مولانا فضل الرحمان حکومت سے علیٰحدہ ہوگئے
14 دسمبر 2010جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمن نے حکومت چھوڑنے کی وجہ اپنے جماعت کے وفاقی وزیر اعظم خان سواتی کو ان کے عہدے سے برطرف کرنا بتا ئی ہے۔ مبصرین جے یو آئی کی حکومت سے علیحدگی کو حکومت کے لئے ایک بڑا دھچکا قرار دے رہے ہیں۔
منگل ہی کو وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے مذہبی امور کے وزیر حامد سعید کاظمی اور وزیر سائنس و ٹیکنالوجی اعظم خان سواتی کو ان کے عہدوں سے بر طرف کر دیا تھا۔ حامد کاظمی پر اس سال حج انتظامات میں بدنظمی اور بدعنوانی کے ذریعے پاکستانی عازمین حج سے لاکھوں روپے بٹورنے کا الزام لگا تھا اور اس سلسلے میں حج انتظامات کا جائزہ لینے والی پارلیمانی کمیٹی نے بھی اپنی رپورٹ میں وزارت مذہبی امور کو قصور وار ٹھہرایا تھا۔
سائنس و ٹیکنالوجی کے وفا قی وزیر اعظم سواتی کو بظاہر حامد سعید کاظمی اور اُن کی وزارت کے دیگر عہدے داروں کے خلاف بیان بازی پر بر طرف کیا گیا ہےجبکہ انہوں نے حج انتظامات میں بدعنوانی کے تحریری شواہد بھی سپریم کورٹ میں پیش کئے۔
تاہم یہ کیس اس وقت زیادہ اہمیت اختیار کر گیا، جب ایک سعودی شہزادے نے چیف جسٹس پاکستان کو ایک خط تحریر کیا، جس میں ان سے پاکستانی حاجیوں کے ساتھ وزارت مذہبی امور کی طرف سے برتے جانیوالے ناروا سلوک اور کرپشن پر ازخود نوٹس لینے کی اپیل کی گئی۔ اس کے بعد سپریم کورٹ میں اس مقدمے کی سماعت شروع ہوئی۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سات رکنی بینچ اس مقدمے کی سماعت کر رہا ہے۔ دوران سماعت حامد سعید کاظمی نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ وزارت مذہبی امور میں گزشتہ سالوں کی نسبت اس مرتبہ کم کرپشن ہوئی ہے۔ تاہم انہوں نے اس بارے میں اپنے اوپر لگائے جانیوالے تمام الزامات کو مسترد کیا۔
حامد سعید کا ظمی کے وکیل لطیف کھوسہ نے انکا دفا ع کرتے ہوئے کہا ہے کہ، ’’اگر کوئی ملوث ہے، تو وہ کسی استثنیٰ کا مستحق نہیں ہے لیکن خدا را بے قصور لوگوں پر الزام تراشی گناہ کبیرہ کے زمرے میں آتا ہے اور یہ بہت بڑا جرم ہے۔ کسی کے کردار کو داغدار کرنا، اس کا خانوادہ داغدار ہوتا ہے، اس کے بچوں کی جگ ہنسائی ہوتی ہے، جس پر الزام لگایا جائے، تو اس کو مجرم بنا دیتے ہیں‘‘۔
دوسری جانب حکومت کی اتحادی جمعیت علمائے اسلام ف کے سینیٹر اور وفاقی وزیر اعظم خان سواتی نے حلفیہ بیان دیتے ہوئے کہا کہ مذہبی امور کے سیکرٹری کے بقول حا مد سعید کاظمی حج کرپشن میں ملوث ہیں۔ اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ ’’جب فیصلہ آئے گا، تو جو ظلم اور زیادتی ہوئی ہے اور ان لوگوں کو جو مجرم ہیں اور ذمہ دار ہیں، انشاء اللہ عدالت عظمیٰ ان کو ضرور سزا دے گی‘‘۔
اس مقدمے کی سماعت کرنے والےسپریم کورٹ کے جج جسٹس جاوید اقبال نے بھی ایک موقع پر حامد سعید کاظمی کو تجویز دی تھی کہ وہ غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لئے خود کو اس معاملے کی تحقیقات مکمل ہونے تک وفاقی وزیر کے عہدے سے الگ کر لیں۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے حامد سعید کاظمی کے وکیل لطیف کھوسہ اور اٹارنی جنرل کو ہدایت کی تھی کہ وہ حج کے دوران غیر قانونی طریقے سے بھرتی کئے گئے افراد کا معاملہ وزیراعظم کے نوٹس میں لائیں ۔ تاہم اعظم سواتی کے اپنے ساتھی وزیر کے خلاف بیان دینے پر حکومت کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
مبصرین کے خیال میں وزراء کو برطرف کر کے حکومت نے شفافیت کا تاثر تو دیا لیکن دوسری جانب اسے اپنی اہم اتحادی جماعت، JUI سے ہاتھ دھونا پڑے۔
پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے محنت و افرادی قوت کے وفاقی وزیر خورشید شاہ کو مذہبی امور جبکہ وزیر تعلیم سردار آصف احمد علی کوسائنس و ٹیکنالوجی کی وزار توں کا اضافی قلمدان سونپا گیا ہے۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: شادی خان سیف