1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تاريخفرانس

مونا لیزا کی اس کے ’اصلی مالکان‘ کو واپسی، عدالت کا انکار

26 مئی 2024

فرانس کی ایک اعلیٰ عدالت نے لیونارڈو ڈاونچی کی بنائی ہوئی شہرہ آفاق پینٹنگ مونا لیزا کی واپسی کا ایک دعویٰ رد کر دیا ہے۔ یہ مطالبہ ایک ایسی غیر معروف تنظیم نے کیا تھا جو خود کو ڈاونچی کے وارثوں کی نمائندہ قرار دیتی ہے۔

مونا لیزا، لیونارڈو ڈاونچی نے یہ بےمثال شاہکار 1503ء اور 1506ء کے درمیانی عرصے میں تخلیق کیا تھا
مونا لیزا، لیونارڈو ڈاونچی نے یہ بےمثال شاہکار 1503ء اور 1506ء کے درمیانی عرصے میں تخلیق کیا تھاتصویر: akg-images/picture alliance

فرانسیسی دارالحکومت پیرس سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق یورپی یونین کے رکن اس ملک کی اعلیٰ ترین انتظامی عدالت میں یہ مقدمہ ایک ایسی غیر معروف تنظیم نے دائر کیا تھا جس کا نام انٹرنیشنل ریسٹی ٹیوشنز (International Restitutions) ہے اور جس کا دعویٰ ہے کہ وہ ماضی کے عظیم اطالوی مصور ڈاونچی کے وارثوں کی نمائندگی کرتی ہے۔

اس تنظیم نے اپنے قانونی دعوے میں کہا تھا کہ ڈاونچی کی بنائی ہوئی مشہور زمامہ پینٹنگ مونا لیزا فرانس کو اس لیے واپس کر دینا چاہیے کہ فرانس کے فرانسس اول نامی بادشاہ نے مبینہ طور پر یہ شاہکار 1519ء میں غیر قانونی طور پر اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔

تنظیم جس کے دفتر اور سربراہان کا کوئی پتہ ہی نہیں

انٹرنیشنل ریسٹی ٹیوشنز نامی جس تنظیم نے فرانس سے مونا لیزا کی واپسی کا مطالبہ کیا تھا، اس کے بارے میں اہم بات یہ ہے کہ اس کے صدر دفاتر یا اس کے مرکزی عہدیداروں تک کا کسی کو کوئی پتہ نہیں ہے۔ لیکن اس تنظیم کا دعویٰ تھا کہ پیرس کے لُوور میوزیم سے اس پینٹنگ کو ہٹا کر اسے اس کے ''اصلی مالکان‘‘ کے حوالے کیا جائے۔

’افریقی مونا لیزا‘ اندازوں سے کہیں زیادہ گراں قدر

پیرس کا لُوور میوزیم دنیا بھر کا مقبول ترین عجائب گھر قرار دیا جاتا ہےتصویر: DIMITAR DILKOFF/AFP/Getty Images

مونا لیزا نامی یہ پینٹنگ 1797ء سے فرانسیسی دارالحکومت کے اس مشہور زمانہ عجائب گھر میں موجود ہے۔

اس مقدمے میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے فرانس کی اعلیٰ ترین انتظامی عدالت نے پہلے تو یہ دعویٰ ہی غیر قانونی قرار دیتے ہوئے خارج کر دیا اور ساتھ ہی انٹرنیشنل ریسٹی ٹیوشنز کو تین ہزار یورو جرمانہ بھی کر دیا۔ جرمانے کی وجہ یہ بنی کہ عدالت کے مطابق یہ تنظیم اپنی درخواست کے ساتھ عدالتی کارروائی کے امکانات کے ''غلط اور بےجا استعمال‘‘ کی مرتکب ہوئی۔

عدالتی موقف

اس مقدمے میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے یہ بھی کہا کہ یہ اس کا کام نہیں ہے کہ وہ ان ''فیصلوں‘‘ کا جائزہ لے، جو ماضی میں فرانسیسی شاہی دور میں کیے گئے تھے۔

تاریخی حوالے سے مونا لیزا نامی پینٹنگ 1516ء میں اس وقت سے فرانس میں ہے، جب اس کے مصور لیونارڈو ڈاونچی اس دور کے فرانسیسی بادشاہ فرانسس اول کی حفاظت میں آ گئے تھے۔

مونا لیزا کی ’جڑواں‘ پینٹنگ کی نمائش

مونا لیزا نامی یہ پینٹنگ 1797ء سے فرانسیسی دارالحکومت کے مشہور زمانہ لوور میوزیم میں موجود ہےتصویر: SARAH MEYSSONNIER/REUTERS

آج سے 500 سال سے بھی زیادہ عرصہ قبل جب ڈاونچی نے اٹلی چھوڑا تھا، تو وہ اپنے ساتھ اپنی کئی پینٹنگز بھی لے آئے تھے، جن میں مونا لیزا کا پورٹریٹ بھی شامل تھا۔ ڈاونچی نے یہ بےمثال شاہکار 1503ء اور 1506ء کے درمیانی عرصے میں تخلیق کیا تھا۔

فرانس پہنچنے کے بعد ڈاونچی نے اپنی یہ تخلیقات فرانسیسی بادشاہ کو پیش کر دی تھیں، جس کے جواب میں ان کے لیے ماہانہ وظیفے کی کافی بڑی رقم کا انتظام کر دیا گیا تھا۔

مونالیزاکا ماڈل 'مرد' تھا، اطالوی محققین

فرانسس اول کے حوالے کیے جانے کے بعد ڈاونچی کی یہ تخلیقات فن پاروں کے شاہی ذخیرے کا حصہ بن گئی تھیں اور تب سے آج تک وہ کبھی بھی فرانس سے باہر نہیں لے جائی گئیں۔

لیونارڈو ڈاونچی کا 1515ء میں بنایا ہوا ذاتی پورٹریٹ جو اطالوی شہر ٹیورین کی ایک تاریخی لائبریری میں محفوظ ہےتصویر: Immagina/Leemage/picture-alliance

لُورو کی سیر کرنے والے نو ملین شائقین

پیرس کا لُوور میوزیم دنیا بھر کے عام شائقین میں مقبول ترین عجائب گھر قرار دیا جاتا ہے۔ گزشتہ برس اس میوزم کی سیر کرنے والے مہمانوں کی تعداد نو ملین کے قریب رہی تھی، جن میں بہت بڑی اکثریت غیر ملکیوں کی تھی۔

لُوور کے سربراہ کے مطابق ہر سال اس میوزیم کا رخ کرنے والے مہمانوں میں سے 80 فیصد وہاں صرف مونا لیزا کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے جاتے ہیں اور بڑے شوق سے اس پینٹنگ کے سامنے اپنی سیلفیاں بھی بناتے ہیں۔

میوزیم کی انتظامیہ کے مطابق روزانہ بنیادوں پر مونا لیزا کو دیکھنے کے لیے لُوور کا رخ کرنے والے شائقین کی اوسط تعداد تقریباﹰ 20 ہزار رہتی ہے۔

م م / ع ا (اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں