مونٹانا، ٹک ٹاک پر مکمل پابندی لگانے والی پہلی امریکی ریاست
20 مئی 2023
امریکہ میں مونٹانا ایسی پہلی ریاست بن گئی ہے، جس نے بہت مقبول ویڈیو شیئرنگ ایپ ٹک ٹاک پر مکمل پابندی لگانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ریاستی گورنر کے مطابق یہ فیصلہ عام شہریوں کو مبینہ چینی ’نگرانی‘ سے بچانے کے لیے کیا گیا۔
اشتہار
ریاست مونٹانا کے ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے گورنر گریگ جان فورٹے نے بتایا کہ انہوں نے ایک ایسے مسودہ قانون پر دستخط کر دیے ہیں، جس کے تحت شارٹ ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر مونٹانا میں پابندی لگا دی جائے گی۔
جان فورٹے نے کہا کہ مونٹانا میں اگلے سال کے آغاز سے ہر طرح کے موبائل فون ایپلیکیشن اسٹورز کے لیے اپنے صارفین کو ٹک ٹاک ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کی پیش کش کرنا غیر قانونی ہو جائے گا۔
اشتہار
ایپ اسٹورز کی ذمے داری
ریاستی گورنر کے مطابق، ''یکم جنوری 2024ء سے مونٹانا میں کوئی بھی ایپ اسٹور اپنے صارفین کو ٹک ٹاک ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کی پیش کش نہیں کر سکے گا اور اس اقدام کا مقصد مونٹانا کے صارفین کو چین کی طرف سے مبینہ آن لائن نگرانی کے خلاف تحفظ فراہم کرنا ہے۔‘‘
مونٹانا میں یہ نیا قانون اگلے سال یکم جنوری سے اس لیے نافذالعمل ہو جائے گا کہ ایک چینی کمپنی کی ملکیت میں کام کرنے اور دنیا بھر میں سینکڑوں ملین صارفین کے زیر استعمال اس ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم سے متعلق کئی طرح کی تشویش پائی جاتی ہے۔
ایک وجہ یہ الزامات بھی ہیں کہ ٹک ٹاک مبینہ طور پر اپنے صارفین کے نجی ڈیٹا کا تحفظ نہیں کرتی اور اس ایپ کے استعمال کنندگان کی چین کی طرف سے مبینہ آن لائن نگرانی بھی کی جاتی ہے۔
امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن میں بہت سے اراکین کانگریس بھی بار بار یہ مطالبہ کر چکے ہیں کہ واشنگٹن حکومت ٹک ٹاک پر وسیع تر پابندی لگا دے۔ بائیڈن انتظامیہ کی طرف سے تاہم ابھی تک ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
اس کے برعکس گورنر گریگ جان فورٹے نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ''مونٹانا کے باشندوں کے نجی ڈیٹا کے تحفظ اور اس ڈیٹا کو چینی کمیونسٹ پارٹی کی پہنچ سے دور رکھنے کے لیے میں نے ٹک ٹاک پر پابندی لگا دی ہے۔‘‘
ٹک ٹاک پر پیسے کیسے کمائے جا سکتے ہیں؟
03:49
پابندی کا مطلب کیا؟
امریکی ریاست مونٹانا میں ٹک ٹاک پر قانونی پابندی کے فیصلے کا مطلب یہ ہے کہ اگلے برس یکم جنوری سے اس ریاست میں ایپل یا گوگل جیسی کمپنیوں کے ایپ سٹورز پر اگر ٹک ٹاک ایپ صارفین کو ڈاؤن لوڈ کے لیے مہیا کی گئی، تو ایسی کسی بھی کمپنی کو روزانہ کی بنیاد پر 10 ہزار ڈالر جرمانہ کیا جا سکے گا۔
ریاست مونٹانا کی ویب سائٹ پر شائع کردہ اس نئے قانون کی تفصیلات میں کہا گیا ہے، ''ایسی ہر کوشش، جب کوئی ریاستی صارف ٹک ٹاک ایپ تک رسائی حاصل کر لے یا اسے یہ ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کی پیش کش کی جائے، اس قانون کی خلاف ورزی تصور کی جائے گی۔‘‘
واضح رہے کہ اس ایپ کو استعمال کرنے پر ریاستی صارفین کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جائے گی۔
مونٹانا میں اس نئے قانون کی منظوری کے بعد ٹک ٹاک کے ترجمان برُوک اوبروَیٹر نے کہا کہ اس امریکی ریاست میں یہ نیا قانون عام شہریوں کے آزادی رائے اور آزادی اظہار کے بنیادی حقوق کے منافی ہے۔
کئی ماہرین کو امید تھی کہ اس قانون سازی کے خلاف ٹک ٹاک انتظامیہ عدالت میں چلی جائے گی۔ تاہم ترجمان اوبروَیٹر نے اس بارے میں کچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا کہ آیا ٹک ٹاک انتظامیہ اس قانون کے خلاف کوئی مقدمہ دائر کرے گی۔
