موٹر ریسنگ: فیرشٹاپن مسلسل دوسری بار عالمی چیمپیئن بن گئے
9 اکتوبر 2022
ریڈ بُل ٹیم کے نیدرلینڈز سے تعلق رکھنے والے ڈرائیور ماکس فیرشٹاپن مسلسل دوسری مرتبہ فارمولا ون موٹر ریسنگ کے عالمی چیمپیئن بن گئے ہیں۔ فیرشٹاپن نے یہ عالمی اعزاز رواں برس کا سیزن پورا ہونے سے پہلے ہی اپنے نام کر لیا۔
اشتہار
اس وقت پچیس سالہ فیرشٹاپن کے لیے اتوار نو اکتوبر کا دن دوہری خوشی کا دن ثابت ہوا۔ پہلے انہوں نے امسالہ عالمی چیمپیئن شپ کی آج اتوار کو شہر سوزوکا میں ہونے والی جاپانی گراں پری ریس جیت لی۔ اس کے بعد اسی ریس کے نتیجے میں لیکن اس کھیل کی نگران عالمی تنظیم کے ایک فیصلے کے بعد یہ ڈچ ڈرائیور قبل از وقت ہی ایک بار پھر ورلڈ چیمپیئن بھی بن گئے۔
جاپانی گراں پری مقابلے میں سوزوکا کے سرکٹ پر فاتح ڈرائیور فیرشٹاپن کے بعد ریڈ بُل ٹیم میں انہی کے ساتھی ڈرائیور سیرجیو پیریز تیسرے نمبر پر رہے تھے جبکہ دوسرے نمبر پر فیراری ٹیم کے موناکو سے تعلق رکھنے والے سٹار ڈرائیور شارل لکلارک رہے تھے۔
لکلارک کو پانچ سیکنڈ کی سزا
جاپانی گراں پری خراب موسم اور بہت تیز بارش کے باعث تاخیر سے شروع ہوئی تھی اور اس کا دورانیہ بھی کم کر دیا گیا تھا۔ ریس کے اختتام پر کامیابی فیرشٹاپن کو ملی جو ان کی موجودہ سیزن میں بارہویں فتح تھی۔
لیکن دوسرے نمبر پر رہنے والے فیراری ٹیم کے ڈرائیور لکلارک کی ایک غلطی کی وجہ سے ریس ختم ہو جانے کے بعد جب انہیں پانچ سیکنڈ کی سزا سنائی گئی، تو ان کی سوزوکا میں پوزیشن دوسری سے تیسری ہو گئی اور پہلی دونوں پوزیشنیں ریڈ بُل ٹیم کے دونوں ڈرائیوروں کے حصے میں آ گئیں۔
ماکس فیرشٹاپن نے اپنے فارمولا ون موٹر ریسنگ کیریئر میں پہلی عالمی چیمپیئن شپ ابھی گزشتہ برس ہی جیتی تھی اور اس سال انہوں نے اپنے اعزاز کا وقت سے بہت پہلے اور کامیابی سے دفاع بھی کر لیا۔
اشتہار
اس سال فیرشٹاپن سے آگے نکلنا ناممکن
ریڈ بل ٹیم کے اس ڈچ ڈرائیور کے عالمی اعزاز کی خاص بات یہ بھی ہے کہ وہ فارمولا ون موٹر ریسنگ کے امسالہ سیزن میں ابھی سے ورلڈ چیمپیئن بن گئے ہیں حالانکہ موجودہ سیزن کے چار مقابلے ابھی باقی ہیں۔
اس کا سبب یہ ہے کہ سوزوکا سرکٹ سے پہلے تک رواں برس 11 دوڑیں جیت کر فیرشٹاپن نے اتنے زیادہ پوائنٹس جمع کر لیے تھے کہ وہ اگلی گراں پری میں معمولی سے پوائنٹس لے کر بھی لازماﹰ اس سال کے عالمی چیمپین بھی بن ہی جاتے۔ انہیں اپنے لیے اس دوسرے چیمپیئن شپ ٹائٹل کو یقینی بنانے کے لیے جاپانی گراں پری جیتنے کے بعد بس چند پوائنٹس ہی کی ضرورت تھی۔
جب فارمولا ون ریسنگ کی نگران عالمی تنظیم ایف آئی اے نے اپنے انتظامی فیصلے میں لکلارک کو پانچ سیکنڈ کی سزا سنائی تو دوسری پوزیشن کے مقابلے میں ان کے تیسری پوزیشن پر چلے جانے سے فیرشٹاپن کے مجموعی پوائنٹس اور ان کا لکلارک سے پوائنٹس کا فرق دونوں اتنے زیادہ ہو گئے کہ پھر 2022ء کا عالمی چیمپیئن کھلاڑی اس ڈچ ڈرائیور کے علاوہ کوئی اور بن ہی نہیں سکتا تھا۔
