مُلا عمر کا انتقال پاکستان میں نہیں ہوا، خواجہ آصف
7 اگست 2015پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف نے آج جمعہ سات اگست کو ملکی پارلیمان کو بتایا، ’’میں اس بات کی تصدیق کر سکتا ہوں کہ مُلا عمر کا انتقال پاکستان میں نہیں ہوا اور نہ ہی انہیں پاکستان میں دفن کیا گیا ہے۔‘‘
خواجہ آصف کے مطابق مُلا عمر کے خاندان نے کہا ہے کہ سابق عسکریت پسند رہنما کا انتقال افغانستان میں ہوا اور انہیں وہیں پر دفنایا گیا۔ تاہم پاکستانی وزیر دفاع نے مُلا عمر کے انتقال کی تاریخ کے بارے میں تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
خیال رہے کہ افغان حکام کی طرف سے گزشتہ ہفتے کہا گیا تھا کہ ملا عمر کا انتقال 2013ء میں پاکستان کے جنوبی بندرگاہی شہر کراچی میں ہوا تھا۔
مُلا عمر کے انتقال کی خبر منظر عام پر آنے کے بعد افغان حکومت اور افغان طالبان کے نمائندوں کے درمیان امن مذاکرات کا سلسلہ معطل ہو گیا تھا۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق مذاکرات کا دوسرا راؤنڈ 31 جولائی کو پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد کے قریب پہاڑی تفریحی مقام مری میں ہونا تھا۔ خیال رہے کہ جولائی میں امن مذاکرات کا پہلا دور بھی اسی مقام پر ہوا تھا۔
طالبان کے سابق سربراہ مُلا عمر کے انتقال کی خبریں منظر عام پر آنے کے بعد طالبان کی طرف سے اعلان کیا گیا کہ مُلا منصور اختر کو اس عسکریت پسند گروپ کا نیا سربراہ چُن لیا گیا ہے۔ تاہم طالبان کے مختلف دھڑوں کے درمیان مُلا اختر کو نیا سربراہ تسلیم کرنے کے حوالے سے اختلافات کی خبریں ہیں۔ اطلاعات کے مطابق مُلا عمر کے خاندان کی طرف سے بھی مُلا اختر کی سربراہی کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا گیا ہے۔ نئے سربراہ مُلا اختر کی طرف سے طالبان سے کہا گیا کہ وہ متحد رہیں۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹد پریس کے مطابق مُلا محمد عمر کے انتقال اور ان کو دفن کیے جانے کے مقام سے متعلق پاکستانی اور افغان حکام کی طرف سے متضاد دعووں کی تصدیق آزاد ذرائع سے ابھی تک نہیں ہو سکی ہے۔