ٹک ٹاک انتظامیہ کی طرف سے ماضی میں کئی مرتبہ کہا جا چکا ہے کہ اس کی کاروباری سرگرمیوں میں بیجنگ حکومت کا کسی بھی قسم کا کوئی عمل دخل نہیں اور نہ ہی چینی حکومت ان میں کوئی مداخلت کرتی ہے۔
م م / ک م (اے ایف پی، اے پی، روئٹرز)
انسٹاگرام ماحول کو بیدردی سے تباہ کر رہا ہے
سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام پر اثر و رسوخ رکھنے والوں نے کچھ حیرت انگیز مقامات کو انتہائی ستم ظریفی سے برباد کر دیا ہے۔ ان کے فالورز انہی قدرتی مقامات کا رخ کرتے ہیں اور کوڑا کرکٹ وہاں چھوڑ آتے ہیں۔
تصویر: instagram.com/publiclandshateyou
سُپر بلوم سے بربادی تک
گزشتہ برس غیرمعمولی زیادہ بارشوں کی وجہ سے جنوبی کیلیفورنیا میں رواں برس جنگلی پھولوں کے کارپٹ بچھ گئے تھے۔ دیکھتے ہی دیکھتے پچاس ہزار سے زائد لوگوں نے اس علاقے کا رخ کیا۔ بہت سے لوگ ایک اچھی انسٹاگرام تصویر کے لیے نازک پھولوں کو روندتے اور کچلتے چلے گئے۔ جو کچرا وہاں پھینکا گیا، اسے چننے میں بھی ایک عرصہ لگے گا۔
تصویر: Reuters/L. Nicholson
جب کوئی قدرتی مقام مشہور ہو جائے
امریکا کا دریائے کولوراڈو مقامی خاندانوں کے لیے پکنک کی جگہ ہوتا تھا لیکن انسٹاگرام کی وجہ سے یہ امریکا کا سب سے بڑا سیاحتی مقام بنتا جا رہا ہے۔ انسٹاگرام کے آنے کے بعد سے یہاں آنے والے سیاحوں کی تعداد چند ہزار سے بڑھ کر لاکھوں میں پہنچ گئی ہے۔ ٹریفک کے مسائل بڑھنے کے ساتھ ساتھ مقامی وسائل کا بھی بے دریغ استعمال ہو رہا ہے۔
تصویر: imago/blickwinkel/E. Teister
غیر ارادی نتائج
جرمنی کے ایک مقامی فوٹوگرافر یوہانس ہولسر نے اس جھیل کی تصویر انسٹاگرام پر اپ لوڈ کی تو اس کے بعد وہاں سیاحوں نے آنا شروع کر دیا۔ ایک حالیہ انٹرویو میں اس فوٹوگرافر کا کہنا تھا جہاں گھاس تھی اب وہاں ایک راستہ بن چکا ہے اور یوں لگتا ہے جیسے فوجیوں نے مارچ کیا ہو۔ اب وہاں سگریٹ، پلاسٹک بوتلیں اور کوڑا کرکٹ ملتا ہے اور سیاحوں کا رش رہتا ہے۔
آسٹریا کے اس گاؤں کی آبادی صرف سات سو نفوس پر مشتمل ہے لیکن انسٹاگرام پر مشہور ہونے کے بعد یہاں روزانہ تقریبا 80 بسیں سیاحوں کو لے کر پہنچتی ہیں۔ یہاں روزانہ تقریبا دس ہزار سیاح آتے ہیں۔ نتیجہ کوڑے کرکٹ اور قدرتی ماحول کی تباہی کی صورت میں نکل رہا ہے۔
اسپین کا جزیرہ ٹینیریف سیاحوں کا پسندیدہ مقام ہے۔ یہاں قریبی ساحل سے جمع کیے گئے پتھروں سے ہزاروں ٹاور بنائے گئے ہیں۔ یہ تصاویر کے لیے تو اچھے ہیں لیکن ان پتھروں کے نیچے رہنے والے کیڑوں مکڑوں کے گھر تباہ ہو رہے ہیں۔
تصویر: Imago Images/McPHOTO/W. Boyungs
قدرتی ماحول میں تبدیلیاں نہ لائیں
پتھروں کی پوزیشن تبدیل کرنے سے زمین کی ساخت اور ماحول بھی تبدیل ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس سال کے شروع میں یہ تمام ٹاور گرا دیے گئے تھے اور ماہرین نے سیاحوں سے درخواست کی تھی کہ وہ ایسی تبدیلیاں نہ لائیں۔ لیکن اس کے چند ہفتوں بعد ہی سیاحوں نے دوبارہ ایسے ٹاور بنانا شروع کر دیے تھے۔
تصویر: Imago Images/robertharding/N. Farrin
آئس لینڈ کی کوششیں
دس ملین سے زائد تصاویر کے ساتھ آئس لینڈ انسٹاگرام پر بہت مشہور ہو چکا ہے۔ بہترین تصویر لینے کے چکر میں بہت سے سیاح سڑکوں کے علاوہ قدرتی ماحول میں گاڑیاں چلانا اور گھومنا شروع کر دیتے ہیں۔ اب ایسا روکنے کے لیے سیاحوں سے ایئرپورٹ پر ایک معاہدہ کر لیا جاتا ہے کہ وہ قدرتی ماحول کو نقصان نہیں پہنچائیں گے۔
تصویر: picture-alliance/E. Rhodes
شرم کا مقام
ایک نامعلوم انسٹاگرام اکاؤنٹ ’پبلک لینڈ ہیٹس یو‘ انسٹاگرامرز کے غیرذمہ دارانہ رویے کے خلاف کوششوں کا حصہ ہے۔ اس اکاؤنٹ پر ان مشہور انسٹاگرامرز کی تصاویر جاری کی جاتی ہیں، جو قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ماحول کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ اس طرح امریکی نیشنل پارک سروس نے کئی انسٹاگرامر کے خلاف تحقیات کا آغاز کیا۔