موٹاپے کی اگلی نسل میں منتقلی کا راز
18 جولائی 2010![](https://static.dw.com/image/1176166_800.webp)
یونیورسٹی آف نائس صوفیہ اینٹی پولس سے وابستہ حیاتیاتی کیمیاء دان گیرارڈ ایل ہاؤڈ کے بقول پہلی بار موٹاپے کی اگلی نسل میں منتقلی کا ایک بنیادی سبب معلوم ہوسکا ہے۔
تحقیق کے مطابق اومیگا چھ اور اومیگا تین انسانی صحت کے لئے اہم ہیں تاہم انسانی جسم میں ان میں سے ایک کا زیادہ ہوجانا اور دوسرے کا کم رہنا موٹاپے کا سبب بنتا ہے۔ گزشتہ چار دہائیوں میں مغربی دنیا کی خواتین میں یہ تناسب بگڑ گیا ہے۔ اومیگا چھ اور اومیگا تین کا کسی صحت مند جسم میں توازن پانچ، ایک ہونا چاہئے تاہم بیشتر یورپی خواتین میں یہ تناسب پندرہ، ایک اور امریکہ میں چالیس، ایک تک پہنچ گیا ہے۔محققین کے مطابق امریکی خواتین کے دودھ میں یہ تناسب چھ، ایک سے بڑھ کر اٹھارہ، ایک ہوگیا ہے۔ اس سے قبل اسی تحقیق کا دل کے عارضے سے تعلق ظاہر کیا گیا تھا۔ گیرارڈ ایل ہاؤڈ کے مطابق اومیگا چھ چربی کے ایک بم کی مانند ہے۔ ماہرین میں اب بھی اس بات پر اختلاف موجود ہے کہ آیا موٹاپے کا تعلق جسم میں چربی کے تناسب سے ہے یا پھر کیلوریز کی مقدار سے۔
امریکی سائنسی جریدے میں شائع ہونے والی حالیہ تحقیق سے اس بحث میں نیا اضافہ ہے۔ گیرارڈ ایل ہاؤڈ کا کہنا ہے کہ اومیگا کے عدم توازن اور موٹاپے کا تعلق جسم کے اندر اس پیچیدہ عمل سے جڑا ہے جس میں انسانی خلیوں کے اندر کی معلومات کیمیائی عمل میں تبدیل ہوجاتی ہیں۔مغربی باشندوں میں اومیگا چھ کی کمی اور اومیگا تین کی زیادتی کی وجہ مال مویشی کے چارے میں بدلاؤ سے بھی ہے۔ سائنس دانوں کے مطابق گزشتہ کچھ عرصے میں مویشیوں کے چارے میں گھاس کے بجائے اناج کی مقدار بڑھ گئی ہے۔
گھاس میں اومیگا تین پایا جاتا ہےجبکہ اناج میں اومیگا چھ پایا جاتا ہے۔ جانداروں کے گوشت اور دودھ میں اومیگا کا توازن قائم رکھنے کے لئے تجویز کیا جاتا ہے کہ انہیں چارے کے ساتھ تیل ملا کر دیا جائے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: شادی خان سیف