موغادیشو میں عسکریت پسندوں کا حملہ، کم از کم ڈیڑھ درجن ہلاک
15 جون 2017صومالی حکومت کے ترجمان کے مطابق موغادیشو کے اہم نواحی علاقے میں واقع دو ریسٹورانٹوں پر الشباب کے گوریلوں نے حملوں کے علاوہ کئی عام شہریوں کو مغوی بھی بنائے رکھا۔ ریسٹورانٹس کا قبضہ صومالی سکیورٹی فورسز کے آپریشنز کے دوران ختم کیا گیا۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ آدھی رات تک جاری رہنے والے عسکری آپریشن میں تمام پانچوں عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔
شورش زدہ ملک صومالیہ کی سکیورٹی منسٹری کے ترجمان محمد احمد عرب کا کہنا ہے کہ عسکریت پسند تنظیم الشباب کے جنگجووں نے کاروباری علاقے میں پہلے فائرنگ کرتے ہوئے خوف و ہراس پیدا کیا اور پھر ریسٹورانٹوں پر حملے کیے۔ اِن کے حملوں میں ہلاک ہونے والے تمام لوگ عام شہری تھے۔ اٹھارہ ہلاکتوں کے علاوہ دس زخمی بھی ہیں۔ ہلاک شدگان میں چند غیرملکی بھی شامل ہیں لیکن حکام نے اُن کی شہریت بارے تفصیل فراہم نہیں کی ہے۔
حکومتی ترجمان کے مطابق مسلح حملہ آور، دونوں ریسٹورانٹوں پر اُس وقت تک فائرنگ کرتے رہے جب تک سکیورٹی اہلکاروں نے پہنچ کر اُن کے خلاف جوابی کارروائی شروع نہیں کی۔ اس دوران وہ چھپے ہوئے افراد کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر گولیاں مارتے رہے۔ نیوز ایجنسی روئٹرز نے حکومتی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ دونوں ریسٹورانٹوں کا قبضہ سکیورٹی فورسز نے نصف شب تک چھڑا لیا تھا اور اُسی کے بعد نعشوں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔
صومالی حکام کے مطابق اس دہشت گردانہ حملے کا آغاز بدھ کی شام میں پوسٹ ٹریٹس نامی ریسٹورانٹ کے مرکزی دروازے پر کیے گئے خودکش حملے سے ہوا۔ اس حملے کے فوری بعد دہشت گردوں نے قریب میں واقع پیزا ریسٹورانٹ پر بھی دھاوا بول دیا۔
دہشت گردی کا نشانہ بننے والے دونوں ریسٹورانٹس موغادیشو کے جس علاقے میں واقع ہیں، وہ دارالحکومت کے خوشحال طبقے کے پسندیدہ مقامات میں شمار کیے جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ غیرملکی بھی ان ریسٹورانٹس میں شوق سے طعام کے لیے جانا پسند کرتے ہیں۔