اب فیرشٹاپن سال رواں کی رینکنگ میں ورلڈ ٹائٹل کے لیے اتنے آگے جا چکے ہیں کہ باقی چاروں ریسیں اگر ان کا کوئی قریب ترین حریف جیت بھی جائے تو بھی وہ فیرشٹاپن سے آگے نہیں نکل سکے گا۔
م م / ع آ (روئٹرز، ایس آئی ڈی، اے پی)
میشائل شوماخر: فارمولا وَن لیجنڈ پچاس برس کے ہو گئے
میشیائل شوماخر کو فارمولان وَن کار ریسنگ کا بہترین ڈرائیور تسلیم کیا جاتا ہے۔ وہ فارمولا ون میں سات ڈرائیور چیمپئن شپ جیتنے کا ریکارڈ اور اعزاز رکھتے ہیں۔ وہ پچاس برس کے ہو گئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Melchert
کیرئر کی ابتدا
میشائیل شوماخر جرمن شہر کولون کے نواح میں تین جنوری سن 1969 کو پیدا ہوئے۔ دوسرے ڈرائیورز کی طرح انہوں نے بھی فارمولا وَن کار ریسنگ کی ابتدا ’کارٹ ریسنگ‘ سے کی۔ شوماخر نے بارہ برس کی عمر میں کارٹ ریسنگ کا لائسنس حاصل کیا۔ وہ جرمنی اور یورپ کی کارٹ ریسنگ چیمپئن شپ بھی جیتنے میں کامیاب رہے تھے۔ اس تصویر میں وہ اپنے بھائی رالف شوماخر کے ساتھ ہیں۔ شوماخر فیملی کیرپن میں کارٹ سینٹر بھی رکھتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/BREUEL-BILD/ABB
فارمولا وَن کی شروعات
شوماخر نے سن 1991 میں فارمولا وَن کار ریسنگ کی ابتداء کی۔ اُن کی ٹیم میں ایڈی جورڈن تھے۔ تصویر میں ایڈی جورڈن بائیں جانب ہیں۔ یہ تصویر بیلجین گراں پری کے وقت لی گئی تھی۔ شوماخر سن 1991 میں کار ریسنگ کے پہلے راؤنڈ میں گاڑی کی تکنیکی خرابی پر دستبردار ہو گئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/Panimages
بینیٹن کا انتخاب
شوماخر نے سن 1991 میں فارمولا ون کی پہلی ریس سے دستبرداری کے بعد پانچ اور مقابلوں میں حصہ لیا۔ اُس کے بعد انہوں نے کیمل بینیٹن فورڈ کے ساتھ معاہدہ کر لیا۔ پہلے برس وہ ڈرائیورز چیمپئن شپ میں صرف چار پوائنٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہے تھے۔ اس طرح وہ پوائنٹس ٹیبل پر چودہویں پوزیشن حاصل کر سکے۔
تصویر: picture alliance / dpa
اولین گراں پری کی فتح
ایک ہی سال بعد شوماخر نے پہلی گراں پری بیلجیم کے مقام اسٹیویلوٹ میں جیتی۔ وہ بیلجین گراں پری کے اسٹیویلوٹ ٹریک کو پسندیدہ ترین ٹریک قرار دیتے ہیں۔ سن 1992 میں شوماخر ڈرائیورز چیمپئن شپ کے پوائنٹس ٹیبل پر تیسرا مقام حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔ تصویر میں وہ برطانوی ڈرائیور نائیجل مینسل کے ہمراہ چیمپئن شپ ٹرافی کے ساتھ ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/EPA
پہلی ڈرائیورز چیمپئن شپ
شوماخر نے پہلی مرتبہ ڈرائیورز چیمپئن شپ سن 1994 میں جیتی۔ یہ سال فارمولا ون مقابلوں میں حصہ لینے والے دو ڈرائیوروں اییرٹن سینا اور رولینڈ راٹسنبیرگر کی ناگہانی اموات کا سال بھی ہے۔ یہ دونوں سان مورینو گراں پری کے دوران حادثے کا شکار ہوئے تھے۔ اس تصویر میں شوماخر آسٹریلوی شہر ایڈیلیڈ میں اپنی پہلی ڈرائیورز چیمپئن شپ ٹرافی کے ساتھ ہیں۔ وہ اگلے برس اس اعزاز کا دفاع کرنے میں کامیاب رہے تھے۔
تصویر: picture-alliance/Panimages
فراری کے ساتھ تعلق
