1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

موسمیاتی تبدیلی سے معیشتوں کو اربوں کا نقصان

28 نومبر 2023

منگل اٹھائیس نومبر کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلی دنیا کی معیشت کو اربوں کا نقصان پہنچا رہی ہے جبکہ ترقی پذیر ممالک سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔

Dürre in Syrien
تصویر: Rami Alsayed/NurPhoto/picture alliance

تیس نومبر سے دُبئی میں شروع ہونے والی عالمی کلائمٹ سمٹ سے دو روز قبل شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلی  دنیا کی معیشت کو اربوں کا نقصان پہنچا رہی ہے اور ترقی پذیر ممالک کو سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔

یہ رپورٹ امریکہ کی ڈیلاویئر یونیورسٹی نے شائع کی ہے اور رپورٹ میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ ایسی موسمیاتی تبدیلیاں جن کی وجہ انسان بنے ہیں، یا جو 'ہیومن کاز‘ کی وجہ سے  رونما ہوئی ہیں ان  کے اثرات نے گزشتہ سال عالمی اقتصادی پیداوار میں 6.3 فیصد کمی پیدا کی ہے۔

یہ اندازہ دنیا کی تمام آبادی کو ملحوظ رکھتے ہوئے لگایا گیا ہے۔ یہ اعداد و شمارموسمیاتی  تبدیلی کے دونوں براہ راست نتائج یعنی  زراعت اور مینوفیکچرنگ میں رکاوٹیں اور زیادہ گرمی سے پیداوار میں کمی کی عکاسی کرتے ہیں۔ نیز عالمی تجارت اور سرمایہ کاری پر پڑنے والے اثرات کا بھی اندازہ لگایا گیا ہے۔

شمالی پاکستان کوموسمیاتی آفات کا سامنا

04:23

This browser does not support the video element.

ڈیلاویئر یونیورسٹی کی اس اسٹڈی کے مرکزی مصنف جیمز رائزنگ نے کہا، ''موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے دنیا کو کھربوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑ رہا  ہے اور اس کا زیادہ تر بوجھ غریب ممالک پر پڑا ہے۔‘‘

ان کا مزید کہنا تھا، ''مجھے امید ہے کہ یہ معلومات ان چیلنجوں کو واضح کر سکتی ہیں، جن کا سامنا بہت سے ممالک کو پہلے سے ہی ہے اور ان سے نمٹنے کے لیے انہیں فوری مدد کی ضرورت ہے۔‘‘

افریقہ اور چند دیگر خطوں میں خشک سالی بہت بڑی تباہی کا سبب بن رہی ہےتصویر: Sam Mednick/AP Photo/picture alliance

اگر موسمیاتی تبدیلی میں ایک عام فرد کی وجہ سے پڑنے والے اثرات کو مدنظر نہ رکھا جائے تو 2022 ء میں عالمی جی ڈی پی کو موسمیاتی تبدیلی کے سبب  1.8 فیصد کا یا تقریباً 1.5 ٹریلین ڈالر کا نقصان پہنچا تھا۔

اس نئی رپورٹ کے مصنفین نے ایک بیان میں کہا کہ، ''ان دو اعداد و شمار کے درمیان پایا جانے والا فرق موسمیاتیتبدیلیوں کے اثرات کی غیر مساوی تقسیم کی بھی عکاسی کرتا ہے۔ یہ کم آمدنی والے ممالک اور زیادہ آبادی اور کم جی ڈی پی کے حامل خطوں میں خاص طور سے نظر آتے ہیں۔

سب سے کم ترقی یافتہ ممالک کو آبادی کے لحاظ سے جی ڈی پی میں 8.3 فیصد کے زیادہ نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔ جس میں جنوب مشرقی ایشیا اور جنوبی افریقہ کے ممالک خاص طور پر متاثرہوئے۔ ان خطوں کے ممالک کو بالترتیب اپنی جی ڈی پی کے 14.1 فیصد اور  11.2 فیصد کا نقصان ہوا۔

ماحولیاتی تبدیلیوں سے جڑی مہاجرت

02:07

This browser does not support the video element.

دوسری جانب کچھ ترقی یافتہ ممالک جن کا تعلق یورپ سے ہے کو، کم سردیوں یا سردی کی کم شدت والے موسم سرما کے سبب گزشتہ سال جی ڈی پی میں تقریباً پانچ فیصد اضافہ ہوا۔

گلوبل وارمنگ ایک بہت بڑا مسئلہ بنی ہوئی ہےتصویر: Valentin Flauraud/AP/picture alliance

ء 

تاہم مذکورہ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اس طرح کے فوائد عارضی ہو سکتے ہیں کیونکہ بہت گرم موسم گرما ہلکی سردی کے مثبت اثرات پر حاوی  آ سکتا ہے۔

گزشتہ سال مصر میں ہونے والے COP27 کے مذاکرات میں تمام ممالک نے موسمیاتی آفات اور شدید موسم کے ''نقصان‘‘ سے نمٹنے کے لیے کمزور ممالک کی مدد کے لیے ایک  فنڈ قائم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ اس بار تیس نومبر سے دُبئی میں شروع ہونے والے COP28 مذاکرات میں مرکزی اہمیت اسی موضوع کو حاصل ہو گی کہ اس فنڈ میں کون سا ملک کتنی رقم دینے پر آمادہ ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک نے گزشتہ 30 سالوں میں سرمائے اور جی ڈی پی میں مجموعی طور پر 21 ٹریلین ڈالر کا نقصان اٹھایا ہے، جو کہ ترقی پذیر دنیا کے 2023 ء کی کل جی ڈی پی کا نصف ہے۔

ک م/ ع ب(اے ایف پی)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں