موساد کے سابق سربراہ کی اپنی قبر سے نیتن یاہو پر تنقید
4 اپریل 2016میئر داگان سترہ مارچ کو اکہتر برس کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔ وہ سن 2002 سے لے کر سن 2010 تک ملکی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ رہے۔ اپنے دور میں ان کا سب سے اہم مقصد ایرانی ایٹمی پروگرام کو روکنا تھا لیکن یہ سربراہ ہمیشہ کسی بھی فوجی مہم کو نامناسب قرار دیتے ہوئے مخالفت کرتے رہے۔
اپنی وفات سے پہلے انہوں نے ایک اسرائیلی اخبار کے صحافیوں سے متعدد ملاقاتیں کی تھیں اور یہ شرط عائد کرتے ہوئے انٹرویو دیا تھا کہ اسے ان کی وفات کے بعد نشر کیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا، ’’میں بہت سے وزرائے اعظم کو جانتا ہوں۔ ان میں سے کوئی بھی پاک صاف یا مقدس نہیں تھا لیکن ان میں ایک چیز مشترک تھی اور وہ یہ کہ اگر ان کے ذاتی مفاد سے قومی مفاد ٹکراتا تو وہ قومی مفاد کو ترجیح دیتے تھے۔ لیکن میں یہ فقرہ صرف دو شخصیات کے بارے میں نہیں کہہ سکتا ایک بی بی اور دوسرا باراک۔‘‘
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا عرفی نام بی بی ہے جبکہ باراک سے مراد سابق وزیر دفاع اور وزیراعظم ایہود باراک ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ان دونوں اسرائیلی رہنماؤں نے سن 2010 میں ایران کے خلاف فوجی حملے کے لیے تیار رہنے کے احکامات جاری کر دیے تھے لیکن اس حملے کی نوبت نہیں آئی تھی۔
اُس وقت خفیہ ایجنسی کے سربراہ میئر داگان اور آرمی چیف گابی اشکنازی نے اس منصوبے کی مخالفت کی تھی۔ لیور کینسر کے نتیجے میں وفات پانے والے سابق سربراہ کا کہنا تھا، ’’جن کو میں جانتا ہوں بی بی ان میں سے بدترین مینیجر ہیں۔‘‘ رحلت سے قبل ریکارڈ کروائے گئے انٹرویو میں ان کا مزید کہنا تھا، ’’سب سے بری چیز بی بی اور ایہود باراک میں یہ ہے کہ وہ کسی کو خاطر میں نہیں لاتے اور دونوں یہ سمجھتے ہیں کہ وہ دنیا کے سمجھدار ترین انسان ہیں لیکن کسی دوسرے کو یہ سمجھ نہیں آتی کہ یہ اصل میں چاہتے کیا ہیں۔‘‘
داگان کا کہنا تھا کہ ایرانی جوہری پروگرام کو فوجی حملے کے ذریعے ختم نہیں کیا جا سکتا اور اسرائیل کے پاس حملہ کر کے اِسے ختم کرنے کی فوجی صلاحیت موجود نہیں ہے۔ ان کا موقف تھا کہ ایرانی پروگرام کو ایک مخصوص وقت میں کامیاب طریقے سے معطل کیا جا سکتا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ داگان کی سرپرستی میں موساد نے متعدد ایرانی سائنسدانوں کو ہلاک کیا، جوہری تنصیبات پر متعدد دھماکے ہوئے اور یورینیم سینٹری فیوجز کو نقصان پہنچانے کے لیے کمپیوٹر وائرس کا استعمال کیا گیا لیکن موساد نے آج تک ان کارروائیوں کی تصدیق نہیں کی۔ داگان کے مکمل انٹرویو کی تفصیلات آئندہ جمعے کو شائع کی جائیں گی۔