مسلسل دو برسوں تک ڈرائیورز چیمپئن شپ جیتنے کے بعد شوماخر نے فراری کے ساتھ معاہدہ کر لیا۔ فراری پر ہی انہوں نے سن 2000 سے سن 2004 تک مسلسل پانچ برسوں تک ڈرائیورز چیمپئن شپ جیتنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ اس تصویر میں سن 1996 میں ہسپانوی گراں پری جیتنے کے بعد وہ مسرت کا اظہار کر رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Melchert
کوئی فرشتہ نہیں
سن 1997 میں شوماخر ایک ریس کے دوران اپنے ٹریک سے باہر نکل گئے۔ وہ کینیڈن ڈرائیو ژاک ویلینوو کا راستے روکنے کی کوشش میں تھے اور نتیجہ کاروں کے ٹکراؤ نکلا۔ اس حادثے کے بعد فارمولا ون ریسنگ کی تنظیم نے جرمن ڈرائیور کو سن 1997 کے پورے سیزن میں شرکت سے باہر کر دیا۔
تصویر: picture-alliance/ASA/LAT Photographic
آخری جیت
شوماخر نے اپنے فارمولا وَن کیریئر کا اکیانواں مقابلہ چینی شہر شنگھائی میں جیتا۔ یکم اکتوبر سن 2006 میں حاصل ہونے والی یہ کامیابی شوماخر کی آخری جیت تھی۔ انہوں نے فارمولا وَن کار ریسنگ سے ریٹائر منٹ لینے کا اعلان کر دیا۔ سن 2007 میں وہ فراری کار ساز ادارے کے مشیر مقرر کر دیے گئے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Breloer
فارمولان وَن کے ساتھ موٹر سائیکلنگ ریس
فارمولا وَن کار ریسنگ سے ریٹائرمنٹ کے بعد شوماخر نے موٹر سائیکلنگ میں دلچسپی بڑھا لی۔ وہ موٹر سائیکلنگ کے مقابلوں میں حصہ لینے کی کوشش کرنے لگے۔ سن 2009 میں ایک ہزار سی سی کی ہنڈا موٹر سائیکل کی آزمائش کے دوران انہیں ایک حادثے کا بھی سامنا رہا۔ اس حادثے کی وجہ سے ان کی ریڑھ کی ہڈی، پسلیوں اور سر کے نچلے حصے میں چوٹیں آئیں۔
تصویر: Getty Images
ریٹائرمنٹ ختم اور فارمولا ون میں واپسی
سن 2010 میں شوماخر نے مرسیڈیز بینز کے ساتھ ایک معاہدے کے تحت ریٹائرمنٹ ختم کرتے ہوئے فارمولا ون ریسنگ میں حصہ لینے کا دوبارہ اعلان کر دیا۔ واپسی کے دو برس بعد وہ یورپی گراں پری ویلنسیا میں تیسری پوزیشن حاصل کر سکے۔ وہ اس کامیابی پر سب سے عمر رسیدہ ڈرائیور بن گئے۔ شوماخر نے سن 2012 میں مسلسل اپنے نام سے کم کارکردگی دکھانے کے نتیجے میں ایک مرتبہ پھر ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا۔
تصویر: Getty Images/C. Mason
اسکیینگ کا حادثہ
انتیس دسمبر سن 2013 کو شوماخر اسکیینگ کرتے ہوئے اپنا کنٹرول کھو بیٹھے اور ایک سنگین حادثے کا شکار ہو کر رہ گئے۔ ہیلمٹ پہننے کے باوجود انہیں سر پر شدید چوٹیں آئیں کیونکہ وہ سر کے بَل ایک چٹان سے جا ٹکرائے تھے۔ وہ جون سن 2014 میں کومے سے باہر آ تو گئے لیکن بدستور سوئٹزرلینڈ کے شہر گالینڈ میں واقع اپنی رہائش گاہ پر مقیم ہیں۔
تصویر: Getty Images
ایک اور شوماخر!
فارمولا ون کار ریسنگ میں شوماخر خاندان سے صرف میشائل ہی ٹریک پر نہیں اترے تھے بلکہ ان کے چھوٹے بھائی رالف بھی فارمولا ون مقابلوں میں حصہ لیتے رہے ہیں۔ وہ کُل چھ مقابلے جیت سکے تھے۔ اب میشیائل کا بیٹا مِک فارمولان ریسنگ کے ٹریک پر اتر چکا ہے۔ یہ ممکن ہے کہ مستقبل میں مِک شوماخر اپنے والد کی طرح کامیابیوں کے جھنڈے گاڑ دیں۔