1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ميرکل کی چینی وزیر اعظم سے ملاقات، توجہ تجارت پر

27 مئی 2013

چينی وزير اعظم لی کیچیانگ نے اپنی جرمنی آمد کے بعد وفاقی دارالحکومت برلن ميں اتوار کی شام چانسلر انگيلا ميرکل سے ملاقات کی، جس دوران يورپی يونين اور بيجنگ کے درميان بڑھتے ہوئے تجارتی اختلافات مرکزی موضوع بنے رہے۔

تصویر: Reuters

جرمن چانسلر ميرکل اور لی کیچیانگ کے درميان يہ ملاقات بند دروازوں کے پيچھے ہوئی، جس کی تفصيلات جاری نہيں کی گئیں۔ اتوار کی شام ہونے والی اس ملاقات کے بعد چانسلر ميرکل نے ايک پريس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ پوری کوشش کريں گی کہ چينی سربراہ حکومت کے ساتھ ان مذاکرات کے سلسلے ميں کوئی پيش رفت ہو سکے۔ اس موقع پر جرمن چانسلر کا مزيد کہنا تھا کہ وہ اس بات کی خواہشمند ہيں کہ يورپی يونين اور چين حاليہ تجارتی تنازعے کے کسی حل تک پہنچ سکيں تاکہ ايسی کسی صورتحال سے بچا جا سکے جس ميں ستائيس رکنی یورپی يونين کو چین کے خلاف پابندياں عائد کرنا پڑيں۔

يورپی يونين بيجنگ پر يہ الزام عائد کرتی ہے کہ چين شمسی توانائی کے پينلز کی يورپی منڈيوں ميں اپنی سستی مصنوعات بھرتا جا رہا ہے تاکہ اس کے تجارتی حريف مارکيٹ سے غائب ہو جائيں اور خود چين مارکيٹ پر چھا جائے۔ اگر يورپی يونين کی تحقيقات ميں يہ بات سامنے آتی ہے کہ چين اس ’ڈمپنگ‘ يا اشیاء کی انتہائی سستے داموں فروخت ميں ملوث ہے، تو اسے يورپی يونين کی طرف سے ممکنہ پابنديوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

دوسری جانب برسلز ميں يورپی يونين کے رہنماؤں نے يہ تجويز بھی پيش کی ہے کہ چين سے درآمد کيے جانے والے سولر پينلز پر اوسطاﹰ 47 فيصد کی شرح سے خصوصی ڈيوٹی عائد کی جائے۔

چينی وزير اعظم لی کیچیانگ نے يورپی يونين کے اس مجوزہ خصوصی ٹيکس پر سخت تنقيد کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس کی مخالفت کرتے ہيں۔ کیچیانگ کے بقول ان کا ملک يورپی یونین کے ساتھ مثبت تعلقات کا خواہاں ہے تاہم انہوں نے متنبہ کيا کہ پابنديوں سے متعلق کوئی بھی قدم درست نہیں ہوگا اور اس سے ملنے والا پیغام بھی غلط ہی ہو گا۔

يورپی يونين اور بيجنگ کے درميان تنازعے کی جڑ چينی سولر پينلز ہيںتصویر: picture-alliance/dpa

چین کے لیے يورپی يونين امريکا کے بعد دوسرا اہم ترین تجارتی پارٹنر ہے اور گزشتہ برس چینی یورپی تجارت کا مجموعی حجم 430 بلين يورو رہا تھا۔

يورپی يونين اور چین کے درميان اس طرح کے تجارتی اختلاف رائے کے باوجود اتوار کو ميرکل اور کیچیانگ کے مابين ہونے والی ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے خام تيل کی پروسيسنگ، automotive اور جہاز رانی کے شعبوں ميں باہمی تجارت کے نئے معاہدوں پر بھی دستخط کيے۔ دونوں رہنماؤں نے توانائی کی بچت اور اس شعبے ميں معيارات کے حوالے سے بھی مختلف معاہدوں پر دستخط کر کے انہیں حتمی شکل دے دی۔

دريں اثناء چين کی سرکاری نيوز ايجنسی سنہوا نے ملکی وزارت تجارت کے ذرائع کے حوالے سے بتايا ہے کہ يورپی يونين کے ساتھ تنازعے کے حل کے ليے بيجنگ حکام آج پير کے دن سے ہی برسلز کے ساتھ براہ راست مذاکرات شروع کرنے کا ارادہ رکھتے ہيں۔

چينی وزير اعظم آج پير کو جرمن اپوزیشن جماعت ایس پی ڈی کے Peer Steinbrueck سے ملاقات کريں گے، جو چار ماہ بعد جرمنی ميں ہونے والے عام انتخابات ميں چانسلر ميرکل کے سب سے بڑے حريف امیدوار ہوں گے۔ اس کے علاوہ لی کیچیانگ کی سابق جرمن چانسلر ہيلموٹ شمٹ کے ساتھ ایک ملاقات بھی آج پير ہی کو طے ہے۔

رواں سال مارچ ميں چين میں وزارت عظمٰی کا قلمدان سنبھالنے والے لی کیچیانگ اپنے پہلے غير ملکی دورے کے آخری مرحلے پر اس وقت جرمنی میں ہیں۔ جرمنی آنے سے پہلے انہوں نے بھارت، پاکستان اور سوئٹزر لينڈ کے دورے کیے۔

(as/mm (AP, dpa

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں