1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

مونٹی نیگرو: جاسوسی کے الزام میں روسی سفارت کار ملک بدر

30 ستمبر 2022

نیٹو کے رکن ملک مونٹی نیگرو نے جاسوسی کے الزام میں روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیا۔ ماسکو نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے اس بلقان ریاست میں اپنا قونصل خانہ بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔

Flaggen von Russland und Montenegro
تصویر: Viacheslav Chernobrovin/Zoonar/picture alliance

مونٹی نیگرو نے 29 ستمبر جمعرات کے روز چھ روسی سفارت کاروں کو ملک بدر کرنے کے ساتھ ہی روس کے لیے جاسوسی کرنے کے شبہہ میں بعض افراد کے خلاف تفتیش کا اعلان کیا۔

ادھر جمعے کے روز ماسکو نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے اس چھوٹی بلقان ریاست میں اپنا قونصل خانہ بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ روس کا کہنا ہے کہ مونٹی نیگرو میں حکام روسی سفارت خانے کے خلاف دشمنانہ کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں، اسی وجہ سے اس نے یہ فیصلہ کیا ہے۔

نیٹو کے اتحادی ملک مونٹی نیگرو کے دارالحکومت پوڈگوریکا میں روس کے سفارت خانے نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ وہ اپنے مشن کو ''غیر معینہ مدت کے لیے'' بند کر رہا ہے۔

مونٹی نیگرو کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ چھ روسی سفارت کاروں کو ''سفارتی تعلقات سے متعلق ویانا کنونشن کی خلاف ورزی اور دونوں ممالک کے باہمی احترام و وقار کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے'' ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔ یہ تمام روسی نمائندے پوڈگوریکا کے روسی سفارت خانے میں کام کرتے تھے۔

’روس کے باعث خدشات‘: امریکی نائب صدر ایسٹونیا پہنچ گئے

کشیدگی میں اضافہ کیسے ہوا؟

ریاستی استغاثہ نے اعلان کیا  ہے کہ جمعرات کے روز مونٹی نیگرو نے جاسوسی کے الزام میں غیر معینہ تعداد میں لوگوں کے بارے میں تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔ مونٹی نیگرو کے سرکاری پراسیکیوٹر آفس کے ترجمان ووکاس راڈونجک نے بتایا کہ ان افراد پر ''ایک مجرمانہ تنظیم بنانے اور جاسوسی کرنے'' کا شبہ ہے۔

مقامی میڈیا کی اطلاعات کے مطابق ان لوگوں پر روس کے لیے جاسوسی کرنے کا شبہ ہے اور عارضی طور رہائش کی دستاویزات رکھنے والے ایسے  30 روسی شہریوں کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔ حکام نے مونٹی نیگرو کے دو شہریوں کو بھی حراست میں لیا ہے۔

مونٹی نیگرو میں عام انتخابات، یورپی یونین میں داخلہ مرکزی موضوع

مونٹی نیگرو کے سبکدوش ہونے والے وزیر اعظم ڈرٹن ابازووک نے کہا کہ یہ آپریشن مونٹی نیگرو نے اپنے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر ''قومی مفادات کے تحفظ'' کے لیے کیا تھا۔ تاہم انہوں نے روس کا نام نہیں لیا۔

روس کے شدید احتجاج کے باوجود مونٹی نیگرو نے سن 2017 میں نیٹو میں شمولیت اختیار کی تھی۔ بلقان کی یہ ریاست تاریخی طور پر روس کی اتحادی رہی ہے اور جب تک روس نے فروری میں یوکرین پر حملہ نہیں کیا تھا اس وقت تک آمدن کے لیے روسی اور یوکرینی سیاحوں پر اس کا انحصار ہوا کرتا تھا۔

مونٹی نیگرو یورپی یونین کا رکن بننے کا بھی ایک امیدوار ہے اور اپریل میں جب یونین نے روس کے خلاف پابندیاں عائد کیں، تو اس نے بھی ان پر پابندیوں کا ساتھ دیا تھا۔

ص ز/ ج ا (روئٹرز، اے ایف پی)

یوکرینی شہر میں روسی قبضے کے لرزہ خیز واقعات کی بازگشت

03:05

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں