1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمقبوضہ فلسطینی علاقے

موسمی شدت سے غزہ میں بیماریوں کا خطرہ بڑھ گیا، اقوام متحدہ

عاطف بلوچ اے پی، اے ایف پی کے ساتھ | ادارت | شکور رحیم
12 دسمبر 2025

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرت نے آج بروز جمعہ خبردار کیا ہے کہ غزہ پٹی میں لاکھوں بے گھر باشندے شدید بارش کے باعث اپنے خیموں اور پناہ گاہوں میں سیلابی صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں۔

غزہ پٹی
غزہ پٹی میں امدادی سامان کی کمی ہے، اقوام متحدہتصویر: Eyad Baba/AFP

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرت (IOM) نے مزید کہا ہے کہ غزہ پٹی میں خیموں کو مضبوط کرنے کے لیے درکار سامان اور ریت کے تھیلے غزہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔

جمعرات کو طوفانی بارش نے غزہ پٹی کو شدید متاثر کیا۔ عارضی خیموں میں پناہ لیے ہوئے فلسطینی اسب صورتحال میں شدید پریشان ہیں جبکیہ حفظان صحت کے مسائل دوچند ہوتے جا رہے ہیں۔ اس دوران غزہ میں حماس کے طبی حکام نے کہا ہے کہ ایک بچی سردی لگنے سے ہلاک ہو گئی ہے۔

حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی کے حکام نے بتایا ہے کہ طوفان کے نتیجے میں بارہ افراد ہلاک یا لاپتا ہیں جبکہ کم از کم تیرہ عمارتیں منہدم اور ستائیس ہزار خیمے متاثر ہوئے ہیں۔

آئی او ایم  کے مطابق تقریباً 7,95,000 بے گھر افراد نشیبی اور ملبے سے بھرے علاقوں میں رہائش پذیر ہیں، جہاں خیمے غیر محفوظ ہیں اور نکاسی آب اور کچرے کے ابتر انتظامات بیماریوں کے پھیلاؤ کے خطرے کو بڑھا رہے ہیں۔

’ہمارا کھانا خراب ہو گیا‘

آئی او ایم  نے کہا ہے کہ خیموں کو مضبوط کرنے کے لیے لکڑی، پلائی ووڈ، ریت کے تھیلے اور پانی نکالنے کے پمپ غزہ میں داخل نہیں ہو سکے ہیں کیونکہ اس سامان کی رسائی پر پابندیاں ہیں۔

غزہ جنگ بندی کے بعد بھی امدادی کارروائیاں سست روی کا شکار

02:07

This browser does not support the video element.

اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہا ہے جبکہ اس نے امدادی ایجنسیوں پر نااہلی اور حماس کی جانب سے چوری روکنے میں ناکامی کا الزام لگایا ہے۔ تاہم حماس نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔

اس صورتحال پر انسانی امور کی نگرانی کرنے والا اسرائیلی فوجی ادارہ (COGAT) فوری طور پر تبصرے کے لیے دستیاب نہیں ہو سکا۔

مرکزی غزہ کے نصیرات کیمپ میں خیموں کے گرد ٹخنوں تک پانی جمع ہو گیا تھا، جس نے گدے، جوتے اور کپڑوں کو بھگو دیا۔ پچاس سالہ یوسف توتہ کے بقول، ''ساری رات بچے اور میں جاگتے رہے۔ بچے یہ کیسے برداشت کریں؟‘‘ انہوں نے کہا، ''ہمارا کھانا خراب ہو گیا۔‘‘

 سیلابی صورتحال شدید ہے، آئی او ایم

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرت نے بتایا ہے کہ غزہ میں ارسال کیا گیا امدادی سامان، جیسے واٹر پروف خیمے، گرم کمبل اور ترپال، سیلاب کا مقابلہ نہیں کر سکے۔

اس ادارے  کی ڈائریکٹر جنرل ایمی پوپ نے کہا، ''طوفان کے بعد خاندان اپنے بچوں کو بچانے کے لیے جو کچھ ہے اسی سے کام چلا رہے ہیں۔‘‘

اکتوبر سے جنگ بندی بڑی حد تک قائم ہے لیکن جنگ نے غزہ کا بنیادی ڈھانچہ تباہ کر دیا ہے اور پوری پٹی میں حالات انتہائی خراب ہیں۔ اقوام متحدہ اور فلسطینی حکام نے کہا کہ تقریباً تین لاکھ نئے خیموں کی فوری ضرورت ہے کیونکہ پندرہ لاکھ افراد اب بھی بے گھر ہیں۔

عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ ساحلی علاقوں میں چار ہزار افراد انتہائی خطرے سے دوچار ہیں، جن میں سے ایک ہزار براہ راست سمندری لہروں سے متاثر ہوئے ہیں۔

اس ادارے نے آلودگی کی وجہ سے بیماریوں کے پھیلنے سے بھی خبردار کیا ہے، ''ہزاروں خاندان ان نشیبی اور ملبے سے بھرے ساحلی علاقوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں، جہاں نکاسی آب یا حفاظتی رکاوٹیں نہیں ہیں اور سڑکوں پر ہر جگہ کچرے کے ڈھیر لگے ہیں۔‘‘

غزہ میں بچے، دو سال بعد دوبارہ اسکول میں

01:54

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں