1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

موغادیشو میں الشباب کا دوہرا کار بم حملہ، اڑتیس ہلاکتیں

مقبول ملک ڈی پی اے
24 فروری 2018

صومالی دارالحکومت موغادیشو میں شدت پسند تنظیم الشباب کی طرف سے کیے گئے دوہرے بم حملے میں اڑتیس افراد ہلاک ہو گئے۔ ان حملوں کے بعد شہر میں عسکریت پسندوں اور ملکی سکیورٹی فورسز کے مابین شدید لڑائی بھی شروع ہو گئی۔

تصویر: Getty Images/AFP/M. Abdiwahab

صومالی دارالحکومت سے ہفتہ چوبیس فروری کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق یہ بہت طاقت ور بم حملے کل جمعہ تئیس فروری کو کیے گئے، جن کے فوری بعد شدت پسندوں اور سکیورٹی دستوں کے مابین فائرنگ کا تبادلہ بھی شروع ہو گیا تھا، جو کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔

موغادیشو میں پھر حملے، متعدد افراد ہلاک

موغادیشو حملہ، ہلاکتیں 300 ہو گئیں، عالمی برادری کی مذمت

موغادیشو میں خودکش ٹرک حملہ، 231 ہلاک

موغادیشو کے ایک بڑے ہسپتال کے ڈائریکٹر محمد یوسف نے ڈی پی اے کو بتایا کہ ان حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد کل ہی بائیس ہو گئی تھی، جب کہ بعد ازاں ہونے والی لڑائی اور کئی زخمیوں میں سے متعدد کی ہلاکت کے بعد ہلاک شدگان کی تعداد آج ہفتے کے روز بڑھ کر 38 ہو گئی۔

موغادیشو میں تباہ کن حملہ

01:06

This browser does not support the video element.

موغادیشو کے مدینہ ہسپتال کے ڈائریکٹر محمد یوسف کے مطابق ان حملوں میں جو درجنوں افراد زخمی ہوئے تھے، ان میں سے مزید پانچ آج ہفتے کی صبح تک انتقال کر گئے۔ ان حملوں کی ذمے داری ممنوعہ شدت پسند تنظیم الشباب نے قبول کر لی تھی۔

یہ دونوں حملے دو کار بم دھماکے تھے، جو موغادیشو میں صدارتی محل کے قریب کیے گئے۔ ان دھماکوں کے بعد کئی عسکریت پسندوں کی وہاں موجود سکیورٹی دستوں کے ساتھ شدید لڑائی ہفتے کی صبح تک جاری رہی۔

ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ دونوں کار بم دھماکوں میں سے پہلا حملہ مقامی وقت کے مطابق جمعے کی شام قریب ساڑھے چھ بجے کیا گیا، جس کے چند ہی منٹ بعد دوسرا کار بم دھماکا ہوا اور وہ بھی درجنوں افراد کے ہلاک یا زخمی ہونے کا سبب بنا۔

عسکریت پسندوں نے ان دھماکوں کے لیے موغادیشو کے ایک ایسے علاقے کا انتخاب کیا، جہاں سے صدارتی محل اور ملکی انٹیلیجنس کے صدر دفاتر زیادہ دور نہیں اور شہر کے دو بڑے اور اہم ہوٹل تو ان جگہوں سے بہت ہی قریب ہیں۔ بعد ازاں الشباب کے اندلس ریڈیو اسٹیشن نامی نشریاتی ادارے نے بتایا کہ الشباب نے ان دوہرے کار بم حملوں کی ذمے داری قبول کر لی ہے۔

دونوں کار بم دھماکے موغادیشو میں صدارتی محل کے قریب کیے گئے، تصویر میں ان دھماکوں کے بعد فضا میں اٹھنے والا دھواں نظر آ رہا ہےتصویر: Reuters/Universal TV

داخلی سلامتی کے نگران صومالی وزیر محمد ابوبکر نے ہفتے کی صبح صحافیوں کو بتایا کہ ان حملوں اور ان کے بعد ہونے والی لڑائی میں مجموعی طور پر ایک خود کش حملہ آور سمیت پانچ عسکریت پسند بھی مارے گئے۔

الشباب کے حملے میں افریقی مشن کے پچاس فوجی ہلاک

امریکا ہلاکتوں کی تعداد بڑھا چڑھا کر پیش کر رہا ہے، الشباب

الشباب اکثر بڑے ہلاکت خیز دہشت گردانہ حملے کرنے والی ایک ایسی شدت پسند تنظیم ہے، جس کا دعویٰ ہے کہ وہ صومالیہ میں ایک اسلامی ریاست کے قیام کے لیے کوشاں ہے۔ اس تنظیم کے جنگجو برسوں سے بدامنی کی شکار قرن افریقہ کی اس ریاست میں سرکاری عمارات، بڑے ہوٹلوں، عوامی مقامات اور سکیورٹی دستون کو نشانہ بناتے آ رہے ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں