1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

موغادیشو میں خودکش ٹرک حملہ، 231 ہلاک

عابد حسین
15 اکتوبر 2017

صومالی دارالحکومت میں ایک مصروف چوک پر کیے گئے خودکش حملے میں 231 کے قریب شہری ہلاک اور تین سو سے رائد زخمی ہوئے ہیں۔ ابھی تک کسی گروپ نے اس خودکش حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

Somalia Mogadishu Bombenexplosion
تصویر: Reuters/F. Omar

صومالی وزیر اطلاعات عبدالرحمٰن یاریسو نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس کی ذمہ داری الشباب نامی عسکری گروپ پر عائد کی ہے۔ ماضی میں القاعدہ سے وابستگی رکھنے والا عسکری گروپ الشباب ایسے خودکش حملوں کی ذمہ داری قبول کرتا رہا ہے۔ تاہم اس بار ابھی تک کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا اعلان نہیں کیا ہے۔ وزیر اطلاعت کے مطابق ہلاک شدگان کی حتمی تعداد کا تعین ابھی نہیں کیا جا سکتا لیکن ہر ذریعے سے معلومات اکھٹی کی جا رہی ہیں۔

موغادیشو میں عسکریت پسندوں کا حملہ، کم از کم ڈیڑھ درجن ہلاک

بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کا خطرہ ہے، اقوام متحدہ

ایدھی کے مداح  صومالی باشندے کی ایمبولینس سروس ’آمین‘

الشباب کے حملے میں افریقی مشن کے پچاس فوجی ہلاک

شورش زدہ افریقی ملک صومالیہ کے دارالحکومت موغادیشو میں کیے گئے خودکش حملے میں بارود سے بھرا ہوا ٹرک استعمال کیا گیا۔ یہ حملہ شہر کے ایک مصروف چوک پر ہوا، جس کے گرد متعدد ہوٹل، ریستوران، دفاتر اور کاروباری عمارتیں قائم ہیں۔ حملے سے اس چوک کی کئی قریبی عمارتیں منہدم ہو گئی ہیں۔ ان میں مشہور سفاری ہوٹل بھی شامل ہے۔

تصویر: Reuters/F. Omar

گری ہوئی عمارتوں کا ملبہ ہٹانے کا سلسلہ ہفتہ چودہ اکتوبر کی شام سے جاری ہے۔ موغادیشو کے میئر نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ اس شہر میں ہونے والے سب سے بڑے خودکش حملے میں تباہ ہونے والی عمارتوں کا ملبہ صاف کرنے کے لیے زیادہ بلڈوزر درکار ہیں۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ عمارتوں کے ملبے کے نیچے سے مزید انسانی لاشیں دستیاب ہو سکتی ہیں۔

موغادیشو کے سکیورٹی اور طبی ذرائع نے تریپن افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق موغادیشو شہر کی پولیس کے سینیئر افسر محمد ظاہر نے ہلاکتوں کی تعداد 231 تک پہنچ گئی ہے۔ اس حملے میں 300 سے زائد افراد زخمی  بھی ہوئے ہیں۔ طبی حلقوں کا کہنا ہے کہ کئی زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔ پولیس کے مطابق زیادہ تر ہلاک ہونے والے عام شہری ہیں۔

موغادیشو پھر لرز اٹھا

01:06

This browser does not support the video element.

اس حملے میں کئی مسافر بسیں اور ایک سو سے زائد کاریں بھی تباہ ہوئی ہیں۔ عینی شاہدین کے مطابق زیادہ ہلاک شدگان بسوں میں سوار تھے۔ حملے کے بعد تباہی و بربادی کے علاوہ ایک بہت بڑے علاقے میں انسانی اجزاء اور خون بکھرا ہوا تھا۔  بارود سے بھرے ہوئے ٹرک سے کیا گیا خود کش حملہ اتنا شدید تھا کہ دور دور تک کی عمارتوں کے دروازے اور کھڑکیاں ٹوٹ گئے تھے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں