1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مونا لیزا کی ’جڑواں‘ پینٹنگ کی نمائش

22 فروری 2012

مشہور و معروف مصور لیونارڈو ڈاونچی کے ايک شاگرد کی بنائی ہوئی مونا ليزا کی پينٹنگ کو اب تک اس سلسلے ميں ملنے والی تصاوير ميں سب سے پرانی قرار ديا جا رہا ہے۔

تصویر: Reuters

اسپين کے پراڈو عجائب گھر ميں منگل اکيس فروری کے روز شائقين فن کی ايک بڑی تعداد مونا لیزا کی ’جڑواں‘ پینٹنگ کی نمائش ميں موجود تھی۔ 1819ء سے پراڈو ميوزيم کی ملکيت اس پينٹنگ کے بارے ميں يہ سمجھا جاتا تھا کہ يہ لیونارڈو ڈاونچی کی وفات کے بعد بنائی جانے والی متعدد تصاوير کی طرح ايک اور عام سی نقل ہے۔ البتہ ڈاونچی کے ايک نامعلوم شاگرد کی بنائی ہوئی اس پينٹنگ کے بارے ميں حال ہی ميں يہ بتايا گيا کہ يہ مونا لیزا کی ’جڑواں‘ وہ سب سے پرانی تصوير ہے جو اس وقت بنائی گئی تھی جب ڈاونچی خود اپنا شاہکار اور اصلی مونا ليزا بنانے ميں مصروف تھے۔

پينٹنگ کے حوالے سے نئے حقائق تحقيقات کے بعد سامنے آئے ہيں۔ اس امر ميں ميڈرڈ کے پراڈو عجائب گھر کے ماہروں کی ايک ٹيم نے کيميائی اجزاء کے استعمال اور انفرا ريڈ شعاعوں کی مدد سے فن کے اس نمونے کی اصل عمر کا اندازہ لگايا۔

يکم فروری سے دوبارہ نمائش کے لیے رکھی جانے والی اس پينٹنگ کے بارے ميں کہا جا رہا ہے کہ اس ميں موجود عورت کا چہرہ اصل تصوير کے مقابلے ميں زيادہ تازہ دم دکھائی دے رہا ہے۔ اس کے علاوہ پس منظر کے باغات اور دريا کے رنگ بھی زيادہ واضح ہيں۔ ماہرين فن کا اس بارے ميں کہنا ہے کہ ان رنگوں کی وجہ يہ ہے کہ پينٹنگ کی بحالی کے وقت اس کی صفائی کی گئی تھی۔

اس پينٹنگ کے مصور کا تعين ابھی تک نہيں کيا جا سکا ہے البتہ Miguel Falomir جو کہ عجائب گھر ميں اطالوی تصويروں کے منتظم ہيں، کا ماننا ہے کہ يہ Salai يا Francesco Melzi نامی مصوروں ميں سے کسی ايک کا کام ہو سکتا ہے جو کہ ڈاونچی کے ہونہار ترين شاگرد تھے۔

اصل مونا ليزا کی پينٹنگ پيرس کے Louvre Museum ميں ہےتصویر: picture-alliance/maxppp

پينٹنگ کو بارہ مارچ تک ميڈرڈ کے عجائب گھر ميں رکھا جائے گا جس کے بعد اسے فرانسيسی دارالحکومت پيرس کے Louvre عجائب گھر ميں بھيج ديا جائے گا۔ Louvre ميں اگلے ماہ کی انتيس تاريخ سے لیونارڈو ڈاونچی کے حوالے سے نمائش ہو رہی ہے۔

رپورٹ: عاصم سليم

ادارت: حماد کيانی

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں