1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

موسمیاتی تبدیلیاں، ذمے دار خود انسان

27 فروری 2013

جرمنی میں کی جانے والی نئی تحقیق کے مطابق وقت کے ساتھ ساتھ موسمیاتی تبدیلیاں گرمی کی ہلاکت خیز لہروں، شدید سیلابوں یا پھر خوفناک طوفانوں کا زیادہ سے زیادہ سبب بن رہی ہیں۔

تصویر: AP

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ معدنی ایندھن جلانے سے پیدا ہونے والی سبز مکانی گیسیں فضا کے بالائی حصے میں پائی جانے والی اور جَیٹ اسٹریم کہلانے والی تیز رَو ہواؤں کو اپنے نرغے میں لے لیتی ہیں، جس کا نتیجہ غیر معمولی موسموں کی صورت میں برآمد ہوتا ہے۔ تب اُس طرح کے سیلاب آتے ہیں، جیسا کہ 2010ء میں پاکستان میں آیا تھا یا پھر اُس طرح کی گرمی کی شدید لہر دیکھنے میں آتی ہے، جیسی کہ 2011ء میں امریکا میں آئی تھی۔

اس تازہ مطالعاتی جائزے کے سرکردہ مصنفین میں سے ایک پروفیسر ولادیمیر پیتوخوف ہیں، جن کا تعلق جرمن شہر پوٹسڈام میں قائم ادارے پوٹسڈام انسٹیٹیوٹ فار کلائمیٹ امپیکٹ ریسرچ (PIK) سے ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ آج کل انسانی عوامل کے نتیجے میں جنم لینے والی موسمیاتی تبدیلیاں ہماری دھرتی کے شمالی نصف حصے کی فضا میں پائی جانے والی ہوائی لہروں میں بار بار خلل انداز ہو رہی ہیں۔ جَیٹ اسٹریم کہلانے والی ہوائی لہروں میں خلل قطب شمالی کی ٹھنڈی ہوا اور اُستوائی علاقوں سے جانے والی گرم ہوا کے درمیان فرق کے نتیجے میں پیدا ہوتا ہے۔

موسمیاتی تبدیلیاں افریقہ کے کئی ایک ممالک میں خشک سالی کی وجہ بن رہی ہیںتصویر: picture alliance/Anka Agency International

پیتوخوف نے بتایا کہ جب خلل کا باعث بننے والی Rossby لہریں شمال کا رُخ کرتی ہیں تو گرم اُستوائی خطّوں کی گرم ہوا کو جذب کرتے ہوئے اپنے ساتھ یورپ، روس اور حتیٰ کہ امریکا تک بھی لے جاتی ہیں۔ دوسری طرف قطب شمالی کی سرد ہوا کے ساتھ بھی یہ لہریں یہی عمل کرتی ہیں۔

اُنہوں نے بتایا کہ ’حال ہی میں متعدد مرتبہ شدید موسموں کے دوران یہ لہریں کئی ہفتوں تک اپنے رُوٹ پر منجمد ہو کر رہ گئیں، چنانچہ گرم ہوا کے بعد ٹھنڈی ہوا لانے کی بجائے گرم ہوا ایک ہی جگہ ساکت ہو کر رہ گئی‘۔

2010ء میں پاکستان میں آنے والے سیلاب کی تباہ کاریوں کا ایک منظرتصویر: UN Photo/Evan Schneider

رواں ہفتے ’پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز‘ میں شائع ہونے والے اس جائزے کے مطابق انسانوں کی جانب سے معدنی ایندھن جلائے جانے کی صورت میں سبز مکانی گیسیں فضا میں خارج ہوتی ہیں اور یوں موسموں میں نظر آنے والا یہ غیر معمولی تغیر انسانی عوامل کا نتیجہ ہے۔

اس جائزے کے مطابق فضا کے گرم ہونے کا عمل مختلف مقامات پر مختلف ہے۔ قطب شمالی پر فضا کے گرم ہونے کا عمل ٹمپریچر میں 0.8 سینٹی گریڈ کے عالمگیر اضافے کے مقابلے میں دو تا تین گنا زیادہ تیز ہے، جس کا اثر Rossby لہروں پر پڑتا ہے اور نتیجہ جَیٹ اسٹریم کے سست رفتار ہو جانے کی صورت میں برآمد ہوتا ہے۔

یہی کچھ گزشتہ موسم گرما میں گرین لینڈ میں بھی دیکھنے میں آیا تھا۔ تب وہاں برف کی تہہ ریکارڈ حد تک پگھل گئی تھی۔

(aa/ai(IPS

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں