگرم سنی انتہا پسند تنظیم اسلامک اسٹیٹ یا دولت اسلامیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایک 19 سالہ نوجوان کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے،جو یروشلم کا رہائشی اور ’موساد کا جاسوس‘ ہے۔ اسرائیل نے اِس کی تردید کی ہے۔

تصویر: Social media website via Reuters TV

ایک نوجوان اسرائیلی عرب کو تحویل میں لینے کی تفصیلات اسلامک اسٹیٹ کے انگریزی زبان کے آن لائن میگزین ’دابِق‘ میں شائع کی گئی ہیں۔ میگزین میں ایک انیس سالہ محمد مُسَلم کا انٹرویو شائع کیا گیا ہے۔ اِس انٹرویو میں محمد مُسَلم نے بتایا کہ اُس نے اسلامک اسٹیٹ میں شمولیت اِس لیے اختیار کی کہ وہ اسرائیل کے لیے اس جہادی گروپ کی سرگرمیوں پر باقاعدہ نگاہ رکھ سکے۔ مُسَلم کے مطابق اُسے اسلامک اسٹیٹ کے ہتھیاروں، ٹھکانوں اور فلسطینیوں کی بھرتی سے متعلق تفصیلات جمع کرنے کا حکم بھی دیا گیا تھا۔

اسلامک اسٹیٹ کے ذرائع کے مطابق مُسَلم کی اعلیٰ کمانڈروں کے ساتھ غیر معمولی رابطہ کاری اور تعلق نے شکوک و شبہات پیدا کیے اور جب اُس کو تحویل میں لے کر پوچھ گچھ کی گئی تو اِس دوران اُس نے اپنی اصلیت ظاہر کر دی۔ دابق میں شائع ہونے والے انٹرویو میں مُسَلم نے ممکنہ جاسوسوں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اسلامک اسٹیٹ کے اندرونی حلقے کی جاسوسی کرنے سے قبل یہ حقیقت ذہن نشین کر لیں کہ اِس گروپ میں بہت ہی ذہین افراد موجود ہیں اور انہیں دھوکا دینا بہت مشکل ہی نہیں بلکہ ناممکن ہے۔

اہلاک کر دیا گیا ردنی پائلٹ، اسلامک اسٹیٹ کے نرغے میںتصویر: picture-alliance/AP Photo/Raqqa Media Center of the Islamic State group

دوسری جانب محمد مُسَلم کے والد سعید نے اِس دعوے کی تردید کی ہے کہ اُس کا بیٹا جاسوس ہے۔ سعید کے مطابق وہ ترکی سیاحت کے لیے گیا تھا اور وہیں لاپتہ ہو گیا تھا۔ مُسَلم کے والد نے بتایا کہ اُس نے فون کر کے یہ ضرور بتایا تھا کہ اُسے اغوا کر کے شام لے جایا گیا ہے۔ سعید نے یہ بھی بتایا کہ اُس نے فون پر دو تین سو ڈالر بھی مانگے تھے کہ وہ یہ رقم اپنے اغوا کاروں کو دے کر فرار ہو سکتا ہے۔ نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے مُسَلم کے والد سعید نے بتایا کہ اِس سے قبل کہ وہ رقم روانہ کرتے، ایک اور ٹیلی فون پر ایک شخص نے انہیں مطلع کیا کہ اُن کا بیٹا اغواکاروں کے قبضے سے فرار ضرور ہوا مگر اب اُسے اسلامک اسٹیٹ نے اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ محمد مُسَلم اسرائیلی محکمہ فائر بریگیڈ کا ملازم بھی ہے۔

اُدھر اسرائیلی سکیورٹی حکام کے مطابق مُسَلم گزشتہ برس چوبیس اکتوبر کو ترکی گیا تھا تا کہ وہ اسلامک اسٹیٹ کی صفوں میں شامل ہو کر شامی جنگ میں شریک ہو سکے۔ سکیورٹی حکام نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ وہ اپنی ذاتی خواہش پر وہاں گیا تھا اور اِس معاملے میں اُس نے اپنی فیملی کے افراد کو بھی مطلع کرنا مناسب نہ سمجھا۔ روئٹرز نے جب ایک اسرائیلی سکیورٹی اہلکار سے پوچھا کہ آیا اسرائیلی حکومت مُسَلم کے اسرائیلی جاسوس ہونے کی تردید کرتی ہے، تو اس اہلکار نے دوٹوک الفاظ میں کہا، ’’سب کو سمجھ لینا چاہیے کہ اس سوال کا جواب ہاں میں ہے۔‘‘

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں