1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مِنسک میں میراتھن مذاکرات، یوکرائنی بحران کے حل کی امید

افسر اعوان12 فروری 2015

یوکرائن کے بحران کے حل کے لیے بیلاروس کے دارالحکومت منسک میں ہونے والے اہم مذاکرات گزشتہ 15 گھنٹوں سے زائد وقت سے جاری ہیں۔ میڈیا اطلاعات کے مطابق مذاکرات میں شریک رہنما اہم پیشرفت کی طرف بڑھ رہے ہیں۔

تصویر: Reuters/M. Lazarenko

یوکرائن کے مشرقی حصے میں جاری خانہ جنگی کو روکنے اور اس بحران کا سیاسی حل تلاش کرنے کے لیے ہونے والے ان مذاکرات میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن، یوکرائنی صدر پیٹرو پوروشینکو، جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ شریک ہیں۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹد پریس کے مطابق حکام کی طرف سے ان مذاکرات میں ہونے والی پیشرفت کے بارے میں میڈیا کو کچھ زیادہ نہیں بتایا جا رہا تاہم ان کی طرف ان میں ہونے والی پیشرفت کو سراہا جا رہا ہے۔ آج جمعرات کی صبح مسلسل مذاکراتی عمل میں شریک ان چاروں ممالک کے رہنما کچھ وقت کے لیے اس ہال سے باہر آئے جہاں یہ مشترکہ ملاقات ہو رہی ہے تاہم ایک مختصر وقفے کے بعد وہ بات چیت کے لیے دوبارہ اس ہال میں چلے گئے۔

مذاکرات سے قبل یوکرائنی صدر پوروشینکو نے ملک کے مشرقی علاقوں میں جاری خانہ جنگی کے خاتمے کی فوری ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اس حوالے سے پیشگی شرائط نہیں ہونی چاہییں: ’’ہم اس بات کو دہراتے ہیں کہ ہمیں غیر مشروط جنگ بندی کی ضرورت ہے۔ بغیر کسی بھی ابتدائی شرط کے۔‘‘

ہمیں غیر مشروط جنگ بندی کی ضرورت ہے، پوروشینکوتصویر: AFP/Getty Images/K. Kudryavtsev

روس نواز باغیوں اور یوکرائنی فورسز کے درمیان گزشتہ برس اپریل سے شروع ہونے والی جھڑپوں میں اب تک 5300 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ یوکرائن اور مغربی ممالک کا کہنا ہے کہ روس علیحدگی پسند باغیوں کو اسلحہ اور افرادی قوت فراہم کر رہا ہے۔ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران یوکرائن کے دو مشرقی صوبوں میں ہونے والے خون خرابے میں بہت اضافہ دیکھا گیا ہے۔ مِنسک میں جاری مذاکرات کے باوجود یوکرائن کے مشرقی علاقوں میں باغیوں اور یوکرائنی فورسز کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات مل رہی ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے یوکرائنی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ہونے والی جھڑپوں میں نو افراد ہلاک جبکہ 35 دیگر زخمی ہوئے ہیں۔

سربراہی مذاکرات میں بحران کی حل کی امید

بیلا روس کے دارالحکومت منِسک میں گزشتہ شام سے جاری مذاکرات کے بارے میں اطلاعات مل رہی ہیں کہ ان میں شریک رہنما تنازعے کے حل کے لیے ایک مشترکہ منصوبے پر بتدریج متفق ہو رہے ہیں۔ روسی نیوز ایجنسی ایتار تاس نے کہا ہے کہ مذاکرات میں شریک رہنما ایک دستاویز پر دستخط کرنے والے ہیں۔ اپنا نام ظاہر کیے بغیر ایک سفارتی ذریعے نے ایتار تاس کو بتایا کہ 12 یا 13 نکات پر مشتمل یہ دستاویز یوکرائن کے مشرقی حصے میں جاری تنازعے کے حل کے لیے ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ مِنسک مذاکرات میں شریک رہنماؤں کے زیر غور ایک ایسی دستاویز ہے جس میں جنگ بندی کے لیے 14 فروری کی تاریخ تجویز کی گئی ہے۔ روئٹرز کے مطابق اس دستاویز میں متنازعہ علاقے سے بھاری ہتھیار ہٹانے اور ایک سکیورٹی زون قائم کرنے کی بھی بات کی گئی ہے۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں کہ یہ دستاویز ہی کوئی حتمی معاہدہ ہے یا پھر محض ایک زیر غور تجویز۔

قبل ازیں یوکرائنی صدر پیٹرو پوروشینکو کا یہ بھی کہنا تھا کہ روس کی طرف سے ان مذاکرات میں پیش کی گئی بعض شرائط ناقابل قبول ہیں تاہم ابھی بھی اس بات کی امید ہے کہ ایک متفقہ حل تک پہنچا جا سکتا ہے۔ تاہم پوروشینکو کا کہنا تھا کہ ابھی تک ان کے پاس سنانے کے لیے کوئی اچھی خبر نہیں ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں